• 2 مئی, 2024

بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام ہے کہ ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔‘‘ اس کی ایک بڑی خوبصورت تشریح حضرت مصلح موعودؓ نے فرمائی ہے جو مَیں بیان کرتا ہوں۔ آپ فرماتے ہیں کہ ’’اس نے خود (یعنی اللہ تعالیٰ نے خود) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام فرمایا ہے کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے اور جب وہ وقت آئے گا کہ بادشاہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے تو وہ کونسے احمق ہوں گے (آپ اپنے سامنے بیٹھے ہوؤں کو مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں) جو تم سے برکت حاصل نہیں کریں گے۔ کپڑے تو بے جان چیز ہیں اور تم جاندار ہو۔ (اس وقت سامنے آپ کے بعض صحابہ بھی ہوں گے۔ بعض تابعی بھی ہوں گے۔ تبع تابعین بھی ہوں گے) فرمایا کون سے احمق ہوں گے جو تم سے برکت حاصل نہیں کریں گے۔ کپڑے تو بے جان چیز ہیں اور تم جاندار ہو۔ جب وہ وقت آئے گا کہ بادشاہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے تو آپ کے صحابہ اور تابعین اور پھر تبع تابعین سے بھی ان کے درجات کے مطابق برکت حاصل کی جائے گی۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ حضرت امام ابوحنیفہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے فاصلے پر تھے۔ (یعنی کتنی دیر بعد پیدا ہوئے) لیکن بغداد کے بادشاہ ان سے برکت ڈھونڈتے تھے بلکہ صرف انہی سے برکت نہیں ڈھونڈتے تھے بلکہ ان کے شاگردوں سے بھی برکت ڈھونڈتے تھے۔ پس تم اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہو کہ طاقت مل جانے کے بعد تم کہیں ظلم نہ کرنے لگ جاؤ اور تمہاری امن پسندی (محاورہ ہے کہ) ’عصمت بی بی از بے چادری‘ والی نہ ہو۔ یعنی مجبوری کی نیکی نہ ہو۔ وہ ایسی نیکی نہ ہو کہ جس کے کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے بلکہ حقیقت میں تمہاری نیکیاں ہو رہی ہوں۔ فرمایا کہ اگر تم طاقت ملنے پر ظالم بن جاؤ گے تو تمہاری آج کی نرمی بھی ضائع ہو جائے گی اور خدا تعالیٰ کہے گا کہ پہلے تو تمہارے ناخن ہی نہیں تھے اس لئے تم نے سر کھجلانا کیسے تھا۔ اب میں نے تمہیں ناخن دئیے ہیں تو تم نے سر کھجلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ پس تم خوشی منانے کے ساتھ ساتھ استغفار بھی کرتے رہو اور اپنے لئے بھی اور دوسروں کے لئے بھی دعائیں کرو‘‘

یہ بڑی ضروری چیز ہے کہ آج ہم امن امن کی باتیں کرتے ہیں، سلامتی کی باتیں کرتے ہیں جب سب کچھ ملے، جب بادشاہ احمدی مسلمان ہوں اور برکت حاصل کرنے کی کوشش کریں اس وقت ہمارا جو امن اور سلامتی کا پیغام ہے وہ پھیلنا چاہئے۔ اس وقت محبت اور پیار پھیلنا چاہئے۔ نہیں تو پھر آج کل تو مجبوری کی باتیں ہوں گی۔

فرمایا کہ ’’اور وہ دن دُور نہیں جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ الہام پورا ہو گا کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ بادشاہتیں تو آہستہ آہستہ ختم ہی ہو رہی ہیں لیکن ملک کا پریذیڈنٹ بھی اور صدر بھی بادشاہ ہی ہوتا ہے۔ اگر روس کا وزیر اعظم اور صدر مسلمان ہو جائیں تو وہ بھی بادشاہ سے اپنی حیثیت سے کم نہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ لیکن وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کپڑوں سے اسی وقت برکت ڈھونڈیں گے جب تم آپ (علیہ السلام) کی کتابوں سے برکت ڈھونڈنے لگ جاؤ۔‘‘

یہ ایک تعلق ہے۔ وہ بادشاہ اس وقت برکت ڈھونڈیں گے جب تم لوگ جو پرانے احمدی ہو، پہلے احمدی ہو، صحابہ کی اولاد کہلاتے ہو، تابعین ہو، تبع تابعین ہو یا بہرحال ان بادشاہوں سے بہت پہلے احمدیت قبول کرنے والے ہو، تم لوگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں سے برکت ڈھونڈو۔ اور کتابوں سے برکت ڈھونڈنا یہ ہے کہ آپ کی کتابوں کو پڑھو، علم حاصل کرو، ان مسائل کو جانو جو حقیقی اسلام کے بارے میں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ’’جب تم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب سے برکت ڈھونڈنے لگ جاؤ گے تو خدا تعالیٰ ایسے سامان پیدا کر دے گا جو کہ آپ کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘۔ تبلیغ ہو گی۔ پھیلے گی۔ بادشاہتیں آئیں گی تب وہ کپڑوں سے برکت ڈھونڈھنے کی کوشش بھی کریں گے۔ لیکن پھر آپ نے انجمن کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تبرکات ہیں کپڑے ہیں ان کو صحیح طرح رکھنے کا انتظام نہیں ہے۔ اب تبرکات کے لئے اللہ کے فضل سے ربوہ میں بھی، قادیان میں بھی کام ہو رہا ہے۔ کافی حد تک اس پہ کام ہو چکا ہے اور محفوظ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بہرحال آپ نے انجمن کو توجہ دلائی کہ اس کا کام ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کپڑوں کے تبرکات کو محفوظ کیا جائے اور فرمایا کہ بعض ماہر ڈاکٹروں کو یا سپیشلسٹ کو بلایا جائے جو اس بات پر غور کریں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کپڑے کس طرح محفوظ کئے جا سکتے ہیں۔ ان کپڑوں کو شیشوں میں بند کر کے اس طرح رکھا جائے کہ وہ کئی سو سال تک محفوظ رہتے چلے جائیں یا انہیں ایسے ممالک میں بھیجا جائے جہاں کپڑوں کو کیڑا نہیں لگتا مثلاً امریکہ ہے۔ وہاں یہ کپڑے بھیج دئیے جائیں تا کہ انہیں محفوظ رکھا جا سکے اور آئندہ آنے والی نسلیں اس سے برکت حاصل کر سکیں۔

(خطبہ جمعہ 15 جنوری 2016)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ