• 19 مئی, 2024

جب تک لوگ یہاں باربار نہ آئیں

ہنوز لوگ ہمارے اغراض سے واقف نہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں کہ وہ بن جائیں۔ وہ غرض جو ہم چاہتے ہیں اور جس کے لئے ہمیں خدا تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے۔ وہ پوری نہیں ہو سکتی جب تک لوگ یہاں باربار نہ آئیں اور آنے سے ذرا بھی نہ اُکتائیں۔

جو شخص ایسا خیال کرتا ہے کہ آنے میں اس پر بوجھ پڑتا ہے۔ یا ایسا سمجھتا ہے کہ یہاں ٹھہرنے میں ہم پر بوجھ ہوگا۔ اسے ڈرنا چاہئے کہ وہ شرک میں مبتلا ہے۔ ہمارا تو یہ اعتقاد ہے کہ اگر سارا جہان ہمارا عیال ہو جائے تو ہمارے مہمات کا متکفل خدا تعالیٰ ہے۔ ہم پر ذرا بھی بوجھ نہیں۔ ہمیں تو دوستوں کے وجود سے بڑی راحت پہنچتی ہے۔ یہ وسوسہ ہے جسے دلوں سے دور پھینکنا چاہئے۔ میں نے بعض کو یہ کہتے سنا ہے کہ ہم یہاں بیٹھ کر کیوں حضرت صاحب کو تکلیف دیں۔ ہم تو نکمے ہیں۔ یوں ہی روٹی بیٹھ کر کیوں توڑا کریں۔ وہ یہ یاد رکھیں یہ شیطانی وسوسہ ہے جو شیطان نے ان کے دلوں میں ڈالا ہے کہ ان کے پَیر یہاں جمنے نہ پائیں …ہمارے دوستوں کو کس نے بتایا ہے کہ زندگی بڑی لمبی ہے۔ موت کا کوئی وقت نہیں۔ کہ کب سر پر ٹوٹ پڑے۔ اس لئے مناسب ہے کہ جو وقت ملے اُسے غنیمت سمجھیں۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ455-456 ایڈیشن1984ء)

پچھلا پڑھیں

انصار اللہ کا عہد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022