• 18 اپریل, 2024

ظہورمہدی آخر زماں ہے

ظہور مہدی آخر زماں ہے
سنبھل جاؤ کہ وقت امتحاں ہے
محمد میرے تن میں مثل جاں ہے
یہ ہے مشہور جاں ہے تو جہاں ہے
گیا اسلام سے وقت خزاں ہے
ہوئی پیدا بہار جاوداں ہے
اگر پوچھے کوئی عیسی کہاں ہے
تو کہہ دو اس کا مسکن قادیاں ہے
ہر اک دشمن بھی اب رطب اللساں ہے
مرے احمد کی وہ شیری زباں ہے
مقدر اپنے حق میں عزوشاں ہے
جو ذلت ہے نصیب دشمناں ہے
مسیحا زمیں کا یاں مکاں ہے
زمین قادیاں دارالاماں ہے
فدا تجھ پہ مسیحا میری جاں ہے
کہ تو ہم بے کسوں کا پاسباں ہے
مسیحا سے کوئی کہہ دو یہ جا کر
مریض عشق تیرا نیم جاں ہے
نہ پھولو دوستو دنیائے دوں پر
کہ اس کی دوستی میں بھی زیاں ہے
دورنگی سے ہمیں ہے سخت نفرت
جو دل میں ہے جبیں سے بھی عیاں ہے
ترے اس حال بد کو دیکھ کر قوم
جگر ٹکڑے ہے اور دل خوں فشاں ہے
جسے کہتی ہے دنیا سنگ پارس
مسیحا کا وه سنگ آستاں ہے
دیا ہے رہنما بڑھ کر خضر سے
خدا بھی ہم پہ کیسا مہرباں ہے
فلک سے تا مناره آئیں عیسی
مگر آگے تلاش نرد باں ہے
ترقی احمدی فرقہ کی دیکھے
بٹالہ میں جو اک پیر مغاں ہے
نہ یوں حملہ کریں اسلام پر لوگ
ہمارے منہ میں بھی آخر زباں ہے
مخالف اپنے ہیں گو زور پر آج
مگر ان سے قوی تر پاسباں ہے

(کلام محمود صفحہ33)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2021