• 28 اپریل, 2024

مالی قربانیوں کا سلسلہ

یہ جو مالی قربانیوں کا سلسلہ ہے یہ خدا تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں یہ نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو اس قربانی کا وہ اِدراک دیا ہے جو جیسا کہ میں نے کہا کہ دنیا میں کسی اور کو نہیں ہے اور اس کے بے شمار نمونے ہم ہر سال دیکھتے ہیں۔ آج کیونکہ حسب روایت جنوری کے پہلے خطبہ میں وقف جدید کے نئے سال کا اعلان ہوتا ہے اس لئے اس لحاظ سے میں وقف جدید میں مالی قربانی کرنے والوں کے بعض ایمان افروز واقعات بیان کروں گا۔ کس طرح پھر اللہ تعالیٰ ان کی قربانیوں کی وجہ سے انہیں اس دنیا میں بھی نواز دیتا ہے جو اُن کے ایمان کی مضبوطی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ مالی قربانی کس شوق سے لوگ کرتے ہیں اور اس نمونے پر عمل کرتے ہیں جو صحابہ کا تھا جس کا میں نے ذکر کیا کہ مالی تحریک پر صحابہ بازار جاتے تھے اور جو معمولی مزدوری ملتی تھی اس کو لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے تھے۔ ایسے نمونے ہم میں آج بھی ملتے ہیں۔ برکینا فاسو کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ ودگو ریجن میں ہماری ایک جماعت کاری (Kari) ہے۔ وہاں اس کے قریب حکومت زمین میں فائبر آپٹک (Fibre Optic) تار بچھا رہی ہے تو کاری جماعت کے بعض خدام نے ٹھیکیدار سے بات کی کہ وہ ان کو ایک کلو میٹر کی کھدائی کا کام دے دے۔ چنانچہ کام ملنے پر جماعت کے خدام نے مل کر کھدائی کا کام کیا اور اس کے عوض ملنے والی ایک ملین فرانک سیفا کی رقم جو تقریباً کوئی بارہ سو پچاس پاؤنڈ بنتے ہیں وقف جدید کے چندہ میں ادا کر دی۔ پس یہ جذبہ ہے کہ جیسا مَیں نے کہا آج جماعت احمدیہ کے علاوہ اور کہیں نظر نہیں آتا۔

اللہ تعالیٰ کس طرح نوجوانوں اور بچوں کے ایمانوں میں بھی چندے کی برکت سے مضبوطی عطا فرماتا ہے اس کی ایک مثال دیتا ہوں۔ برکینا فاسو کے ملک میں بَنْفَورہ ریجن کی ایک جماعت ہے۔ وہاں کے ایک ممبر اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے ایک سفر پر جانا تھا اور وقف جدید کا سال ختم ہو رہا تھا۔ دوسری طرف فصل کی بھی برداشت ہو رہی تھی۔ کاٹی جا رہی تھی۔ تو میں نے جانے سے پہلے اپنے بچوں سے کہا کہ فصل جب مکمل ہو جائے تو اس میں سے دسواں حصہ نکال کر چندے میں دے دینا۔ یہ کہہ کر میں سفر پر چلا گیا۔ بعد میں بچے جو فصل تھی، اناج تھا تمام گھر لے آئے اور چندہ ادا نہیں کیا۔ کہتے ہیں جب میں واپس آیا اور میں نے دیکھا، پتا کیا تو پتا لگا کہ بچوں نے تو سارا اناج گھر میں رکھ لیا ہے۔ اس پر میں نے بچوں سے کہا کہ ابھی سارا اناج گھر سے باہر نکالو اور چندے کا حصہ علیحدہ کرو۔ چنانچہ جب بچوں نے وہ سارا اناج گھر سے نکالا اور چندے کا حصہ نکال کر اسی جگہ پہ وہ واپس رکھا تو کہتے ہیں اس میں کوئی بھی کمی نہیں تھی اور بچے یہ چیز دیکھ کر حیران رہ گئے کہ چندہ علیحدہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود اناج اتنے کا اتنا ہی ہے۔ اس پر کہتے ہیں مَیں نے انہیں بتایا کہ یہ اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو دکھایا ہے کہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا بلکہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ صحیح اسلام کی تعلیم پر عمل کرنے والے ان لوگوں کا ایمان ہے جو ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں اور انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قبول کیا، مانا۔

چندے کی برکت سے مشکلات کے دور ہونے اور مضبوطی ایمان کا بھی ایک واقعہ ہے۔ آئیوری کوسٹ کی جماعت دپنگوہے۔ وہاں سے تعلق رکھنے والے ایک احمدی دوست یعقوب صاحب کہتے ہیں کہ میں کافی دیر سے احمدی تھا لیکن چندے کے نظام میں شامل نہیں تھا۔ پہلے میری زندگی ہمیشہ مسائل میں گھری رہتی تھی۔ کبھی بچے بیمار رہتے تھے تو کبھی فصل کی وجہ سے پریشانی رہتی۔ لیکن گزشتہ تین سال سے میں چندہ وقف جدید کے بابرکت نظام میں شامل ہوں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے مالی نظام کا مستقل حصہ بننے کے بعد خدا تعالیٰ نے زندگی بدل دی ہے۔ اب میرے بچے پہلے سے زیادہ صحت مند ہیں اور فصل بھی زیادہ ہوتی ہے۔

(خطبہ جمعہ 5 جنوری 2018ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ