• 23 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ کی برکات

یہ جلسہ سالانہ کی برکات میں سے ہے کہ ایک شخص کی دعائیں اسے خود بھی فائدہ پہنچا رہی ہوتی ہیں اور جماعت کی مجموعی ترقی کا بھی باعث بن رہی ہوتی ہیں اور اسی طرح دوسروں کو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ دلانے اور جلسے کے مقاصد کو حاصل کرنے کا باعث بنا رہی ہوتی ہیں۔ پس اپنے ان دنوں کو ہر شامل ہونے والے کو اس طریق پر گزارنا چاہئے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں بتایا اور ہم سے توقع رکھی۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق کو مضبوط کریں اور دوسرے اپنے دلوں کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی محبت سے بھریں۔ اپنے بھائیوں کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھیں۔ یہاں جلسے پر آ کر اگر کسی میں رنجشیں بھی ہیں تو ان کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ جب ہم اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کریں گے اور اس کی مخلوق سے ہمدردی کریں گے تبھی ہم اللہ تعالیٰ کے پیغام کو حقیقی رنگ میں دنیا کو پہنچانے کا حق ادا کرنے والے بن سکیں گے۔ لیکن ان تمام راستوں سے گزرنے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ محنت شرط ہے۔ یہ جلسے اسی لئے منعقد کئے جاتے ہیں کہ روحانی ماحول سے، نیکی کی باتیں سننے سے، ذکر الٰہی کرنے سے ہم میں وہ عادتیں مستقل پیدا ہو جائیں جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے والی ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں:
’’یہ دنیا چند روزہ ہے اور ایسا مقام ہے کہ آخر فنا ہے۔ اندر ہی اندر اس فنا کا سامان لگا ہؤا ہے۔ وہ اپنا کام کر رہا ہے مگر خبر نہیں ہوتی۔ اس لئے خدا شناسی کی طرف قدم جلد اٹھانا چاہئے۔ خدا تعالیٰ کا مزا اُسے آتا ہے جو اُسے شناخت کرے۔ اور جو اس کی طرف صدق و وفا سے قدم نہیں اٹھاتا اُس کی دعا کھلے طور پر قبول نہیں ہوتی اور کوئی نہ کوئی حصہ تاریکی کا اسے لگا ہی رہتا ہے۔ اگر خدا تعالیٰ کی طرف ذرا سی حرکت کرو گے تو وہ اس سے زیادہ تمہاری طرف حرکت کرے گا۔ لیکن اوّل تمہاری طرف سے حرکت کا ہونا ضروری ہے۔‘‘

پھر فرمایا: ’’بعض لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ہم نے سب نیکیاں کیں۔ نماز بھی پڑھی، روزے بھی رکھے، صدقہ خیرات بھی دیا، مجاہدہ بھی کیا مگر ہمیں وصول کچھ نہیں ہؤا۔ تو ایسے لوگ شقی ازلی ہوتے ہیں کہ وہ خدا تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان نہیں رکھتے اور نہ انہوں نے سب اعمال خدا تعالیٰ کے لئے کئے ہوتے ہیں۔ اگر خدا تعالیٰ کے لئے کوئی فعل کیا جاوے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ضائع ہو اور خدا تعالیٰ اس کا اجر اسی زندگی میں نہ دیوے۔‘‘

(ملفوظات جلد6 صفحہ229-230۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ لندن)

پس اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنے کے لئے ہمیں خالص ہو کر اس کی عبادت بھی کرنی ہو گی اور اس کے احکامات پر عمل کرنا ہو گا۔ ہمارا کام اگر خدا تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو گا تو ہم اس کے فضلوں کو حاصل کرنے والے بنیں گے۔ ہمیں دنیاوی تاریکی سے نکل کر خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ وہ ہماری اصلاح کے لئے اپنے فرستادے، اپنے پیارے بھیجتا رہتا ہے اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم نے بھی اس زمانے میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے کو مانا جنہوں نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی محبت، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور دین کی محبت کے اسلوب سکھائے اور ان پر چلنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ جنہوں نے ہمیں مخلوق کے حق اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تعلیم کے مطابق ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ جنہوں نے ہمیں فردی اور اجتماعی برائیوں سے بچنے کی طرف توجہ دلائی۔ قومی برائیوں سے بچنے کی طرف توجہ دلائی۔ انفرادی برائیوں سے بچنے کی طرف توجہ دلائی۔ عملی اور اعتقادی حالتوں کو درست کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

(خطبہ جمعہ 5؍ جون 2015ء بحوالہ خطبات مسرور جلد13 صفحہ344،346)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ