• 23 جون, 2025

علم قرآن :حروف مُقَطَّعات کی حقیقت

دنیا کی ہرزبان میں کچھ حروف ایسے ہوتے ہیں جو مکمل لفظ یا جملہ کا مفہوم ادا کرتے ہیں مثلاً اردو اور عربی زبان میں (ع) مصرعہ کی علامت، قرآن کے رکوع کی علامت (ھ)ھجری سن کی علامت، (بسمل) باسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی علامت کے طور پر استعمال ہوتا ہےاسی طرح انگریزی زبان میں ایف اے ،بی اے ، ایم اے وغیرہ حروف کا استعمال ہوتا ہے۔اردو زبان میں ان حروف کو مُخَفَّف انگلش میں ایبری ویئیشن اور قرآن کریم میں ان حروف کو حروف مُقَطَّعات کہتے ہیں یعنی الگ الگ کیے گئےیا لکھے گئےحروف۔ غیر احمدی علماء مثلاً مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی، مولانا ابو الاعلی مودودی صاحب ودیگر لکھتے ہیں کہ حروف مقطعات کے معنی اللہ تعالی اور اس کا رسول جانتا ہے اورامت کوان کے معنی بتانے سے گریز کیا گیاہے لہذا ہمیں ان کے معنی تلاش نہیں کرنے چاہیے۔ حیرانی ہے کہ ان علماء نے یہ نتیجہ کیسے حاصل کیا حالانکہ حضور صلی علیہ وسلم اور صحابہؓ اور بعد میں آنے والوں نے ان حروف مقطعات کے معانی و مقاصد بیان کئے ہیں۔

قرآن کریم کی 29 سورتوں کے آغاز میں کل 30 حروف مقطعات ہیں جن میں سے کچھ حروف مقطعات بار بار آئے ہیں اگر ان کی تکرارکو نکال دیا جائے تو کل 14مقطعات آئے ہیں اوران تمام حروف مقطعات میں حروف تہجی کے بھی 14 حروف ہی استعمال کیے گئے ہیں ۔ جامع ترمذی باب فضائل القرآن میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث مروی ہے کہ حضور صلی وسلم نے فرمایا کہ ’’جس نے قرآن کریم میں سے ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی دی جائے گی اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے میں نہیں کہتا کہ الٓمٓ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف لام ایک حرف ہےاور میم بھی ایک حرف ہے‘‘۔ اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سمجھایا ہے کہ حروف مقطعات کا ہر حرف کسی لفظ یا جملے یا کسی معنی کا مخفف ہے۔ عربی زبان اس قدر وسیع المعانی ہے کہ اسکے حروف تہجی اپنا الگ الگ لغوی مفہوم بھی رکھتے ہیں مثلاً قاموس میں لکھا ہے کہ الف کے معنی ہیں مرد سخی، فضائل میں یکتا اسی طرح ب کے معنی ہیں کثرت سے جماع کرنے والا اسی طرح د کا معنی ہے موٹی عورت ن کا مطلب ہے دوات ،مچھلی ی کا معنی ہے بچا ہوا دودھ اسی طرح باقی حروف کے معانی ہیں۔ حروف مقطعات کا استعمال صرف قرآن کریم نے ہی نہیں کیا بلکہ عربی زبان کے خطیب اور شعراء حروف مقطعات کا استعمال اپنے کلام اور شعروں میں کرتے آئے ہیں مثلاً ایک شعر ہے (قُلْنَا قِفِی لَنَا فَقَالَتْ قَافْ) یعنی ہم نے اسے ٹھہرنے کا کہا تو اسنے کہا لو میں ٹھہر گئی۔

حروف مُقَطَّعَات کی مختلف تشریحات

حروف مقطعات کی اب تک پانچ قسم کی تشریحات ہو چکی ہیں اور مزید معارف بھی نکالے جاسکتے ہیں:۔

1:اسماء الٰہیہ

حروف مقطعات کی سب سے زیادہ تشریح صفات الہیہ یا اسماء الہیہ سے کی گئی ہے یعنی حروف مقطعات میں اللہ تعالی کی وہ صفات بیان کی گئی ہیں جس کا ذکر اس سورۃ میں ہونا ہوتا ہے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ فرماتے ہیں ان حروف کا اسماء الہیہ کی جزو ہونا تو قول حضرت علی المرتضی علیہ السلام کا ہے اور ابن مسعود اور بہت صحابہ اور ابن عباس کا رضوان اللہ علیہم اجمعین (حقائق الفرقان جلد اول صفحہ 25 ،26) حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ مریم میں بیان شدہ مقطعات کٓھٰیٰعٓصٓ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے معنی کافٍ، ھادٍ، عَالِم، او عَلِیم، صَادِق کے ہیں (فتح البیان) اسی طرح تفسیر مظہری میں لکھا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ الٓمٓ کے معنی ہیں اَنَا اللّٰہُ اَعْلَمُ۔ اسی طرح اور احادیث میں اور معانی بھی ملتے ہیں۔

2:بحساب اَبْجَدْ حروف مُقَطَّعَات کے معانی

حساب ابجد کو حساب جمَّل بھی کہتے ہیں اردو میں اس کو علم الاعداد اور انگریزی میں اسکونبمرولوجی کہا جاتا ہے یہ عدد یعنی گنتی کے علم کا نام ہے اس میں حروف تہجی کے ہر حرف کو مخصوص نمبر یا عدد دیے گئے ہیں مثلاً الف کا 1 نمبر ب کے 2 نمبر ل کے 30 نمبر میم کے 40 نمبر ق کے 100 نمبر اسی طرح اور حروف کو بھی نمبر دیے گئے ہیں اس علم پر بحث کرتے ہوئے مہذب اللغات جلد اول زیر لفظ ابجد لکھا ہے» تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حروف سے اعداد کا منسوب ہونا اس لئے ہے کہ حروف اعداد سے ماخوذ ہیں یا بہ الفاظ دیگر اعداد کو حروف بنا لیا گیا عربی حروف اور ان سے منسوب کیے جانے والے اعداد کا بغور مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ الف جس سے ایک کاعدد منسوب کیا گیا ہے اس کے لیے ایک ہی لکیر کھینچی گئی ہے(ہ) جس کی طرف پانچ کا عدد منسوب کیا گیا ہے وہی شکل ہے جو پانچ (٥)کے لئے بنائی جاتی ہےاور (و) جس سے چھ کا عدد منسوب کیا جاتا ہے پانچ اور ایک کے نشان کو ملانے سے بنا ہے (و=ا+ہ) پھر انگریزی کا 6 بھی الٹا و ہے»اس علم کو حضرت ادریس علیہ السلام جنکا زمانہ حضرت آدم علیہ السلام سے بعد کا ہے سے منسوب کیا جاتا ہے جنہیں اللہ تعالٰی نے یہ علم سکھایا تھا بعض کے نزدیک حضرت ادریسؑ کو درس و تدریس کی وجہ سے ادریس کہا جاتا ہے لہذا یہ بہت قدیم علم ہے اہل علم نے حروف عربی جن کی تعداد 28 ہے 8کلموں میں جمع کرکے ان کے اعداد مقرر کیے ہیں وہ یہ ہیں: ابجد ۔ ھوز ۔ حطی ۔ کلمن ۔ سعفص ۔ قرشت ۔ ثخذ ۔ ضظغ۔

حروف مقطعات کی تفسیر حساب ابجد سے بھی کی جاسکتی ہے اس کا ثبوت ایک حدیث سے ملتا ہے جو تفسیر اتقان میں ہے یہ ایک لمبی حدیث ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہودیوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ بقرۃ کی آیت (الٓمٓ ذٰلِکَ الْکِتابُ لَا رَیْبَ فِیہ) کی تلاوت کرتے ہوئے سنا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کے سلسلے کی عمر 71سال بنتی ہے کیونکہ الٓمٓ کے اعداد 71 بنتے ہیں الف کا 1 لام کے30 اور میم کے 40 عدد ہوتے ہیں تو کیا ہم ایسے نبی پر ایمان لائیں جس کی امت کا زمانہ صرف 71 سال ہے پھر یہودیوں کے سردار حیی بن اخطب نے پوچھا کہ کیا اس طرح کا کوئی اور کلمہ بھی اترا ہے آپؐ نے فرمایا ہاں (الٓمٓصٓ) اس نے کہا کہ یہ تو الٓمٓ سے بھی زیادہ طویل اور ثقیل ہے اور اس کے اعداد 161 سال بنتے ہیں پھر پوچھا کہ کیا کوئی اور کلمہ بھی اترا ہے آپ نے فرمایا ہاں (الٓمٓرٰ) اس نے کہا یہ تو پہلے دونوں سے زیادہ ثقیل اور طویل ہے اور اس کے اعداد 271 سال بنتے ہیں اور ان تینوں کا مجموعہ 734 سال بنتا ہے اس پر یہودیوں نے یہ کہہ کر جان چھڑوائی کہ آپ کا معاملہ ہم پر مشتبہ ہو گیا ہے یہودیوں کا حروف مقطعات سے حساب ابجد کے علم سے آنحضرت صلعم کی امت کی عمر کا پتہ لگانا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے اس طرز استدلال کا انکار نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے معنی کی تصدیق کر رہے تھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی اپنی کتب میں حساب ابجد کواستعمال فرمایا ہے آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :۔

’’اس عاجز کے ساتھ اکثر یہ عادت اللہ جاری ہے کہ وہ سبحانہ بعض اسرار اعداد حروف تہجی میں میرے پرظاہر کر دیتا ہے‘‘ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 190) مثلاً حضور علیہ السلام اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’اور ابھی چند روز کا ذکر ہے کہ ایک شخص کی موت کی نسبت خدائے تعالی نے اعداد تہجی میں مجھے خبردی جس کا ماحصل یہ ہے کہ کَلْبٌ یَموتُ عَلی کَلْبٍ یعنی وہ کتا ہے اور کتے کے عدد پر مرے گا جو 52 سال پر دلالت کر رہے ہیں یعنی اس کی عمر 52 سال سے تجاوز نہیں کرے گی‘‘ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 190) کلب جسکا مطلب کتا ہوتا ہے میں ک کے 20 ل کے 30 اور ب کے 2 اعداد ہوتے ہیں۔ اسی طرح امت کے اولیاء مثلاً شیخ محی الدین ابن عربیؒ ،شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ ،نعمت اللہ ولیؒ نے بھی حساب ابجد کا استعمال کیا ہے حضرت نعمت اللہ ولیؒ کا شعر ہے

غین رے سال چوں گزشت او سال بوالعجب کاروبار می بینم

غ کے 1000 اور ر کے 200سال یعنی 1200 سال بعد 13 ویں ھجری میں مہدی کی نشانیاں ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گی۔

3:سورۃ فاتحہ کے مُخَفَّف

حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ نے اپنے مضمون مقطعات قرآنی میں حروف مقطعات کا ایک مطلب یہ بیان کیا ہے کہ یہ حروف سورۃ فاتحہ کے مخفف حروف ہیں آپؓ فرماتے ہیں ’’یہ ایک بالکل نئی بات میرے دل میں پڑی کہ قرآنی مقطعات دراصل سورۃ فاتحہ کے ہی ٹکڑے ہیں اور ان کی یہی اصلیت ہے۔۔۔ تو اس طرح سے فاتحہ کی آیات یا الفاظ مختصر کرکے قرآن مجید کی بہت سی سورتوں پر لکھے گئے ہیں تاکہ پڑھنے والا یہ سمجھ لے کہ فاتحہ کی فلاں آیت کی تفسیر اس سورت میں بیان کی گئی ہے سو یہ ہے اصلیت ان مقطعات کی‘‘ (مضامین حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل جلد اول 357) مثلاً الٓمٓ کے الف سے مراد اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ل سے مراد ضَالّٓین اور م سے مراد مَغْضُوب عَلَیْھِم ہے اسی طرح طٰسٓمٓ سے مراد صِرَاط مُسْتَقِیم ہے آپ سورۃ فاتحہ کے مخفف کے اصول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’اور چونکہ ہر حرف کسی لفظ یا آیت کا اختصار ہے دوسرے حروف کا پابند نہیں ہے اس لیے بارعایت روانی تلاوت وترتیل آگے پیچھے ہو سکتا ہے۔۔۔۔ اسی طرح یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جس طرح ایک ہی مقطعہ دو مختلف معنی دے سکتا ہے اسی طرح ایک آیت یا ایک لفظ کے لئے موقع و محل کے لحاظ سے الگ الگ کئ مقطعات بن سکتے ہیں‘‘ (مضامین حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل جلد اول صفحہ372) مثلاً الٓمٓ کے الف سے الحمد، الرحمان ،الرحیم، اِیَّاک، اِھْدِنا اور اسی طرح لام سے مالک اور ضالین کیطرف اشارہ جاسکتا ہے اسکی تعیین کرنے کے متعلق آپؓ فرماتے ہیں ’’چنانچہ مثلاً الٓمٓ سے کئ آیات یا الفاظ کی طرف اشارہ نکل سکتا ہے اس کے بعد آپ کو وہ سورۃ یا سورتیں پڑھنی چاہیے جن کے سر پر الٓمٓ لکھا ہو پھر جو مضامین بکثرت مرکزی طور پر اس سورۃ میں بیان ہوں ان کے مناسب حال آپ مقطعات کے حروف کے معنی لے کر کہہ سکتے ہیں کہ یہ مقطعہ فاتحہ کی فلاں آیت کا مقطعہ ہے‘‘

(مضامین حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل جلد اول صفحہ 3س77)

4:مقطعات اور سورۃ فاتحہ میں بحساب ابجد مطابقت

آپؓ کے اس مضمون پرایک بزرگ عالم مولانا ظفر محمد ظفر سابق پروفیسر جامعہ محمدیہ نے اپنی کتاب معجزات القران مقطعات کے اعداد اور سورہ فاتحہ کے اعداد سے ایک یقینی تطبیق کرکے دکھائی ہے یہ ایک ثقیل مضمون ہے جسکی تفصیل میں چھوڑتا ہوں۔

5:مُقَطَّعَات اور حضرت مصلح موعودؓ

مکرم مولوی عبداللطیف صاحب بہاولپور فاضل نے ایک مضمون لکھا جس میں آپ نے ثابت کیا کہ مقطعہ کٓھٰیٰعٓصٓ میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کا ذکر موجود ہے سب سے پہلے اس بات کا انکشاف حضرت مولانا شیر علی صاحب کی ایک روایت سے ہوا جس میں حضور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کٓھٰیٰعٓصٓ میں میرا ذکر ہے ’’اس پر آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی کہ اللہ اس بات کی حقیقت مجھ پر کھول دے تاکہ اطمینان قلب حاصل ہو۔ آگے لکھتے ہیں کہ ’’بعد میں جب خاکسار نے الفاظ پر غور کرنا شروع کیا تو میرے دل میں ڈالا گیا کہ اس میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کے الہامی ناموں کا تذکرہ ہے بایں طور کہ: کسے مراد کلمۃ اللہ ،کلمۃ العزیزہ سے مراد ھذا یوم مبارک ی سے مراد یحی، یوسف۔۔۔ عسے مراد عالم کباب، عمانوئیل ص سے مراد صَیِّب من السماء‘‘ پھر آپ فرماتے ہیں کہ جب میں نے ان حروف پر بحساب ابجدغور کرنا شروع کیا تو اللہ تعالی نے میری رہنمائی فرمائی کہ ان حروف میں حضرت مصلح موعود علیہ السلام کی زندگی کے واقعات کی طرف بھی اشارہ ہے مثلاً کٓھٰیٰعٓصٓ میں ک کے 20 عدد بنتے ہیں 1909ء جب حضرت مصلح موعود کی عمر 20 سال تھی اس سن میں آپؓ کو رؤیا میں اپنی خلافت کے عہد میں اس پیش آنے والے فتنے کا انجام دکھایا گیا کہ اس فتنے کی آگ بھڑکنے سے (عمائدین جماعت میں سے) بعض شہتیرجل کرراکھ ہوگئے (الحکم خلافت جوبلی نمبر صفحہ 29) پھر ک اور ھ کے عدد 25بنتے ہیں 1914ء میں جب آپؓ کی عمر 25 سال تھی اس سن میں حضور سریر آرائے مسند خلافت ہوئے اسی طرح اور واقعات کی طرف اشارے ملتے ہیں مندرجہ بالا تفاسیر کے علاوہ حروف مقطعات کی اور بھی تفاسیر ہو سکتی ہیں جو اللہ تعالی اپنے پاک بندوں پر حسب منشاء کھولتا رہے گا۔ لایَمَسُّہٗ اِلَّا الْمُطَھَّرُون۔

اس مضمون کو لکھنے کے لیے جب کتابوں کی تلاش شروع کی تو خاکسار کو جماعتی ویب سائٹ پر مکرم مقصود احمد منصور صاحب کا مقالہ ملا جس میں انہوں نے حروف مقطعات کی حقیقت اور ان کی جماعتی تفاسیر کو بڑی محنت کے ساتھ اکٹھا کیا ہے خاکسار نے اختصار کے ساتھ حروف مقطعات کی تفسیری حقیقت کو بیان کیا ہے تفصیلی مطالعہ کے لیے مذکورہ مقالہ کا مطالعہ فرمائیں۔

٭…٭…٭

(عدنان اشرف ورک)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2020