• 28 اپریل, 2024

فقہی کارنر

اسلامی تعلیم کی خوبصورتی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
فَا عْتَزِ لُوا الّنِسَاءَ فِی الْمَحِیْضِ وَلَا تَقْرَ بُوْ ھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ (الجزء نمبر2 سورة البقرہ) یعنی حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کرو اور ان کے نزدیک مت جاؤ یعنی صحبت کے ارادہ سے جب تک کہ وہ پاک ہولیں۔ اگر ایسی صفائی سے کنارہ کشی کا بیان وید میں بھی ہوتو کوئی صاحب پیش کریں۔ لیکن ان آیات سے یہ مراد نہیں خاوند کو بغیر ارادہ صحبت کے اپنی عورت کو ہاتھ لگانا بھی حرام ہے۔ یہ تو حماقت اور بیوقوفی ہوگی کہ بات کو اس قدر دور کھینچا جائے کہ تمدن کے ضرورات میں بھی حرج واقع ہو اور عورت کو ایام حیض میں ایک ایسی زہر قاتل کی طرح سمجھا جائے جس کے چھونے سے فی الفور موت نتیجہ ہے۔ اگر بغیر ارادہ عورت کو چھونا حرام ہوتا تو بچاری عورتیں بڑی مصیبت میں پڑجاتیں۔ بیمار ہوتیں تو کوئی نبض بھی دیکھ نہ سکتا۔ گرتیں تو کوئی ہاتھ سے اُٹھا نہ سکتا۔ اگر کسی درد میں ہاتھ پیر دبانے کی محتاج ہوتیں تو کوئی دبانہ سکتا۔ اگر مرتیں تو کوئی دفن نہ کر سکتا کیونکہ ایسی پلید ہو گئیں کہ اب ہاتھ لگانا ہی حرام ہے۔ سو یہ سب نا فہموں کی جہالتیں ہیں اور سچ یہی ہے کہ خاوند کا ایام حیض میں صحبت حرام ہو جاتی ہے لیکن اپنی عورت سے محبت اور آ ثار محبت حرام نہیں ہوتے۔‘‘

(آریہ دھرم، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 49 مطبوعہ نومبر 1984ء)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

انصار اللہ کا عہد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022