• 4 مئی, 2024

قناعت اور سادگی کو اپنائیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’ہر طبقہ کے احمدی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ قناعت اور سادگی کو اپنائیں۔ تو دین کی خدمت کے مواقع بھی میسر آئیں گے، دین کی خاطر مالی قربانی کی بھی توفیق ملے گی، اپنے ضرورت مند بھائیوں کی خدمت کی بھی توفیق ملے گی، ان کی خدمت کرکے خداتعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی بھی توفیق ملے گی اور دنیا کے کاموں میں فنا ہونے سے بچ کر اللہ تعالیٰ کی عبادات بجا لانے کی بھی توفیق ملے گی…مومن کا کام یہ ہے کہ اصل مقصود اس کا اللہ تعالیٰ کی رضا ہو۔ نہ کہ دنیا کے پیچھے دوڑنا۔ اور جب تک انسان میں قناعت پیدا نہ ہو، سادگی پیدا نہ ہو وہ ہمیشہ مالی لحاظ سے اپنے سے بہتر کو دیکھ کر بے چین ہوجاتا ہے۔ اگر قناعت ہو گی تو اس کو کوڑی کی بھی پرواہ نہیں ہو گی کہ فلاں کے پاس کیا ہے اور کیا نہیں ہے… کم وسائل والوں کو حتی المقدور کوشش یہی کرنی چاہئے جتنا کم سے کم خرچ ہو کریں کیونکہ ان کو تو اس بات پر خوش ہونا چاہئے کہ وہ اللہ کے نبی کی سنت پر عمل کر رہے ہیں۔ بجائے اس کے کہ احساس کمتری کا شکار ہوں۔‘‘

(خطبہ جمعہ 30 اپریل 2004ء)

’’اسی طرح متقی میں قناعت .. ہوتی ہے اور قناعت کی وجہ سے وہ معمولی تنگیوں کو برداشت بھی کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کے جو فضل ہوتے ہیں، جو نعمت ملتی ہے اس پہ اظہار بھی کرتا ہے۔ پھر جو اللہ تعالیٰ اس کو دیتا ہے اس کے تھوڑے پر بھی متقی کو خدا تعالیٰ کے شکر کی عادت پیدا ہوتی ہے اور جب خدا تعالیٰ کے شکر کی عادت پیدا ہو جائے تو پھر اللہ تعالیٰ مزید فضل فرماتا ہے اور انہی فضلوں کو دیکھتے ہوئے ایک حقیقی مومن پھر قربانیوں کے لئے تیار بھی رہتا ہے اور کرتا بھی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 30 اپریل 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2020