• 20 اپریل, 2024

فقہی کارنر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سلامتی کی دعا

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ خواجہ عبد الرحمٰن صاحب ساکن کشمیر نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا کہ میرے والد صاحب نے ایک مرتبہ ذکر کیا کہ جب میَں شروع شروع میں احمدی ہوا تو قصبہ شوپیاں علاقہ کشمیر کے بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ’’صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْ لَ اللّٰہِ وَسَلَّمَکَ اللّٰہُ یَا رَسُوْ لَ اللّٰہِ‘‘ کے پڑھنے کے متعلق استفار کروں۔ یعنی آیا یہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔ سو میں نے حضرت اقدس علیہ السلام کی خدمت میں اس بارہ میں خط لکھا۔ حضور نے جواب تحریر فرمایا کہ یہ پڑھنا جائز ہے۔

خاکسار عرض کرتا ہے کہ اس استفسار کی غرض یہ ہوتی ہے کہ چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں تو کیا اس صورت میں بھی آپؐ کو ایک زندہ شخص کی طرح مخاطب کر کے دُعا دینا جائز ہے سو اگر یہ روایت درست ہے تو حضرت مسیح موعود ؑ کا فتویٰ یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے اور اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ چونکہ آپؐ کی روحانیت زندہ ہے اور آپؐ اپنی امّت کے واسطے سے بھی زندہ ہیں۔ اس لئے آپ کے خطاب کے رنگ میں دعا کرنا جائز ہے۔ بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تو اپنے ایک شعر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر آپؐ سے مدد اور نصرت بھی چاہی ہے۔ چنانچہ فر ماتے ہیں: ’’اے سیّد الوریٰ! مددے وقتِ نصرت است‘‘

یعنی اے رسول اللہ! آپؐ کی امّت پر ایک نازک گھڑی آئی ہوئی ہے۔ میری مدد کو تشریف لائیے کہ یہ نصرت کا وقت ہے۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ553۔554)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ایک تصحیح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2023