• 10 اکتوبر, 2024

آداب معاشرت (ملاقات کے آداب) (قسط 7)

آداب معاشرت
ملاقات کے آداب
قسط 7

للہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَہْلِہَا ؕ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ﴿۲۸﴾ فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْہَا ۤ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْہَا حَتّٰی یُؤْذَنَ لَکُمْ ۚ وَ اِنْ قِیْلَ لَکُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا ہُوَ اَزْکٰی لَکُمْ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ (النور 28-29)اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو یہاں تک کہ تم اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں پر سلام بھیج لو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے تا کہ تم نصیحت پکڑو اور اگر تم ان (گھروں) میں کسی کو نہ پاؤ تو اُن میں داخل نہ ہو یہاں تک کہ تمہیں (اس کی) اجازت دی جائے۔ اور اگر تمہیں کہا جائے واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جایا کرو۔ تمہارے لئے یہ بات زیادہ پاکیزگی کا موجب ہے۔ اور اللہ اُسے، جو تم کرتے ہو، خوب جانتا ہے۔

جب کسی کے گھر جائیں یا اپنے گھر جائیں تو پوچھنے پر اپنا نام بتائیں یہ نہ کہیں کہ میں آیا ہوں اوراجازت مانگنے سے پہلے سلام کریں۔ بنی عامر کے ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے اس طرح اجازت طلب کی کہ باہر سے کہا۔ کیا میں داخل ہو جاؤں؟ آپﷺ نے اپنے خادم سے فرمایا کہ یہ شخص استئذان کا طریق نہیں جانتا، باہر جاکر اس کو طریق سکھلاؤ کہ پہلے سلام کرے اور پھر اندر آنے کی اجازت طلب کرے۔ پس اس شخص نے یہ سن کر پہلے ’’السلام علیکم‘‘ عرض کی اور پھر کہا: کیا میں داخل ہو سکتا ہوں؟ تو آنحضورﷺ نے اسے اجازت عنایت فرمائی اور وہ اندر داخل ہو گیا۔

(سنن أبی داؤدکتاب الأدب)

آپؐ فرماتے ہیں:کسی شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکے اگر اس نے دیکھ لیا تو گویا کہ وہ اس کے گھر میں داخل ہوگیا۔(سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ،باب ما جاء فی کراہیۃ) آپؐ فرماتے ہیں:الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ صرف تین دفعہ اجازت طلب کرنی چاہئے،فَإِنْ أُذِنَ لَکَ اگر اجازت دے دی جائے توٹھیک ہے،وَإِلَّا فَارْجِعْ ورنہ واپس چلا جا۔

(صحیح مسلم، کتاب الآداب،باب الاستئذان)

آپؐ فرماتے ہیں:جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کہے پھر جب کوئی درخت یا دیوار یا پتھر درمیان میں حائل ہو جائے یعنی وہ ایک دوسرے سے اوجھل ہو جائیں اور دوبارہ آپس میں ملیں تو پھر ایک دوسرے کو سلام کہیں۔(ابوداؤد کتاب الادب) آپؐ فرماتے ہیں:السَّلَامُ قَبْلَ الْکَلَامِ(جب کسی سے ملاقات کرنے جاؤ تو)بات کرنے سے پہلے سلام کرو۔(سنن الترمذی، کتاب الاستئذان والآداب عن رسول اللہ،باب ما جاء فی السلام)آپؐ فرماتے ہیں :آپس میں ملنے ملانے کا عمدہ طریق یہ ہے کہ ایک دوسرے سے ملتے وقت مصافحہ کرو۔(ترمذی ابواب الادب) آپؐ اپنے چچا زاد بھائی حضرت جعفر بن ابی طالب ؓسے ملے تو آپؐ نے بَوقتِ ملاقات ان سے معانقہ کیا اور ان کی پیشانی کا بوسہ لیا۔

(ابوداؤد کتاب الادب)

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ فرماتے ہیں:حضرت نبی اکرمﷺ کےمتعلق احادیث میں بیان ہوا ہے کہ آپؐ ہمیشہ مسکراتے رہتے تھے۔آپ کو دیکھنے والا ہرشخص آپؐ کے چہرے پر ہمیشہ بشاشت کے آثار مشاہدہ کیا کرتا تھا۔ گویا مسکرانا سنت نبوی ہے۔ میں دوستوں کویہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ مسکراتے چہروں اور مخلصانہ جذبات کے ساتھ اپنے آنے والے بھائیوں کا استقبال کریں۔

(حنیف محمود کے قلم سے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ