بیتا برس اک اور نیا سال آ گیا
ہر سُو بپا ہے شور نیا سال آ گیا
پارینہ ماہ و روز کیوں تکتے ہو بے سبب
دیکھو بنظرِ غور نیا سال آ گیا
تازہ ہیں چھالے پاؤں کے، رِستے ہیں زخم ابھی
پچھلے برس کے اور نیا سال آ گیا
ڈھاتا جفا نئی ہے تُو ہر سال اے غنیم!
کر تیز تیغِ جور نیا سال آ گیا
کر لیجیے برائے خدا اب تو آنجناب
تبدیل طرز و طور نیا سال آ گیا
ایّامِ آفرین وہ عہدِ سرور و کیف
لوٹے گا کب وہ دور نیا سال آ گیا
رفتارِ چرخِ عمر سبک رَو ہے مثلِ برق
کر جلد فکرِ گور نیا سال آ گیا
(م م محمود ؔ)