رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ(84) وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ(85) وَاجْعَلْنِي مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ (86)
(سورۃ الشعرا آیت نمبر۸۴تا۸۶)
ترجمہ: اے میرے رب! مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کر۔اور میرے لئے بعد میں آنے والے لوگوں میں سچ کہنے والی زبان مقدر کر دے اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا۔
یہ حضرت ابراہیمؑ کی قوت فیصلہ،صالحیت اور حکمت کی پیاری اور جامع دعا ہے۔
پیارے امام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جماعت کو درپیش عائلی مسائل (تقویٰ سے دوری اور فریقین کے ناجائز مطالبات) کے حوالہ سے مندرجہ بالا دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
’’پس ایسے لوگ جو اپنے ربّ کی پہچان نہیں رکھتے اور عقل سے عاری ہیں ان کی باتیں سن کر یہی دعا ہے جوہمارے لئے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کی تھی۔ پس ہمیں ہمیشہ اپنے ربّ سے عقل کی اور حکمت کی اور صحیح باتوں کو اختیار کرنے کی اور ان پر قائم رہنے کی دعا مانگنی چاہئے اور پھر اس کے ساتھ اعمال صالحہ بجا لانے کی طرف توجہ رہنی چاہئے جس کی اللہ تعالیٰ نے بار ہا ہمیں تلقین فرمائی ہے۔‘‘
(خطبہ جمعہ یکم دسمبر 2006)
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)