• 26 اپریل, 2024

گاؤٹ، نقرس، جوڑوں کا درد اور اس کا بروقت علاج

خاکسار نہ تو کوئی ڈاکٹر ہے اور نہ ہی حکیم، اس لیے پیشگی معذرت کے ساتھ یہ چند سطور لکھ رہا ہوں۔ یہاں یہ لکھنا شاید زیادہ مناسب ہوگا کہ

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں

(ساحر لدھیانوی)

جامعہ میں تعلیم کے دوران تھوڑی سی حکمت ضرور پڑھی تھی اور بچپن میں ایک حکیم صاحب کے پاس بھی کچھ دن ان کے دواخانے میں کام کرنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔ اس وقت خاکسار غالباً پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔ یہ صرف دلچسپی کی حد تک تھا۔ کوئی خاص قابل ذکر حکمت نہیں سیکھی تھی۔ اس دورمیں جامعہ احمدیہ میں طبّ پڑھنا ضرور ی ہوتا تھا ۔

اپنے مضمون کا عنوان خاکسار نے گاؤٹ یا نقرس رکھاہے۔آئیے دیکھتے ہیں یہ مرض ہے کیا ؟

گاؤٹ یا نقرس ۔ وجع المفاصل کی ایک قسم ہے جسے جوڑوں کا درد بھی کہتے ہیں۔ اس مرض میں ہاتھ، پاؤں اور ٹخنے کے چھوٹے جوڑوں میں درد اور ورم ہوتا ہے۔ خصوصاً پاؤں کے انگوٹھے سے یہ مرض شروع ہوتا ہے۔اس بیماری کی اصل وجہ خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کازیادہ بڑھ جانا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے یا متوازن خوراک کا استعمال نہ کیا جائےتو پھر اس کے بہت برے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں ۔ مرض بڑھنے پر جوڑوں میں درد، سختی اور سوجن ہونے لگتی ہے۔ چلنے پھرنے میں دشواری ہونے لگتی ہے۔ بعض اوقات جوڑوں کے اردگرد جلد سرخ اور متورم بھی ہو جاتی ہے۔

یورک ایسڈ

اگر ہمارا جسم بہت زیادہ مقدار میں یورک ایسڈ پیدا کرے تو اس کا نمک ہمارے جوڑوں میں جمع ہو جاتا ہے اور پھر یہی سوزش اور درد کا باعث بھی بنتا ہے اور اسے گنٹھیا کہا جاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اس بیماری کی وجہ ہماری روزمرہ کی غذائیں ہیں۔ اگر ہم ایسی غذائیں استعمال کر رہے ہیں جن میں پیورین زیادہ ہے جو کہ یورک ایسڈ بناتی ہے۔ جب اس کی مقدار زیادہ ہو جائے تو پھر اس سے ہمارے گردے متاثر ہونے لگتے ہیں اور ان میں پتھری پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے جو کہ اور بھی زیادہ تکلیف اور پریشانی کا باعث بنتی ہے۔

ایک غفلت

ہم تکلیف برداشت کرنے والی قوم ہیں اور بیماری کا علاج اس وقت کرتے ہیں جب پانی سر کے اوپر سے گزرنے لگتا ہے۔ اس سے قبل نہ ہی بیماری کو بیماری سمجھتے ہیں اور نہ اس کےعلاج کی طرف توجہ دیتے ہیں۔ بلکہ الٹے سیدھے ٹوٹکے شروع کر دیتے ہیں اور اپنے ہی ڈھکوسلے سے اپنا ہی علاج شروع کرتے ہیں جس کے باعث وہ بیماری مزید ترقی کرتی ہے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہمارے ایک بہت عزیز دوست کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ انہوں نے سمجھا کہ شاید پیٹ میں درد ہے ۔ انہوں نے دہی کی لسی بنا کر پی لی۔جب تکلیف اور زیادہ ہوئی تو انہوں نے مزید لسی پی کہ شاید پیٹ میں کچھ گڑبڑ ہے اور غالبا ًچورن بھی لیا۔ حسن اتفاق سے کسی ڈاکٹر نے دیکھا تو فورا ہسپتال لے جانے کو کہا ۔وہاں جا کر ٹیسٹ وغیرہ کیے تو پتہ چلا کہ ہارٹ اٹیک ہوا ہے ۔ یہ تو شکر ہے کہ انہیں ڈاکٹر میسر آ گیا وگرنہ اگر وہ تیسری بار بھی پیٹ کا درد سمجھ کر لسی پی لیتے تو معاملہ مزید سنجیدہ ہوسکتا تھا۔ یہاں یورپ اور امریکہ میں تو اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ تھوڑی سی بھی تکلیف ہو تو فوری ڈاکٹر کی طرف رجوع کرتے ہیں جو کہ بہت اچھی بات ہے ۔

یورک ایسڈ کی زیادتی سے دیگر عوارض اور احتیاط

جوڑوں کا درد اور نقرس اسی کاباعث ہے اور اس کے بڑھنے کی وجہ بلڈ پریشر ، موٹاپا اور خون کی کمی وغیرہ بھی ہیں۔ غذائیں جن کی وجہ سے یورک ایسڈ یا پھر جن غذاؤں میں زیادہ پیورین ہوتی ہے ان کے کھانے سے یورک ایسڈ بڑھتا ہے۔ ان میں کمی کی جائے ۔ جب نقرس یا گاؤٹ کا مرض ہو اس وقت تو وہ قریبا ًچھوڑنی ہی پڑتی ہیں۔ لیکن بعد میں اعتدال کو مدنظر رکھا جائے۔ جو بات اس وقت تک سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ مندرجہ ذیل غذاؤں سے فوری پرہیز کیا جائے۔

1۔ بڑا گوشت خصوصاً جس میں نہاری، گردے، مغز اور کلیجی ہو ۔ نیز چھوٹا گوشت بھی سرفہرست ہے ۔
2۔اس طرح مچھلی کی بعض اقسام ہیں وہ بھی نہ لی جائیں جیسے ٹونا،چھینگا اور سارڈین ہے۔نیز ہر قسم کے شرمپ بھی کیونکہ ان میں پیورین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔
3۔ بازاری کھانے جس میں بہت زیادہ گرم مصالحے اور آئل استعمال کیا گیا ہو جیسے سموسے پکوڑے اور دیگر تلی ہوئی اشیاء شامل ہیں۔
4۔سبزیوں میں مشروم ، گوبھی، پالک وغیرہ سرفہرست ہیں اور اسی طرح چنے یا چنے کی دال، ماش کی دال، ٹماٹر، لوبیا وغیرہ بھی اسی ذیل میں آتے ہیں۔

کون سی غذائیں یا سبزیاں اور پھل استعمال کیے جانے چاہیے؟

1۔ کثرت کے ساتھ پانی پئیں۔ میں نے ایک جگہ ایک حکیم کا مقولہ پڑھا تھا کہ اگر میں یہ کہوں کہ پانی سے مردہ بھی زندہ ہوسکتا ہے تو یہ مبالغہ نہیں ہوگا۔
2۔سیب کا استعمال روزانہ کریں۔
3۔ کیلا، مالٹا، سنگترہ اور لیموں کا کثرت سے استعمال رکھیں۔
4۔ اگر ہو سکےتو سرکے کا استعمال بھی روزانہ کریں۔ صبح نہار منہ ایک دو چائے کے چمچ سرکہ پانی میں ڈال کر پی سکتے ہوں تو یہ بہت مفید ہے. یاد رہے کہ سرکہ کیمیکل والا نہ ہو اور لیموں کا پانی بھی اگر پی سکتے ہوں تو سب سے عمدہ علاج ہے۔
5۔روزانہ ورزش کریں۔ پیدل چلیں ۔ اپنے جسم کو حرکت میں رکھیں۔ جہاں کھانا کم کھائیں وہاں پیدل چلنے کو یا سائیکلنگ کو بھی روزمرہ کی عادت بنا لیں۔
6۔ اگر موٹاپا ہے تو اسے بھی کم کریں ۔ مذکورہ بالا غذائیں اور پھل موٹاپے کو کم کرنے میں بھی مدد دیں گے۔
7۔ ایسے احباب اور دوست جن کا کام ہی صبح سے شام کرسی پر بیٹھنےوالا ہے، دفتری کام ہے یا انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کا کام ہے انہیں خاص طور پر پیدل چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ صاف ستھری آب و ہوا، ورزش اور پیدل چلنا، اس بیماری کے بچاؤ میں بہت اہم ہیں۔
8۔ہر قسم کی بیریز اور چیریز بھی استعمال کریں ۔
9۔ کھیرے ،گاجر اور چقندر بطور سلاد بھی استعمال کریں اور ان کا جوس بھی استعمال کریں ۔ یہ سب چیزیں یورک ایسڈ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں ۔
10۔فائبر والی غذائیں استعمال کریں۔ قبض کرنے والی نہ کھائیں۔ وٹامن سی کا استعمال بھی بہت اچھا ہے۔
11۔ زیادہ میٹھی اشیاء سے پرہیز کریں۔ جس میں خصوصاً ہر قسم کا سوڈا شامل ہے ۔ نیز کسی بھی قسم کا سافٹ ڈرنک استعمال نہ کریں.
12۔جہاں تک چائے اور کافی کا تعلق ہے ۔ دن میں ایک آدھ بار ٹھیک ہے۔ ان میں چینی کا استعمال کم کریں۔
13۔سگریٹ نوشی سے بچیں۔
14 مولی کا استعمال بھی بہت اچھا ہے ۔
15۔اجوائن کا قہوہ بھی بہت مفید ہے۔
16۔ ہلدی کا استعمال بھی بہت مفید ہے ۔ آج کل بازار میں تازہ ہلدی بھی مل جاتی ہے۔ جس کے چھوٹے چھوٹے قتلے کاٹ کر بطور سلاد بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
17۔ادرک کا استعمال کسی بھی طریق سے مفید ہے جیسے کھانے میں اور اس کی چائے یا قہوہ بنا کر استعمال کریں۔ آج کل سردیوں میں بہت مفید ہے۔
18۔ اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرتے رہیں۔

خاکسار نے اس مضمون میں چند بنیادی باتیں لکھی ہیں۔کیونکہ بنیادی باتوں کا علم نہ ہونے کی وجہ سے بہت نقصان اور تکلیف اٹھانا پڑتی ہے۔ اگر ان بنیادی باتوں پر عمل ہو جائےاور صحت کے سلسلے میں ان امور کا خیال رکھا جائے تو بہت بچت ہو جاتی ہے۔ ایک دوست جن کو یہ بیماری تھی انہوں نے بتایاکہ چونکہ مجھے ان چیزوں کا علم نہ تھا۔اگرچہ علاج کراتا رہا لیکن کسی بات کا پرہیز نہ کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گردے متاثر ہوگئے اور پھر آپریشن کروانا پڑا۔ان باتوں پر عمل کرنے سے اور بھی بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ہر شخص کی طبیعت الگ قسم کی ہے اور اس کے جسم کی ساخت ، جسم کے اندر تغیرات غذاؤں کی وجہ سے ہر ایک کے الگ الگ ہیں۔ ساری باتوں کا نچوڑ وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے فرمایا ہے کہ تھوڑا کھائیں۔ بھوک رکھ کر کھائیں اور اعتدال میں رہیں۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے لیے روزانہ پیدل چلنے اور ورزش کی عادت سے رہنمائی فرمائی ہے اور اس وقت میں سب سے عمدہ بات یہی ہے کہ غذا کو متوازن رکھیں ، ورزش کریں ، پانی پئیں اور پیدل ضرور چلیں۔ اللہ تعالی ہر ایک کو کامل صحت سے نوازے۔ آمین

(از سید شمشاد احمد ناصر، مربی سلسلہ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2021