• 8 مئی, 2024

حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار (قسط دوم)

حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار
اور دنیا کے میرے دو پھول ہیں (حضرت محمدؐ)
قسط دوم

تسلسل کے لئے دیکھیں الفضل آن لائن موٴرخہ 4؍اگست 2022ء

محرم کے مہینہ میں
بکثرت درودشریف پڑھنے کی ہدایت

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے 24؍اکتوبر 1982ء کو ایک مجلس عرفان میں جماعت احمدیہ کو خاص توجہ سے ان دنوں درود پڑھنے کی تاکید یوں فرمائی:
’’آجکل محرم کے دن ہیں۔ اس سلسلے میں ایک بڑی ضروری بات میں جماعت کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ آنحضرتﷺ کے اہل بیت کے ساتھ ہر عاشق کو ایک روحانی تعلق ہونا چاہئے۔ یہ جو اختلافی مسائل ہیں یہ بالکل اور بات ہے۔ لیکن حضرت محمد مصطفیٰﷺ اور آپؐ کے اہل بیت سے عشق، یہ بالکل اور معاملہ ہے۔ یہ ایک لافانی مسئلہ ہے جس میں کبھی کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوسکتی۔ اس لئے جماعت احمدیہ اس طرف خاص توجہ کرے اور ان ایام میں خصوصیت کے ساتھ آنحضرت محمد مصطفیٰﷺ اور آپ کے اہل بیت پر بکثرت درود بھیجے۔ کیونکہ حضور اکرمﷺ کی یہ جسمانی اولاد آپؐ کی روحانی اولاد بھی تھی، صرف جسمانی اولاد نہیں تھی۔ اس لئے نورٌ علیٰ نور کا منظر نظر آتا ہے۔ حضرت امام حسن ؓکیا حضرت امام حسینؓ کیا اور باقی بہت سے ائمہ جو آپؐ کی نسل سے بعد میں پیدا ہوئے بہت بڑے بزرگ تھے اور عظیم الشان روحانی مصالح کو سمجھنے والے، صاحب کشف و الہام تھے‘‘

(روزنامہ الفضل ربوہ، 25 مئی 1983ء)

فرعون کی ہلاکت

سیدنا حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے 1400 سال قبل خبر دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’’محرم کا مہینہ ایسا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کو ہلاک کیا اور بنی اسرائیل کو نجات دی اور میری امت کے خلاف بھی ایک فرعون کو خدا ہلاک کرے گا۔‘‘

درمنثور کی روایت میں تو یہاں تک آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو بدھ کے روز ہلاک کیا۔ دوسرا فرعون بھی محرم میں بدھ کے روز ہلاک ہوگا اور آخرین کو اس کے مظالم سے نجات ملے گی۔

(درمنثور جلد6، صفحہ135)

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے بعد کسی مہینے میں روزے رکھنے ہوں تو محرم میں رکھو کیونکہ یہ شھر اللّٰہ یعنی اللہ کا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں اللہ نے ایک قوم پر رحمت نازل کی تھی اور ایک اور قوم پر بھی اس ماہ میں رحمت نازل فرمائے گا۔

(جامع ترمذی، کتاب الصوم، باب صوم المحرم)

یہ پیشگوئی بڑی شان کے ساتھ پوری ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے 3 محرم 1409ھ بروز بدھ کو ایک معاند حق سے نجات عطا فرمائی اور اب بھی ترقیات و فتوحات کے دروازے کھولتا چلا جارہا ہے اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ اس وقت بھی جماعت احمدیہ کا مرکز ایک دریا یعنی دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ رویا میں حضرت مسیح موعود کو دریائے نیل دکھلایا گیا۔ جس کا منبع چاند کی پہاڑیاں نامی جگہ ہے ویسے ہی چناب دراصل چن آب ہے۔

صلح اور بھائی چارے کا پیغام

محرم الحرام سے جو مناسبت حضرت حسینؓ کی ہے اس میں ایک اور لطیف مضمون مضمر ہے اور وہ صلح، امن، آشتی اور بھائی چارے کا مضمون ہے اور یہ مضمون حضرت امام حسین علیہ السلام کے نام اور آپ کے کردار میں پنہاں ہے۔

حضرت علیؓ روایت کرتے ہیں کہ جب حسینؓ پیدا ہوئے تو رسول اللہﷺ تشریف لائے اور فرمایا مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ہم نے کہا حرب۔ آپ نے فرمایا نہیں اس کانام حسین ہوگا۔

(اسدالغابہ جلد2، صفحہ18، ابن اثیر جزری)

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا کردار تو ظاہر و باہر ہے کہ آپ نے قیام امن اور صلح و آشتی کے علم کو بلند رکھا۔

2005ء میں جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں احباب جماعت سے جن نیکیوں کے اپنانے کی توقع ظاہر فرمائی، ان میں صلح، صفائی اور پیار و محبت کی فضا پیدا کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا:
’’میاں بیوی کے حقوق، رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے والے، صلح کی کوشش کرنے والے اور بھائیوں کو معاف کرنے والے بن جائیں گے‘‘

(روزنامہ الفضل ربوہ 3 جنوری 2006ء)

ایک عظیم سبق

جیسا کہ اوپر تحریر کیا جاچکا ہے کہ محرم اسلامی کیلنڈر ہجری تقویم کا پہلا مہینہ ہے گویا کہ نئے سال کا آغاز اس ماہ سے ہوتا ہے اور ہجری تقویم کا نیا سال 1444ھ ہمارا استقبال کررہا ہے۔ ویسے تو تمام دن، تمام دور ایک جیسے ہوتے ہیں اور خدا کے بنائے ہوئے ہیں مگر بعض دنوں کو یا بعض ادوار کو تاریخی واقعات کے لحاظ سے اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔

اس لئے نئے سال یعنی محرم کی یکم نئے عزم اور ولولہ کی تجدید کا وقت ہے۔ بچے نئی کلاسوں میں جاتے وقت خوشی اور نئے عزم کے ساتھ نئے عہد باندھ رہے ہوتے ہیں اور اپنی سابقہ کوتاہیوں کو خیرباد کہہ رہے ہوتے ہیں اور ایک نئی ہمت، نئے ولولہ اور نئے جوش کے ساتھ نیک تمناؤں کے ساتھ زندگی کی نئی سیڑھی پر قدم رکھ دیتے ہیں۔بعینہٖ اس نئے سال کے آغاز پر اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر نگاہ ڈالتے ہوئے دعاؤں کے ساتھ ان کو اپنے سے جدا کرنا ہے اور دعاؤں کے ساتھ نیکیوں کے نئے عزم کے ساتھ شکر کے جذبات کے ساتھ اس نئے سال میں داخل ہونا ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2005ء کے اخیر میں 30 دسمبر کو قادیان دارالامان سے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ نئے سال کا آغاز اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے کریں تا مزید انعامات نازل ہوں۔

نیز فرمایا تھا کہ ہر احمدی کا کام ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا چلا جائے کیونکہ شکر کرنے سے اللہ تعالیٰ کی مزید نعمتیں نازل ہوتی ہیں۔ اس لئے شکر گذاری کرتے ہوئے نیکیوں کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا لیں۔ اپنی زندگیوں میں پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں بکثرت آنحضرتﷺ پر درود بھیجیں۔ اللہ تعالیٰ کے شکر اور درود کو ہمیشہ کیلئے زندگی کا حصہ بنا لیں۔ پس آگے بڑھیں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے جھولیاں بھرنے کیلئے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کی کوشش کریں۔ اللہ سب کو اس کی توفیق دے۔

(روزنامہ الفضل ربوہ، 3 جنوری 2006ء)

اگر ہم ہر اسلامی سال اور عیسوی سال اور رمضان کے آغاز پر اگلی سیڑھی پر چڑھنے سے قبل اپنی بدیوں کو اور کم ازکم ایک کمزوری کو خیرباد کہیں اور ایک نیکی کو اپنائیں تو اللہ کی طرف ہجرت بھی نیک اور دیرپا سامان پیدا کرے گی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اس مضمون کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے راستے میں جہاد کرنے والے، میری خاطر قربانیاں کرنے والے اور میری خاطر ہجرت کرنے والے، یہ بھی ایسے لوگ ہیں جو میرے قریبیوں میں سے ہیں جو میری رحمت سے وافر حصہ پانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَالَّـذِيْنَ هَاجَرُوْا وَجَاهَدُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ يَرْجُوْنَ رَحْـمَتَ اللّٰهِ ۚ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ (البقرہ: 219) یقیناً وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اللہ بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔

ایمان کے ساتھ ہجرت کی اور جہاد کی شرط رکھی ہے اور یہ چیز پھر ایمان لانے والوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید دلاتی ہے۔ یہاں ہجرت سے مراد صرف ایک جگہ کو چھوڑنا ہی نہیں ہے کہ ہمیں اس لئے اسے چھوڑنا پڑا کیونکہ ان نیکیوں کو بجالانے میں کسی خاص جگہ پر یا کسی شہر میں یا ملکوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی جن کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے بلکہ حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ نفس کی خواہشوں کو چھوڑنے والے لوگ بھی اس زمرہ میں شامل ہیں جو اپنے نفس کو قربان کرنے والے ہیں، اپنی برائیوں کو ختم کرکے نیکیوں پر قائم ہونے والے ہیں۔‘‘

(خطبات مسرور جلد5، صفحہ67۔ 68)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’میں دو ہی مسئلے لے کر آیا ہوں اول خدا کی توحید اختیار کرو، دوسرے آپس میں محبت اور ہمدردی ظاہر کرو۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ336)

پھر فرمایا:
’’میری نصیحت یہی ہے کہ دو باتوں کو یاد رکھو۔ ایک خداتعالیٰ سے ڈرو۔ دوسرے اپنے بھائیوں سے ایسی ہمدردی کرو جیسی اپنے نفس سے کرتے ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد5 صفحہ69)

پس محرم کے دنوں میں امن و آشتی کی تعلیم کے حوالے سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے درج ذیل پیغام کو لے کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

’’آج جماعت احمدیہ کا یہ کام ہے کہ ایک مہم کی صورت میں دنیا کے سامنے اسلام کی امن اور آشتی کی جو حسین اور خوبصورت تعلیم ہے وہ پیش کریں۔ اور دنیا کے سامنے کھولیں کہ اسلام تو انصاف اور امن کی تعلیم کا علمبردار ہے۔‘‘

(خطبات مسرور جلد1 صفحہ131)

اس ناطہ سے ہم صلح و امن کا ماحول اپنے نفوس کے اندر بھی پیدا کریں، اپنے خاندانوں میں بھی، افراد جماعت میں بھی اور جماعت سے باہر بھی اور ہر احمدی امن کا پیغامبر بن کر ساری دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہو۔

Love for all hatred for none

آج دنیا بھر میں دہشت گردی، لوٹ کھسوٹ، خون خرابہ اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ خاندان کے اندر بھی نفرتیں پنپ رہی ہیں اور خاندان کے باہر بھی امن و سکون میسر نظر نہیں آتا۔ جماعت احمدیہ ان خوش نصیبوں میں شامل ہے۔ جو امن و سکون کے ماحول میں زندگی بسر کررہی ہے۔ اندرون جماعت افراد خانہ سے پیار و محبت سے رہنے کی تلقین و یاددہانی حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ کی طرف سے ہوتی رہی ہے اور جماعت احمدیہ کی تعلیم کہ کسی توڑ پھوڑ اور Agitation میں حصہ نہیں لینا اور ہمیشہ ملک و قوم کے خیرخواہ رہنا ہے کے مطابق بیرون جماعت بھی امن ہی محسوس کرتے ہیں کیونکہ امن، صلح، آشتی دراصل خلافت ہی کی شاخ سے پھوٹنے والے شگوفے ہیں اور خلافت کی یہ ایک بہت بڑی برکت ہے کہ اس کے ذریعہ امن قائم ہوتا ہے۔ اس برکت کو وسیع تر کرنے کے لئے آئندہ آنے والے سال میں خلافت سے وابستگی کو مضبوط سے مضبوط تر کرکے امن وصلح کی تعلیم کو دنیا میں پھیلانا ہے۔

اللہ تعالیٰ اس نئے سال کو ہم سب کے لئے، پوری جماعت کے لئے اور ساری دنیا کے لئے خیروبرکت کا موجب بنادے۔ آمین

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

انصار اللہ کا عہد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022