• 29 جولائی, 2025

ایک مشرقی طاقت اور کوریا کی نازک حالت

ایک مشرقی طاقت اور کوریا کی نازک حالت
روس اور جاپان کے معرکہ میں دنیا کے نقشہ پرایک
مشرقی طاقت کے ظہور اور کوریا کی نازک حالت کی پیش خبری

1904ء میں جاپان اور روس کے مابین ایک مشہور جنگ شروع ہوئی۔ اس جنگ کوتاریخ میں THE RUSSO-JAPANESE WAR کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں روس ایک عالمی طاقت تھا جبکہ جاپان دنیا کے نقشہ پر ایک غیر معروف ایشیائی جزیرہ تھا۔ یہ لڑائی ابھی شروع ہی ہوئی تھی اور روس کے خلاف جاپان نے کوئی بڑامیدان نہیں مارا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا :

‘‘ایک مشرقی طاقت اور کوریا کی نازک حالت’’

ایک ایسے وقت میں جب دنیا پر ہر طرف مغرب کا راج تھا اور روس ایک بڑی فوجی طاقت کی حیثیت سے دنیا کے نقشہ پر موجودتھا ۔ اس وقت ایک مشرقی طاقت کے ظہور کی خبر دیتے ہوئے کوریا کی نازک حالت کا ذکر کرنا کسی غیر معمولی واقعہ کی طرف اشارہ تھا ۔

1904ء کے عالمی حالات وواقعات کا مطالعہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ روس اور جاپان کے مابین چپقلش شروع ہوچکی ہے لیکن روس اور جاپان کے معرکہ میں جنگ کے بالکل ابتدائی مرحلہ پر کسی فریق کی فتح وشکست کی پیشگوئی کرنا یا کوریا کے مستقبل کے بارہ میں دعویٰ کرنا کوئی معمولی بات نہ تھی۔

امام الزماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے 1904ء میں ہی اس جنگ کے نتیجہ اور کوریا پر پڑنے والے اثرات کی خبر دے دی گئی۔ یہ الہامی پیش خبری 10جولائی 1905ء کے الحکم اخبار کے ذریعہ مشتہر کر دی گئی۔اس الہام میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو یہ واضح خبر دی گئی کہ:
1۔ مغربی طاقتوں کے مقابل مشرق میں ایک زبردست طاقت کا ظہور ہوگا۔
2۔ مشرقی طاقت اس معرکہ میں فاتح ٹھہرے گی جبکہ کوریا کی حالت نازک ہو جائے گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جب یہ الہامی خبر دی گئی اس وقت کا نقشۂ عالم کچھ اس طرح کا ہے کہ براعظم ایشیا ء میں سلطنت عثمانیہ کے علاوہ کوئی ملک یا قوم ایسی نہ تھی جو مغربی استعمار کا مقابلہ کر سکتی۔سلطنت عثمانیہ بھی اپنی عظمت رفتہ کھوچکی تھی۔ اسلحہ کی دوڑ شروع ہو چکی تھی۔ بلقان کا میدان لگ چکا تھا،روس میں انقلاب کی دستک سنائی دے رہی تھی۔ یورپی سلطنتیں ایک دوسرے کو مٹانے کے درپے تھیں اور جنگ عظیم اول کے آثار ظاہر ہو رہے تھے۔

چین اور جاپان باہم تنازعات میں الجھے ہوئے تھے۔منچوریا پر قبضہ کی SINO-JAPAESE جنگ بمشکل ختم ہوئی تھی کہ روس نے کوریا میں ا پنے اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لئے جاپان کے خلاف میدان جنگ کھول دیا۔ روسی فوجی طاقت اور اسلحہ جاپان سے کئی گنا زیادہ تھا۔

حالات نے اس وقت اچانک پلٹا کھایا جب 8فروری 1904ء کو جاپان نے پورٹ آرتھر کے مقام پر روس کے خلاف شدید جوابی حملہ کرتے ہوئے اپنی فوجیں زمین پر اُتارنا شروع کردیں۔ روس ایک بڑی فوجی طاقت ہونے کے باوجود جاپانی جنگی چالوں کے آگے بے بس ہوتا چلا گیا اور پے در پے ہر محاذ پر شکست وریخت کا شکار ہونے لگا۔ تجزیہ نگار لکھتے ہیں:

The Russians were soundly defeated in each of these battles by an enemy that first out-thought and then outmaneuvered them
(Encyclopedia of Russian History)

یعنی روسی ہر میدان میں نہایت بری طرح شکست کھاگئے اور دشمن نے انہیں ایک ایسی شکست سے دوچار کے کیا جو ان کے وہم وگمان سے بھی باہر تھی۔

چنانچہ 1904ء کے بعد اس جنگ میں روس کو پے درپے شکستیں ہونا شروع ہو گئیں اور جاپان کا کوریا پر مکمل قبضہ ہو گیا اور جاپان دنیا میں ‘‘مشرقی طاقت’’ شمار ہونے لگا۔اس واقعہ کو دنیا بھر کے مؤرخین اور تحقیق دانوں نے جاپان کی غیر معمولی فتح سے تعبیر کیا ہے ایک پاکستانی وقائع نگار لکھتا ہے:
‘‘اس جنگ میں جاپان نے ثابت کر دیا کہ عسکری تنظیم،جنگی صلاحیت،فوجوں کی قیادت اور جنگی چالوں میں جاپان کی تیاری یورپ کے ملکوں کی تیاریوں سے کسی لحاظ سے بھی کم نہیں۔ رو س کو بالآخر ہار ماننا پڑی اور امریکہ کی مداخلت سے روس اور جاپان کے درمیان پورٹس ماؤتھ کا معاہدہ طے ہوا،جس کی رو سے روس نے لیاؤٹونگ کا علاقہ جاپان کو دیدیا۔ کوریا پر جاپان کی سیادت کا مکمل حق تسلیم کر لیا……پورٹس ماؤتھ کا معاہدہ 5؍ستمبر1905ء کو طے ہوا’’

(تاریخ اقوام عالم صفحہ667تا668 بحوالہ تاریخ احمدیت جلد نمبر2 صفحہ347)

‘‘مشرقی طاقت’’ کے الہامی الفاظ کے عین مطابق اس جنگ کے نتیجہ میں دنیا کے انتہائی مشرق میں واقع ارض مشرق کہلانے والا ملک جاپان دنیا کے نقشہ پر ایک زبردست طاقت بن کر اُبھرا۔ اس کے مقابل نہ صرف یہ کہ ایک مغربی طاقت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور اور اندرونی شکست وریخت کا شکار ہوگئی بلکہ جاپان نے کوریا پر قبضہ جمالیا اوراس طرح ‘‘کوریا کی نازک حالت’’ والے الہامی الفاظ بھی بعینہ پورے ہوئے۔اس جنگ کے نتائج پر بحث کرتے ہوئے مؤرخین لکھتے ہیں:

The Russo-Japanese War was the first global conflict of the modern era and the first war in which an emerging Asian nation defeated a European great power
(The Russo-Japanese War in Global Perspective Edited by John W.Steinberg)

یعنی روس اور جاپان کا معرکہ جدید زمانے میں وہ پہلا واقعہ تھا جب ایک ایشیائی طاقت ابھر کر سامنے آئی اور اس نے یورپ کی عظیم طاقت کو شکست دیدی۔

Japan forced Russia to abandon its expansionist policy in the Far East, becoming the first Asian power in modern times to defeat a European power
(Encyclopedia Britannica under word Russo-Japanese War)

یعنی جاپان نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھ دیا اور جدید تاریخ میں وہ پہلا ملک بن گیا جس نے یورپی طاقت کو شکست سے دوچار کیا۔

تجزیہ نگاروں کے بقول اس جنگ نے براعظم ایشیاء کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ اس جنگ کے نتیجہ میں کوریا پر جاپان کا قبضہ ہوگیا اور دیگر ایشیائی علاقوں میں اس کا اثرونفوذ غیر معمولی طور پر بڑھنے لگا اور اس کے نتیجہ میں جاپان کو جو طاقت اور تمکنت ملی اس کی مثال تاریخ میں اس سے پہلے نہیں ملتی۔ جاپان کی اس فتح کا خلاصہ ان الفاظ میں کیا جاتاہے:

This was the first time in history that an Asian nation had defeated a major European power. This was important because at the end of the war the treaty forced Russia to leave Korea and Japan got land from Russia.This was their first time influencing Korea and expanding into the rest of Asia
(Eastern Destiny Russia in Asia and the North Pacific by G.PatrickMarch)

5ستمبر 1905ء تک جاری رہنے والی اس جنگ کے اثرات روس کے لئے اس قدر بھیانک ثابت ہوئے کہ اس کے اثرات کے نتیجہ میں پہلے 1905ء کا انقلاب روس برپا ہوااورروس ابھی اس صورتحال سے سنبھل نہ پایا تھا کہ 1917ء میں ایک مرتبہ پھر روس میں انقلاب برپا ہواجو اس کی حالت زار پر منتج ہوا۔روس میں پھوٹنے والے ان دونوں انقلابات کے ذریعہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک اور پیش گوئی بڑی شان سے پوری ہوئی :

‘‘زار بھی ہو گا تو ہو گا اُس گھڑی باحال زار’’

یہ جنگ ایسی ہولناک اور خونخوار تھی کہ ایک موقع پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے مخالفین کی طرف سے برپا مخالفت کو اس جنگ سے تشبیہہ دی۔ آپ اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں:

؎ جنگ روحانی ہے اب اس خادم و شیطان کا
دل گھٹا جاتا ہے یا رب سخت ہے یہ کارزار
اے خدا شیطاں پہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ
وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بے شمار
جنگ یہ بڑھ کر ہے جنگ روس اور جاپان سے
میں غریب اور ہے مقابل پر حریف نامدار

(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد12 صفحہ149)

اس جنگ میں کسی کی فتح یا شکست ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتی نہ اس موضوع میں کوئی دلچسپی ہے کہ روس یا جاپان کا کتنا نقصان ہوا۔ اس حقیقت کا بیان مقصود ہے کہ جس معرکہ کی پیش خبری الہاماً امام الزماں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو دی گئی وہ تاریخ عالم میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ یہ پیشگوئی حرفاً و معناً ایک ‘‘مشرقی طاقت’’ کے ظہور پر منتج ہوئی اوراس واقعہ نے تاریخ عالم پر گہرے اثرات مرتب کئے۔ اس معرکہ کے عالمی اور سیاسی اثرات کا تجزیہ کریں تو درج ذیل امور سے مترشح ہوتا ہے کہ روس اور جاپان کی جنگ آنے والے حالات اور انقلابات کا پیش خیمہ تھی۔

اس جنگ کے عالمی اثرات

1۔ جدید دور میں مغربی طاقتوں کے مقابل پر کسی بھی ایشیائی طاقت کی یہ پہلی بڑی فتح مانی جاتی ہے۔
2۔ اس جنگ کے نتیجہ میں بلقان اور بحرالکاہل میں موجود روسی بیڑوں کا خاتمہ ہوا اور اس سے جنگ عظیم اول میں صف بندی اور روسی اتحادیوں کی تیاری سخت متاثر ہوئی۔
3۔ایک مشرقی طاقت یعنی جاپان کے طاقت کےنقشے پر ابھرنے سے ایشیاء میں روسی اور مغربی تسلط تیزی سے اپنے اختتام کی طرف بڑھنے لگا۔
4۔اس جنگ کے نتیجہ میں جاپان نے ایسی طاقت پکڑی کہ چین اور ایشیاء کے دیگر علاقے بھی آہستہ آہستہ جاپان کے قبضہ میں جانے لگے۔ یہاں تک کہ جاپان کو برطانیہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے ہم پلہ سمجھا جانے لگا۔
5۔ایک بڑی فوجی طاقت ہونے کے باوجود جاپان سے شکست کے اثرات اس قدر دیرپا تھے کہ اسی شکست کے بطن سے 1905ء اور 1917ء میں روس میں انقلاب برپا ہوئے۔

جاپان سے تعلق رکھنے والے خصوصی اثرات

1۔اس جنگ میں جاپان کی فتح نے مشرق میں ایک ایسی طاقت کی موجودگی کو ثابت کردیا جو مغربی اقوام کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
2۔ اس جنگ کے بعد ایشیاء میں جاپان کا کلیدی کردارنہایت نمایاں اور واضح ہو کر سامنے آگیا۔
3۔ اس جنگ نے آئندہ آنے والی جنگوں کے لئے نئے تکنیکی اور حربی راستے کھول دیئے۔

اس جنگ کا تجزیہ کرنے والے مؤرخین نے روس اور جاپان کے معرکہ میں مشرقی طاقت کے ظہور اور روس کی شکست کو تاریخ عالم کا نقشہ بدل دینے والا واقعہ قرار دیا ہے۔ Encyclopedia of War کے مطابق :

For the first time in recent memory the white man had been spectaculary beaten at his own game thereby heralding the beggening of the end of Euorpe›s hegemonypage5

یعنی اس زبردست فتح کے نتیجہ میں دنیا سے مغربی تسلط کا خاتمہ شروع ہوگیا۔اسی طرح روس اور جاپان کے معرکہ میں جاپان کی فتح اور عالمی نقشے پرابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے مؤرخین لکھتے ہیں :

The Russo-Japanese War, which occured a century ago pitted on of the major Western powers against an emerging but amazingly dynamic nation in Asia.It affected the balance of Power in Europe,causing shifts that were played out over the next several decades
(Historical Dictionary of the Russo-Japanese War by Rotem Kowner page xi)

پروفیسر Rotem Kowner لکھتے ہیں:
روس اور جاپان کا معرکہ بلاشبہ بیسویں صدی کی پہلی دہائی میں پیش آنے والا دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے عظیم واقعہ تھا۔اس جنگ کے براہ راست اثرات توکوریا اور شمال مشرقی ایشیا پر پڑے مگر یہ جنگ ساری دنیا کو متاثر کرنے والی جنگ تھی۔۔۔ جاپان کی غیر متوقع فتح نے تاریخ عالم کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔اس جنگ نے یورپ میں بھی طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ، جرمنی کی طاقت دنیا کے نقشہ پر نمودار ہوئی اور یہی وہ جنگ تھی جس نے دنیا کو پہلی جنگ عظیم کی طرف دھکیل دیا۔

(Historical Dictionary of the Russo-Japanese War by Rotem Kowner page xiv)

مؤرخین نے اس جنگ کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کوریا کی نازک حالت والے پہلو کو بھی اجاگر کیا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مبارک مجلس میں ایک موقع پر روس اور جاپان کے معرکہ کا ذکر ان الفاظ میں درج ہے:
‘‘اس جنگ کے ذکر پر حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب نے بیان کیا کہ اس قدر خونخوار جنگ ہے کہ ہزاروں آدمی ہلاک ہورہے ہیں۔ حالانکہ دونوں سلطنتوں کا مذہب ایسا ہے جس کی رو سے اس جنگ کی مطلق نوبت ہی نہیں آنی چاہیے۔ جاپان کا بدھ مذہب ہے اور اس کی رُو سے ایک چیونٹی کا مارنا بھی گناہ ہے۔ روس عیسائی ہے اور ان کو چاہیے کہ مسیح کی تعلیم کے بموجب اگر جاپان ایک مقام پر قبضہ کر لے تو دوسرا مقام خود اس کے حوالہ کر دیں۔’’

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 167)

سیدنا حضرت مصلح موعود اس پیشگوئی کے ظہور کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
‘‘بانی سلسلہ احمدیہ کو دعویٰ کئے ہوئے پچاس سال سے زائد ہو گئے۔ اس عرصہ میں خدا تعالیٰ نے نشان پر نشان دکھایا ہے جو ایک سے ایک زیادہ شاندار تھا۔ اسی نے سورج اور چاند کو مقررہ تاریخوں میں ان کے لئے گرہن لگایا ……… اسی نے جاپان کو ان کی خبر کے مطابق روس پر فتح دی،کوریا پر قابض کیا اور ایک زبردست مشرقی طاقت بنایا،اسی نے ان کی خبر کے مطابق زارِ رروس کی حکومت کو تباہ کیااور زار کو بحالت ِ زار حکومت سے علیحدہ کیا’’

(زندہ خدا کا زندہ نشان، انوار العلوم جلد14 صفحہ نمبر84)

(انیس احمد ندیم ۔ جاپان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2021