• 20 اپریل, 2024

جمعہ ضرور پڑھنا چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
تو جمعہ کی طرف بھی توجہ دینے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ جو معلومات مَیں نے لی ہیں ان سے مجھے پتہ لگا ہے کہ اکثر لوگ دوسرے تیسرے ہفتے جمعے کو جمعہ پڑھنے کے لئے آتے ہیں اس طرف بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں تو بڑا واضح حکم ہے کہ جمعہ کے لئے آؤ اور کاروبار کو چھوڑ دو۔ احمدیوں کو تو خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ یہ اسی سورۃ میں ہی حکم ہے جس میں آخرین کو پہلوں کے ساتھ ملانے کا حکم ہے۔ تو جمعے کے بعد پھر اجازت ہے کہ آپ کاروبار کر لیں۔ اور جو اس طرح کریں گے جمعے کی نماز کے لئے کاروبار بند کریں اور پھر جمعے کے بعد شروع کر یں تو ان کے کاروبا ر میں اللہ تعالیٰ کا فضل بھی شامل ہو گا۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہروں کی پسندیدہ جگہیں ان کی مساجد اور شہروں کی ناپسندیدہ جگہیں ان کی مارکیٹیں ہیں۔

(مسلم کتاب المساجد باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح و فضل المساجد)

پس کون ہے جو پسندیدہ اور اچھی چیز کو چھوڑ کر ناپسندیدہ چیز کو حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

بعض لوگ کہتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ ہم جس چیز کوبھی ہاتھ ڈالتے ہیں جس کاروبار میں بھی ہاتھ ڈالتے ہیں جس کام میں بھی ہاتھ ڈالتے ہیں اس میں بربادی ہو جاتی ہے، کوئی برکت نہیں پڑتی۔ اور پھر اس وجہ سے ان لوگوں کے خیالات اور ان کے ذہن بڑے بیہودہ ہو جاتے ہیں۔ تو اگر عبادتوں کا حق ادا کرتے ہوئے پھر کاروبار بھی کریں گے تو اللہ تعالیٰ برکت بھی ڈالے گا۔ جمعے کی نماز کے وقت بجائے جمعے پہ آنے کے اگر کاروبار کی طرف ہی دھیان رہے گا اللہ تعالیٰ کے حکموں کو اگر ٹالیں گے تو بے برکتی ہی رہے گی۔ پس نمازوں اور جمعہ کے اوقات میں خاص طور پر اس بات کا خیال رکھا کریں۔ بعض دفعہ یہ ہوتاہے کام کی جگہ دور ہے اور دو تین احمدی کسی نہ کسی جگہ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ سینٹر میں نہیں آ سکتے تو جو تین چار افراد ہیں وہ اپنی جگہ پر ہی کسی کو اپنے میں سے امام مقرر کرکے جمعہ پڑھ لیا کریں۔ لیکن جمعہ ضرور پڑھنا چاہئے۔

تو بہرحال حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں (یہ جمعہ کی مثال دینے کے بعد) کہ: ’’پھر سال کے بعد عیدین میں یہ تجویز کی کہ دیہات اور شہر کے لوگ مل کر نماز ادا کریں تاکہ تعارف اور انس بڑھ کر وحدت جمہوری پیدا ہو۔ پھر اسی طرح تمام دنیا کے اجتماع کے لئے ایک دن عمر بھر میں مقرر کر دیا کہ مکہ کے میدان میں سب جمع ہوں۔ غرضیکہ اس طرح سے اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ آپس میں الفت اور انس ترقی پکڑے۔ افسوس کہ ہمارے مخالفوں کو اس بات کا علم نہیں کہ اسلام کا فلسفہ کیسا پکا ہے۔ دنیوی حکام کی طرف سے جو احکام پیش ہوتے ہیں ان میں تو انسان ہمیشہ کے لئے ڈھیلا ہو سکتا ہے۔ لیکن خداتعالیٰ کے احکام میں ڈھیلا پن اور اس سے بکلی روگردانی کبھی ممکن ہی نہیں۔ کون سا ایسا مسلمان ہے جو کم از کم عیدین کی بھی نماز نہ ادا کرتا ہو۔ پس ان تمام اجتماعوں کا یہ فائدہ ہے کہ ایک کے انوار دوسرے میں اثر کرکے اسے قوت بخشیں‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ101 جدید ایڈیشن- اخبار البدر 8ستمبر 1904ء صفحہ 8-3)

تو آپؑ نے نمازوں کی ادائیگی سے لے کر جمعہ، جمعے کے بعد عیدین، پھر حج یہ ایک وحدت کا نشان بتایا ہے۔ اور سب سے زیادہ وحدت کانمونہ اگر آج دکھانا ہے تو احمدی نے دکھانا ہے۔ جو غیروں کے اعتراض ہیں ان کے منہ بند کرنے کے لئے خود اپنی عبادتوں کو زندہ کرنا ہے، نمازوں کے لئے اکٹھے ہونا ہے۔ جمعوں کے لئے اکٹھے ہونا ہے، عید پر اکٹھے ہونا ہے۔ پس اس طرف ہر احمدی خاص طور پر توجہ دے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل ہو کر اپنے اندر تبدیلی کا جو عہد کیا ہے اس کو پورا کرنے والا بننا ہے، حقیقی معنوں میں مومن کہلانے والا بننا ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہ مومن ہیں نہ ہدایت پانے والے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ تو مسجد کو آباد کرنے والوں کو ایمان لانے والوں میں شمار کرتا ہے۔

فرماتا ہے: {اِنَّمَا یَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمۡ یَخۡشَ اِلَّا اللّٰہَ فَعَسٰۤی اُولٰٓئِکَ اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُہۡتَدِیۡنَ} (التوبۃ:18) کہ اللہ کی مساجد تو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ پر ایمان لائے اور یوم آخرت پر اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور اللہ کے سوا کسی سے خوف نہ کھائے۔ پس قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت یافتہ لوگوں میں شمار کئے جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو ایمان کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مسجدیں آباد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 14؍ جنوری 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جنوری 2021