• 18 مئی, 2024

’’ہر ایک دن سخت اور پہلے سے بدتر آئے گا۔ خدا فرماتا ہے کہ میں حیرت ناک کام دکھلاؤں گا اور بس نہیں کروں گا جب تک کہ لوگ اپنے دلوں کی اصلاح نہ کر لیں‘‘۔ (حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اپنے حق میں زلزلوں کے نشان کا ذکر کرتے ہوئے ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’یاد رہے کہ ان نشانوں کے بعد بھی بس نہیں ہے بلکہ کئی نشان ایک دوسرے کے بعد ظاہر ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ انسان کی آنکھ کھلے گی اور حیرت زدہ ہو کر کہے گا کہ کیا ہوا چاہتا ہے؟ ہر ایک دن سخت اور پہلے سے بدتر آئے گا۔ خدا فرماتا ہے کہ میں حیرت ناک کام دکھلاؤں گا اور بس نہیں کروں گا جب تک کہ لوگ اپنے دلوں کی اصلاح نہ کر لیں‘‘۔

(مجموعہ اشتہارات جلدنمبر2 ’’النداء من وحی السّماء‘‘ صفحہ638 مطبوعہ ربوہ)

آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کا ہر ملک قدرتی آفات کی لپیٹ میں ہے۔ اگر دنیا اس کو صرف ایک قدرتی عمل سمجھ کر، جو سائنسدانوں کے نزدیک یا دنیا داروں کے نزدیک ہر کچھ عرصہ کے بعد ہوتا ہے، نظر انداز کرتی رہے گی اور اپنے پیدا کرنے والے خدا کی طرف توجہ نہیں دے گی تو یہ یاد رکھے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانے کے ساتھ ان آفات اور زلازل کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ یہ آفات دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیتی رہیں گی۔ پس دنیا کو ہوشیار کرنے کے لئے ہر احمدی کا بھی کام ہے کہ جہاں وہ اپنی اصلاح اور اپنے ایمان کی پختگی کی طرف توجہ دے وہاں اس پیغام کے پہنچانے کے لئے بھر پور کوشش کرے۔ دنیا کو خدا تعالیٰ کے قریب لانے کی کوشش کرے کہ یہ ایک انتہائی اہم کام ہے جو ہمارے سپرد کیا گیا ہے۔ جہاں جماعت کا تعارف محبت، امن اور پیار کے حوالے سے کروا دیا گیا ہے وہاں اگلا پیغام یہ ہے کہ یہ ہمارے دل کی محبت، پیار اور امن کی آواز ہم سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ ہم انسانیت کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے کوشش کریں۔ دنیا کو خدا تعالیٰ کی پہچان کروائیں اور اُس مقصد کی پہچان کرائیں جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ہے تا کہ وہ ان آفات سے محفوظ رہ سکیں۔ اللہ تعالیٰ اُس کے مقصدِ پیدائش کی طرف توجہ دلانے کے لئے یہ آفات جو ہیں وقتاً فوقتاً بھیجتا رہتا ہے۔ اگر انسان توجہ نہیں کرے گا تو یہ آفات آتی چلی جائیں گی جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے۔ دنیا کو ہوشیار کرنے کا یہ کام آج ہمارا ہی ہے۔ یہ جماعتِ احمدیہ کا ہی کام ہے۔ کوئی اور اس کو کرنے والا نہیں۔ کیونکہ آج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں اللہ تعالیٰ نے وہ مقام عطا فرما دیا ہے جو خدا تعالیٰ کے خاص قرب اور پیار کا مقام ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو ایک الہام میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرزندی کا مقام عطا فرمایا۔ فرمایا۔ اِنِّی مَعَکَ یَابْنَ رَسُوْلِ اللّٰہ۔

(ملفوظات جلدنمبر4 صفحہ569)

کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اے رسول اللہ کے بیٹے۔

پس آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ روحانی فرزند ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کو پورا کرنا ہے اور یہی آپ کے ماننے والوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی معیت حاصل کرنی ہے، اللہ تعالیٰ کے انعاموں کا وارث بننا ہے تو تبلیغ کے کام کو پہلے سے بڑھ کر کریں۔ جس شدت اور جس تعداد میں گزشتہ چند سالوں میں دنیا میں آفات آئی ہیں، اس شدت سے اور کوشش سے دنیا کو ہوشیار کرنے کی ضرورت ہے اور خاص طور پر مسلمانوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس الہام کے ساتھ جو دوسرا الہام ہے وہ یہ ہے کہ سب مسلمانوں کو جو روئے زمین پر ہیں جمع کرو عَلٰی دِیْنٍ وَاحِدٍ۔

(ملفوظات جلدنمبر4 صفحہ569)

گو یہ حکم اور الہام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو دیا گیا، براہِ راست آپ کا کام تھا اور آپ نے کیا لیکن یہ آپ کے ماننے والوں کا بھی کام ہے۔ ہمارا بھی یہ کام ہے کہ اس پیغام کو پہنچائیں۔ گو بعض مسلمان ممالک میں احمدیوں پر پابندیاں اور سختیاں ہیں۔ ہم پیغام پہنچا نہیں سکتے، کھلے عام تبلیغ نہیں کرسکتے۔ نام نہاد علماء لوگوں کو پیغام سننے کے لئے روکیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ایک ذریعہ بند ہو تو حکمت سے دوسرا ذریعہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ ایک علاقے میں بند ہو، ایک ملک میں بند ہو تو دوسرے ملکوں کی طرف توجہ دی جا سکتی ہے۔ اگر ان ملکوں میں احمدیوں کو براہِ راست تبلیغ کی اجازت نہیں ہے تو ایم۔ ٹی۔ اے کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے انتظام فرما دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس ذریعہ سے باوجود تمام روکوں کے تبلیغ کا پیغام پہنچ بھی رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بیعتیں بھی ہو رہی ہیں۔ پھر بعض ایسے ممالک ہیں جہاں ایسی کوئی قانونی پابندیاں تو نہیں ہیں لیکن بعض علماء کی طرف سے مخالفتیں ہوتی ہیں لیکن اُن میں سے ہی بعض ایسے سعید فطرت بھی ہیں، ایسے نیک فطرت بھی ہیں جو ہماری مجالس میں آ کر ہمارے پروگرام دیکھ کر احمدیت کی طرف مائل بھی ہو رہے ہیں۔ پھر ایسی جگہوں پر جہاں کوئی قانونی روکیں نہیں اور کچھ لوگوں کی توجہ بھی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے مسلمان ملکوں میں خاص طور پر افریقہ میں ہماری کوششیں پہلے سے زیادہ تیز ہونی چاہئیں۔ یہ ہر جگہ کے جماعتی نظام کا کام ہے۔ افریقہ کے بعض ممالک میں امام جو ہیں اپنے ماننے والوں کے ساتھ جماعت میں شامل ہو رہے ہیں اور یہ بھی ایک الٰہی تصرف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو دلوں کو پھیر رہا ہے۔ ہماری تو حقیر کوششیں ہوتی ہیں۔

(خطبہ جمعہ 13؍ مئی 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مئی 2021