• 18 مئی, 2024

فرمایا :یہ اُس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا۔ وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلادے گا۔ اور حجت اور برہان کے رو سے سب پر ان کو غلبہ بخشے گا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بعض پیشگوئیاں بھی آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ بے شمار پیشگوئیاں ہیں جوواضح ہیں۔ تذکرۃ الشہادتین میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’اے تمام لوگو سُن رکھو کہ یہ اُس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا‘‘۔ فرمایا ’’یہ اُس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا۔ وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلادے گا۔ اور حجت اور برہان کے رو سے سب پر ان کو غلبہ بخشے گا۔ وہ دِن آتے ہیں بلکہ قریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہوگا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔ خدا اس مذہب اور اس سلسلہ میں نہایت درجہ فوق العادت برکت ڈالے گا اور ہر ایک کو جو اس کے معدوم کرنے کا فکر رکھتا ہے، نامراد رکھے گا۔ اور یہ غلبہ ہمیشہ رہے گایہاں تک کہ قیامت آجائے گی‘‘۔

(تذکرۃ الشہادتین روحانی خزائن جلدنمبر20 صفحہ66)

پس یہ ہے یقین جس کا اظہار آپ نے کیا ہے اور اس یقین پر آپ قائم تھے۔ یہ یقین اس لئے ہے کہ جب خدا تعالیٰ نے کہہ دیا کہ مَیں یہ کروں گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ضرور کرے گا۔ اور اسلام کا غلبہ اب صرف جماعت احمدیہ کے ذریعے سے ہو گا اور یقینا ان شاء اللہ ہو گا۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس پیشگوئی کو پورا کیا اور پورا فرماتا چلا جا رہا ہے۔

1903ء کا یہ اقتباس ہے۔ گو ہندوستان سے باہر اُس وقت جماعت کا تعارف ہو گیا تھا لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا تھا کہ جماعت پھیل رہی ہے۔ لیکن آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے 198ممالک میں جماعت کی نمائندگی موجود ہے اور دنیا کے تقریباً ہر ملک میں کسی نہ کسی رنگ میں جماعت کا تعارف پہنچ چکا ہے۔ پس جس خدا نے دنیا میں احمدیت کے ذریعے اسلام کے پیغام کو پہنچایا ہے اور پہنچا رہا ہے وہ اس پیشگوئی کے اگلے حصے کو بھی پورا فرمائے گا۔ کہیں مخالفینِ احمدیت، احمدیت کے پیغام پہنچانے میں وجہ بن رہے ہیں، اور اس مخالفت کی وجہ سے سعید روحوں میں احمدیت کی طرف توجہ پیدا ہو رہی ہے۔ بظاہر تو وہ مخالفتیں کر رہے ہیں تا کہ لوگوں کو احمدیت سے دور ہٹائیں لیکن جو سعید فطرت لوگ ہیں اُن میں اس سے توجہ پیدا ہو رہی ہے اور کہیں احمدیت کا محبت، پیار کا پیغام جو ہے وہ دنیا کی توجہ اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ کہیں ہمارے عاجزانہ اور نہایت معمولی خدمتِ خلق کے جوکام ہیں اُس سے لوگوں کی جماعت کی طرف توجہ پیدا ہو رہی ہے۔ اور کہیں اللہ تعالیٰ رؤیا و کشوف کے ذریعے لوگوں کو احمدیت سے متعارف کروا رہا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو دنیا پہچان رہی ہے۔ پھر جو دلائل جماعت کے پاس ہیں، جو براہِ راست اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے ہمیں سکھائے ہیں، یہ دلائل اور براہین جب ایم۔ ٹی۔ اے کے ذریعے سے دنیا دیکھتی ہے تو اُن کی توجہ ہوتی ہے۔ دشمنانِ احمدیت بھر پور کوشش کرتے ہیں کہ لوگ ایم۔ ٹی۔ اے نہ دیکھیں۔ بلا استثناء آج کل ہر اسلامی ملک میں مولوی اور نام نہاد علماء جو ہیں لوگوں کو یہ کہتے ہیں کہ ایم۔ ٹی۔ اے نہ دیکھو۔ اس سے تمہارے ایمان پر زَد آئے گی۔ تم اُن کے کفر اور دَجل سے نعوذ باللہ متاثر ہو جاؤ گے۔ لیکن جن پر حق کھل گیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ غلط ہیں تو دلیل سے ان کو ردّ کرو۔ زبردستی منع کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ تمہارے پاس دلیل نہیں ہے اور اسلامی تعلیم ایسی نہیں کہ جو بغیر عقل اور دلیل کے بات کرے۔

پس یہ ہے شان اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے پورا ہونے کی کہ آہستہ آہستہ دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کے ذریعے اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں تلے لا رہا ہے، توحید پر قائم کر رہا ہے۔ پس ہر احمدی کا کام ہے کہ اپنی ذمہ داری کو سمجھے۔ یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور پورا ہو جائے گا ہمیں کیا ضرورت ہے؟ جتنا بڑا وعدہ ہے، جتنی بڑی خوشخبریاں ہیں اُن میں حصہ دار بننے کے لئے ہماری بھی اُتنی بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ حقوق اللہ کی ادائیگی میں ہمیں خالص ہوکر کوشش کرتے ہوئے حصہ لینا ہے۔ حقوق العباد کی ادائیگی میں ہمیں تمام نفسانی خواہشات اور ترجیحات سے بچتے ہوئے حصہ لینا ہے۔ دعوتِ الی اللہ کے لئے ہم نے اپنی طاقتوں، اپنے علم، اپنی کوششوں کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ حصہ لینا ہے، تبھی ہم اس عظیم مہم اور اُس کی عظیم برکات سے فائدہ اُٹھانے والے بن سکیں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ ایک جگہ خوشخبری دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ لاَ تَیْئَسُوْا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَۃِ رَبِّی، اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَر۔ کہ اللہ کی رحمت کے خزانوں سے ناامید مت ہو، ہم نے تجھے خیرِ کثیر دیا ہے۔

(تذکرۃ صفحہ نمبر440 ایڈیشن چہارم مطبوعہ ربوہ)

پس مسلمانوں کی حالت پر یا اسلام کی حالت پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کوجو بے چینی تھی اس کو دُور فرماتے ہوئے یہ تسلی دی کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانوں سے ناامید مت ہو۔ ہم نے خیرِ کثیر تجھے دے دیا ہے، تیرے لئے مقدر کر دیا ہے۔ جو خیرِ کثیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا تھا وہ آخرین کو بھی تیرے ذریعہ سے مل رہا ہے اور ملے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض کا چشمہ اب پھر تیرے ذریعہ سے جاری ہو گیا ہے۔ پس خوش ہو اور خوشی سے اُچھلو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانوں نے پھر ایک نئی شان سے دروازے کھول دئیے ہیں۔ اُن کے دروازے کھول دئیے گئے ہیں اور جو اِن دروازوں سے خزانے کے حصول کے لئے داخل ہوں گے وہ اپنے آپ کو مالا مال کر لیں گے۔

آج کل مسلمانوں میں جو بے چینی ہے اور دین کی مدد کا بعض میں احساس بھی ہے، بعض سنجیدہ بھی ہیں لیکن رہنمائی نہیں، اُن کو راستہ نظر نہیں آتا اور پھر مایوسی چھا جاتی ہے۔ اور پھر یہ مایوسی بے چینی میں مزید اضافہ کرتے ہوئے غلط طریق پر چلاتی ہے۔ تو ایسے لوگوں کوسمجھنا چاہئے اور ہمارے لوگ جو اُن تک پیغام پہنچا سکتے ہیں اُن کو پہنچانا چاہئے کہ یہ کوثر کا چشمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرستادے، اپنے محبوب کے عاشق اور عاشقِ صادق، جسے اس عشق کی وجہ سے اُمّتی نبی ہونے کا مقام ملا ہے کے ذریعے سے پھر جاری فرما دیا ہے۔ پس اگر مایوسی کو ختم کرنا ہے تو اس مسیح و مہدی کی آغوش میں آ کر، اُس سے جُڑ کر اپنی اس مایوسی کو ختم کرو۔ کیونکہ یہی وہ اللہ تعالیٰ کا تائید یافتہ ہے جس کا تم انتظار کر رہے ہو۔ غور کرو اور دیکھو کہ تمام طاقتیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی آواز کو دبانے اور ختم کرنے کے لئے متحد ہو گئیں۔ گزشتہ سوسال سے زیادہ عرصہ سے متحد ہیں۔ لیکن کیا اس آواز کو خاموش کیا جا سکا؟ جیسا کہ مَیں نے پہلے بتایا ہے کہ یہ آواز دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور بڑی شان کے ساتھ دنیا میں گونج رہی ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ گونجتی چلی جائے گی۔

(خطبہ جمعہ 13؍ مئی 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2021