• 26 اپریل, 2024

مٹی سے گھر بنانے والے پرندے

(ترجمہ و تلخیص ایم ظفر)

پکا تھارٹیز Picathartes

کانگو کا یہ باشندہ یہاں 44 ملین سال سے آباد ہے۔ اس طرح اسے زمین کے قدیم ترین آباد کاروں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

پکاتھارٹیز کوے جتنا ہوتا ہے اور ان کے سر پر بال نہیں ہوتے۔ اس مناسبت سے انہیں Bald Crows یعنی گنجے کوے بھی کہا جاتا ہے۔ البتہ ان کا دھڑ سفید پر اور چونچ کالی، ماتھا اور آنکھوں کے گرد زرد رنگ کے حلقوں کے باعث کوؤں کی نسبت یہ بہت خوبصورت ہوتے ہیں۔

یہ پرندے ایک بار کسی سے جوڑا بنا لیں تو تا دم مرگ اسی کے ساتھ رہتے ہیں۔ نر پکاتھارٹیز وقتاً فوقتاً پر پھیلا کر اپنی وفا کی تجدید کرتے رہتے ہیں۔

مٹی سے گھر بنانے کی خاصیت انہیں دوسرے پرندوں سے ممتاز کرتی ہے۔ نر اور مادہ دونوں مل کر مٹی سے گھر بناتے ہیں۔ نر مٹی کو ترتیب سے لگانے میں اتنے ماہر نہیں ہوتے اس کے مقابلہ میں مادہ زیادہ کاریگر ہوتی ہے اور اچھے طریقے سے مٹی لگا کر گھر بناتی ہے۔گھر بنانے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں بارش کا پانی اسے نقصان نہ پہنچا سکے۔ اس لیے بالمعوم ابھری ہوئی چٹانیں گھر بنانے کے لیے اچھا انتخاب ہوتی ہیں۔گھر کی پائیداری کے لیے مٹی کے ساتھ پودوں کی نہایت باریک جڑیں بڑی مہارت سے مٹی میں ملاتے ہیں۔

مادہ 24 سے 48 گھنٹوں کے وقفے سے دو انڈے دیتی ہے۔انڈے دینے کے بعد نر اور مادہ باری باری انڈوں پر بیٹھتے ہیں اور یہ دورانیہ بارہ گھنٹے طویل ہوتا ہے ۔ یہ مشق تین ہفتوں تک چلتی ہے۔پھر انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔ بچوں کی پرورش میں نر اپنا حصہ ڈالتا ہے اور بچوں کو کھلانے کی ذمہ داری اچھے طریقے سے ادا کرتا ہے۔پچیس دن بعد بچے اڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

ان کی خوراک میں کیڑے مکوڑے، مینڈک اور مچھلیاں شامل ہیں۔

Picathartes

کلف سوالو Cliff Swallow

اسے امیریکن کلف سوالو بھی کہا جاتا ہے۔یہ پرندہ بھی مٹی سے گھر بناتا ہے۔گھر بنانے کے لیے ابھری ہوئی چٹانوں کے نیچے جگہ کا انتخاب کرتے ہیں۔یہ جگہ بالعموم کسی ندی یا دریا کے کنارے ہوتی ہے تاکہ گھر بنانے کے لیے گیلی مٹی بآسانی مہیا ہو سکے۔یہ پرندے کالونیوں کی صورت میں گھر بناتے ہیں۔ایک کالونی میں دو ہزار تک گھر ہو سکتے ہیں۔ نر اور مادہ ایک بار جوڑا بنا لینے کے بعد تا دم مرگ اسی کے ساتھ رہتے ہیں،اور گھر بنانے میں ایک دوسرے کا بھرپور تعاون کرتے ہیں۔

Cliff Swallow

جنگلی جانور بالخصوص بائسن بھینسے ندی پر پانی پینے آتے ہیں تو ان کے کُھروں سے مٹی نرم ہو جاتی ہے۔ چونچ سے مٹی اکھاڑنے کی نسبت یہ نرم مٹی اپنی چونچ میں بھر لینا بہت آسان ہوتا ہے اس لیے یہ پرندے جانوروں کا انتظار کرتے ہیں اور ان کے جانے کے بعد ندی سے مٹی لینا شروع کر دیتے ہیں۔یہ اپنے پڑسیوں کی دیواروں پر لگی تازہ مٹی بھی چرا تے ہیں۔ اس لیے نر اور مادہ باری باری ندی سے مٹی لاتے ہیں۔ایک جاتا ہے تو دوسرا گھر کی رکھوالی کرتا ہے۔ ایک بارچونچ میں بھر کر لائی گئی مٹی کو اگر ایک اینٹ شمار کیا جائے تو ایک گھر کی تعمیر میں قریباًایک ہزار انیٹیں کام آتی ہیں۔گھر بنانے میں ایک ہفتہ لگتا ہے۔ مادہ گھر کی مٹی خشک ہونے سے پہلے ہی اس میں انڈے دے دیتی ہے۔کوئی خطرہ محسوس ہونے پر پرندے شور مچاکرایک دوسرے کو خطرے سے آگاہ کرتے ہیں۔یہ اپنا زیادہ وقت گھر میں یا پھر ہوا میں اڑتے ہوئے گزارتے ہیں۔اڑتے ہوئے ہی کیڑے مکوڑوں کا شکار کرتے ہیں اور زمین پر صرف مٹی لینے کی غرض سے اترتے ہیں۔ سردیوں میں یہ گرم علاقوں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں اور اگلے سال لوٹ کر دوبارہ اپنے پرانے گھروں میں واپس آ جاتے ہیں۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مارچ 2021