اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحُزُنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ
(ابوداؤد كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِبَابُ فِي الِاسْتِعَاذَةِ حدیث: 1555)
ترجمہ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں پریشانی اور غم سے، عاجز رہ جانے اور کسل مندی سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں بزدلی اور بخیلی سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قرضے اور ظالموں کے غلبے سے۔
یہ سید ومولیٰ، مقدس الانبیاء، خیر البشر، پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی پریشانی اور رنج وغم دور ہونے اور قرض سے بچنے کی دعا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک روز مسجد میں تشریف لائے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی ہے جس کا نام ابو امامہ تھا، آپ ﷺ نے فرمایا ’’اے ابوامامہ! کیا بات ہے کہ میں تمہیں مسجد میں دیکھ رہا ہوں اور نماز کا وقت بھی نہیں ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے غموں اور قرضوں نے گھیر رکھا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں، اگر تم انہیں پڑھنے لگو، تو اللہ تعالیٰ تمہارے غم دور کر دے گا اور تمہارے قرضے ادا کر دے گا۔‘‘ (ادا کرنے کا سبب پیدا فرمادے گا۔) میں نے کہا، کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! فرمایا ’’صبح و شام یہ کلمات پڑھا کرو (مندرجہ بالا دعا)۔ سیدنا ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ دعا کرنی شروع کی تو اللہ تعالیٰ نے میری پریشانیاں دور کر دیں اور قرضوں (کی ادائیگی) کا سبب بھی پیدا فر دیا۔
ہمارے پیارے امام عالی مقام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں
پھر حضرت خلیفہ نور الدین صاحبؓ سکنہ جموں فرماتے ہیں کہ مَیں ایک دفعہ جموں سے پیدل براہ گجرات کشمیر گیا۔ راستہ میں گجرات کے قریب ایک جنگل میں نماز پڑھ کر اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ والی دعا نہایت زاری اور انتہائی اضطراب سے پڑھی۔ اللہ تعالیٰ میرے حالات ٹھیک کر دے۔ کہتے ہیں اُس کے بعد اللہ تعالیٰ نے میری روزی کا سامان کچھ ایسا کر دیا کہ مجھے کبھی تنگی نہیں ہوئی اور باوجود کوئی خاص کاروبار نہ کرنے کے غیب سے ہزاروں روپے میرے پاس آئے۔
(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ رجسٹر نمبر12 صفحہ نمبر68 روایت حضرت خلیفہ نورالدین صاحبؓ)
(خطبہ جمعہ 15؍جون 2012ء)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)