پئیں گے عشق کے لبریز جام جلسہ پر
کچھ ایسا ہو گا وہاں اہتمام جلسہ پر
وہ فرط کیف کا اک اور ہی سماں ہو گا
جو ہوں گے سامنے پیارے امام جلسہ پر
دکھائی دیں گے ہر اک سمت پھول کھلتے ہوئے
حضور ہوں گے جونہی ہمکلام جلسہ پر
وہ سب کی خوشیوں کا منظر بھی دیدنی ہو گا
کہیں گے آقا جو سب کو سلام جلسہ پر
یقین کے سائے میں تجدید عہدِ بیعت سے
ملے گا عشق کے جذبوں کو نام جلسہ پر
خوشی سے جھوم اٹھیں گے تمام اہل وفا
جب ان پہ برسیں گے ڈھیروں انعام جلسہ پر
پھر اس کی خوشبو کہ پھیلے گی سارے عالم میں
حضور دیں گے جو سب کو پیام جلسہ پر
یہ اپنے آپ میں مہکے گا گلشنِ مہدی
کریں گی اس میں بہاریں قیام جلسہ پر
(صمد قریشی)
تجھ سے ملی ہے ہم کو ابد تاب زندگی
تجھ سے ملی ہے ہم کو ابد تاب زندگی
تجھ پر ختم ہوئی ہے خلافت کی اک صدی
تو ہے تو ہم ہیں کارِ گہہ جاں میں مستعد
تجھ سے لہو میں رنگ ہے دل میں شگفتگی
تجھ کو خدا نے خلق کیا اہتمام سے
تجھ میں جھلک ہے مہدی دوراں کے نور کی
پیکر ترا تراش کے آئینہ کر دیا
آواز میں تری ہے فرشتوں کی راگنی
خوشبو کہاں سے آئی کہ حیراں ہوا چمن
نکہت ترے وجود کی گلشن میں آگئی
اک بار جو کیا ہے اراده، ٹلا نہیں
تو نے یہ بازی جیت کے ہاری نہیں کبھی
سن کر ترے خطاب جلالت مآب کو
خستہ تنوں کو ایک نئی زندگی ملی
خالد مجھے خلافت حقہ سے پیار ہے
اس کے لئے ہی وقف ہے میری یہ شاعری
(ڈاکٹر عبد الکریم خالد)