• 9 مئی, 2024

تو ہے میرا خدا تو ہے میرا خدا

دردِ دل سے ہے نکلی یہی اک صدا
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا
اشک آنکھوں میں ہیں سوز دل میں بھرا
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا

مجھ کو گھیرا ہے غم کی گھنی چھاؤں نے
میں ہوں آکر پڑی تیرے ہی پاؤں میں
بیچ منجدھار میں چھوڑ کر یوں نہ جا
چھید ہیں کس قدر میری اس ناؤ میں
تو ہی رہبر مرا، تو مرا ناخدا
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا

تو غریبوں کا والی، تو ہی آسرا
تیری چوکھٹ سے کوئی نہ خالی گیا
میں بھی ہوں ایک تیرے ہی در کی گدا
جھولی اپنی محبت سے بھر دے ذرا
آ مجھے تھام لے میرے مشکل کشا!
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا

تیری جانب اٹھے میرا ہر اک قدم
روح سیراب ہو تجھ سے ہی دم بدم
اپنی رحمت کی چادر میں لے لے مجھے
رکھ لے پیارے! تو رحمت کا اپنی بھرم
پاس تو ہو اگر، دور ہو ہر بلا
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا

غیر سے کیوں محبت کا دم میں بھروں
تجھ کو پا لوں میں تجھ سے دعا یہ کروں
ہے ازل سے ہی پیارے! یہ خواہش مری
تیری خاطر جیوں، تیری خاطر مروں
پیار سے تیرے یوں میرا دل ہو بھرا
تو ہے میرا خدا، تو ہے میرا خدا

(منصورہ فضل من۔ قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ