• 28 اپریل, 2024

حضور ؑنے فرمایا: جاؤ، آپ کو جانے کی اجازت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج میں پھر آپ کو صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں لے کر جاؤں گا۔ اُن کی روایات بیان کر رہاہوں۔ یہ روایات اُن لوگوں کے ایمان کا اور اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجالس کا ایک عجیب نقشہ کھینچتی ہیں۔ حضرت ولایت شاہ صاحبؓ ولد سید حسین علی شاہ صاحبؓ فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کے مجھے بہت کم موقع ملے تھے کیونکہ میں ایک ایسی ملازمت میں تھا جس میں رخصت بہت کم ملتی تھی۔ میں نے خواب کی بناء پر بیعت کی تھی جو یہ تھی کہ ہیڈ ورکس مادھو پور جہاں سے ہیڈ باری دوآب نہر نکلتی ہے، وہاں میں تعینات تھا۔ سرکاری کوارٹر کی دیوار پر سے جس کے صحن میں مَیں سویا ہوا تھا، ایک جماعت بہت خوش سلوک اشخاص کی جن کے آگے آگے ایک بزرگ نہایت خوبصورت شکل اور نہایت خوبصورت لباس میں ملبوس، تاج ایسا چمکدار جس پر نظر نہ ٹھہر سکے، سر پر پہنے ہوئے گزر کر میرے کوارٹر کی چھت پر چڑھ گئے۔ (ایک جلوس نکل رہا تھا، لوگوں کا ایک گروہ تھا، اُس کے آگے جو بزرگ اُن کو لیڈ (Lead) کر رہے تھے، اُن کا نقشہ کھینچا ہے کہ دیوار پر سے گزر رہے تھے) اور وہاں بگل کے ذریعہ سے اذان کہی جس کی آواز بہت دور دور تک پہنچی تھی۔ اس کے بعد ایسا معلوم ہوا کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ اسی دیوار پر سے واپس تشریف لائے۔ (یہ خواب کا نظارہ بتا رہے ہیں۔) کہتے ہیں کہ جب میری چارپائی کے پاس سے گزرے تو مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ بھائی، پاخانہ اندر سے باہر کر دو، (یعنی اپنا جو نجس اور گند ہے نکال کے باہر کر دو) میں نے خواب میں عرض کیا کہ بہت اچھا جناب۔ جب وہ آگے ہو گئے تب میں نے اُن کے پیچھے جو دوست تھے اُن سے دریافت کیا کہ یہ کون بزرگ ہیں۔ اُن میں سے ایک نے کہا کہ آپ نہیں جانتے؟ یہ حضرت مرزا صاحب ہیں۔ اسی فجر کو میرے دوست ڈاکٹر محمد اسمعیل خان صاحب مرحوم نے میرے دروازے پر آ کر دستک دی۔ جب میں باہر آیا تو انہوں نے فرمایا شاہ صاحب! آپ تو احمدی ہو گئے۔ میں نے دریافت کیا کہ کس طرح؟ انہوں نے کہا کہ آج رات مجھے خواب آیا ہے کہ آپ شفا خانہ میں آ کر بیٹھے ہیں اور میں نے اندر جا کر اپنا صندوق کھول کر ایک بہت عمدہ خوبصورت انگرکھا (ایک گاؤن سا) نکال کر آپ کو پہنایا ہے اور وہ آپ کے بدن پر بہت فِٹ (Fit) آیا ہے۔ اس کے بعد میں نے بہت خوبصورت عمدہ عمدہ بٹن لا کر اُس گاؤن میں لگا دئیے۔ (تو یہ خواب صرف انہی کو نہیں آئی بلکہ ان کے احمدی دوست تھے، اُن کو بھی اللہ تعالیٰ نے خواب کے ذریعہ سے اشارۃً بتا دیا کہ اس طرح احمدیت کی طرف مائل ہو گئے ہیں یا احمدی ہو جائیں گے کیونکہ نیک فطرت ہیں۔) بہرحال کہتے ہیں اس کے کچھ عرصے کے بعد میں اپنے سسرال والوں کے گھر سید اکبر شاہ مرحوم کے مکان میں آیا۔ مرزا غلام اللہ صاحب مرحوم جو کہ پڑوسی تھے، میرے پاس آئے۔ جمعہ کا دن تھا۔ میں اُن کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں گیا۔ وہاں انہوں نے مجھے منبر کے پاس بٹھا دیا۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف لائے تب انہوں نے حضور انور کی خدمت میں میری بیعت لینے کے متعلق عرض کیا۔ حضور انور نے نہایت شفقت سے میرا ہاتھ اپنے دستِ مبارک میں لے لیا اور دیگر بیعت کرنے والوں نے میری پشت پر ہاتھ رکھ کر بیعت کر لی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ۔ غیرمطبوعہ۔ جلد7 صفحہ144۔ روایات حضرت ولایت شاہ صاحبؓ)

پھر اسی طرح بیعت کا واقعہ حضرت عنایت اللہ صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے 1901ء میں بیعت کی تھی۔ (کہتے ہیں) اُس وقت میری عمر قریباً پندرہ سال کی تھی۔ جب میں پہلی دفعہ قادیان آیا تو ایک عطر کی شیشی ہمراہ لایا۔ پیدل سفر کیا۔ رات بٹالہ رہا۔ جب شیشی دیکھی تو سوائے ایک قطرہ کے باقی ضائع ہو گیا۔ مجھے سخت افسوس ہوا۔ شام کی نماز کے وقت جب حضور مسجد مبارک کی چھت پر تشریف لائے۔ مصافحہ کیا۔ اور حضور کو بندے نے دبانا شروع کیا تو عرض کی مَیں ایک شیشی عطر لایا تھا، وہ راستہ میں ضائع ہو گیا۔ شیشی حضور کی خدمت میں پیش کر دی۔ فرمایا تم کو پوری شیشی کا ثواب مل گیا۔ (حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شیشی میں جو تھوڑا سا عطر کا ایک آدھ قطرہ رہ گیا تھا، اُس کو قبول فرمایا اور فرمایا تمہاری نیت تحفہ دینے کی تھی، تمہیں پوری شیشی کا ثواب مل گیا ہے۔) پھر کہتے ہیں کہ نماز کے بعد بیعت کی اور دس یوم تک رہا۔

پھر لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ قادیان سے واپسی پر بٹالہ پہنچا۔ ایک ذمہ دار ہمراہ تھا۔ رات بٹالہ رہا۔ زمیندار نے پوچھا کہ کیا آپ نے حضرت صاحب سے اجازت لے لی تھی۔ مَیں نے کہا: نہیں۔ مجھے افسوس ہوا کہ اجازت لے کر نہیں آیا۔ (کہتے ہیں کہ) رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ حضور چارپائی پر بیٹھے روٹی کھا رہے ہیں۔ مجھے بھی کھانے کا حکم دیا۔ نصف حضور نے کھائی، باقی بندہ نے اور حضور نے فرمایا: جاؤ، آپ کو جانے کی اجازت ہے۔ (کہتے ہیں) بالکل ناخواندہ (اَن پڑھ) آدمی تھا، زبان میں بھی لکنت تھی۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعاؤں اور نظر کی برکت سے اب مَیں بالکل ٹھیک ہوں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ۔ غیرمطبوعہ۔ جلد1 صفحہ139۔ روایات حضرت عنایت اللہ صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 19؍اکتوبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خدا تعالیٰ کے فضل سے میری ہی فتح ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جنوری 2022