• 6 مئی, 2024

میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں

اِنّیْ مُجِیْبٌ
(میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں)

جماعتِ احمدیہ عالمگیر کے وجود کے دراصل دو حصے ہیں ایک جماعت کے افراد اور ایک ان کا امام و خلیفہ لیکن اکثر اوقات یہ معلوم کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا افراد ِجماعت اور ان کا خلیفہ و امام دو الگ الگ حصے ہیں یا ایک ہی وجود کے دو نام ہیں یہ مشکل اس وجہ سے آن پڑ تی ہے، جب ان افراد ِجماعت اور خلیفہ وقت کی آپس میں محبت اور چاہت کا مشاہدہ ہو، نامعلوم کہ افرادِجماعت اپنے خلیفہ و امام سے زیادہ محبت کرتے ہیں یا ان کے خلیفہ کے دل میں ان کے لئے جذبا ت ِشوق و محبت زیادہ جوش سے موجزن ہوتے ہیں۔خلیفہ وقت کےنوروں نہائے وجود اور منبع ِانوار چہرے کو جب کسی دور دراز علاقے کا احمدی کسی واسطے سے دیکھتا ہے تو اس کا دل و دماغ جذبات ِشوق و محبت سے معطر ہو جاتا ہے اور جانبِ دیگراں ان کے خلیفہ کا یہ حال ہے کہ جب بھی دنیا کے کسی بھی کنارے پر کسی احمدی کو کوئی خوشی نصیب ہوتی ہے تو اس کا بھی دل خوش ہو جاتا ہے اور جب کسی احمدی پر کسی ابتلاء کی وجہ سے کوئی مشکل آن پڑےتو اس کا دل بھی تڑپ جاتا ہے اور خدا تعالیٰ کے حضور سر بسجود ہو جاتا ہے اور اس احمدی کی تکلیف کو اپنی تکلیف گردانتا ہے اور اس طرح دو ارواح کا ایک وجود یا دو وجودوں سے ایک روح تشکیل پاتی ہے۔

جماعت کے اس ایک یا دو حصوں پر مبنی وجودکے درمیان ایک تیسری ذات خدا کی ہے۔۔۔! وہ کیا ہے۔۔۔۔؟ آئیے بتاتا ہوں :۔
عرض ہے کہ خاکسار ایک واقعہ کا بیان کرنا چاہتا ہے جس کا خوش قسمتی ہے خاکسار خود عینی شاہد ہے۔ پاکستان کا ایک ضلع ہے خوشاب، اس ضلع کا بیشتر حصہ ریگستانی علاقہ جات پر مشتمل ہے ان علاقہ جات میں ایک پیلووینس نامی چھوٹا سا قصبہ ہے، جس کے مضافاتی جانب اتنہائی ریگستانی علاقہ میں ایک احمدی شخص مکرم محمد اقبال صاحب سیال (ریٹائرڈ ماسٹر) کا الگ تھلگ گھر ہے۔ یہ موصوف کئی سال قبل بیعت کر کے جماعت میں شامل ہوئے اور خدا کے فضل سے نہایت مخلص اور صاحب ِاخلا ق و کردار ہیں۔ مکرم منور اقبال مجوکہ صاحب سابق امیر جماعت ضلع خوشاب فرماتے ہیں :۔
کہ ایک دن جب میں اپنی رہائش گاہ سے ضلع خوشاب کے عمومی دورہ کی غرض سے روانہ ہوا تو میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ میں نے مکرم محمد اقبال صاحب سیال (جن کا گزشتہ سطور میں ذکر گزرا ہے) کے گھر جا نا ہے اور ان کو ملنا ہے، محترم امیر صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی معلوم نہیں تھا کہ یہ ماسٹر محمد اقبال صاحب کون ہیں بس جماعت احمدیہ خوشاب کے ممبر ہونے کہ وجہ سے ایک غیبی تعارف ضرور تھا جبکہ ان کی شکل اور شخصیت کا اندازہ تھا نہ گمان،لیکن یہ بات میرے دل میں بڑے زور سے ڈالی گئی کہ میں نے مکرم محمد اقبال صاحب سیال کے گھر جا کر ان سے ملنا ہے۔ چنانچہ میں نے راستہ میں ہی پیلووینس کے صدر صاحب جماعت کو فون کال کی اور کہا کہ تیار ہو جائیں اور آپ نے مجھے مکرم محمد اقبال صاحب سیال کے ہاں لے جانا ہے میں ان سے ملنا چاہتا ہوں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ٹھیک آپ آ جائیں ہم چلے چلیں گے۔اتنےمیں محترم صدر صاحب نے از خود سوچا کہ کیو ں نہ مکرم محمد اقبال صاحب سیال کو ہی یہاں بلا لیا جائے کیونکہ ان کا گھر دور ہے رستہ کچا ہے گاڑی کا جانا مشکل ہو گا اور اس پر انہوں نے مکرم محمداقبال صاحب سیال کو اپنے پاس بلا لیا کہ آپ میرے پاس آجائیں مکرم امیر صاحب آ رہے ہیں اور وہ آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ بھی اپنے گھر سے روانہ ہو گئے۔ جب محترم امیر صاحب محترم صدر صاحب کے پاس پہنچے تو جب ان کو معلوم ہوا کہ مکرم محمد اقبال صاحب کو ادھر ہی بلا لیا گیا ہے اور وہ آ رہے ہیں تو محترم صدر صاحب سے بڑے جوش سے فرمانے لگے کہ میں نے ان سے ملنا ہے نہ کہ انہوں نے مجھ سے ملنا ہے آپ نے ان کو کیوں بلا بھیجا۔۔؟ میں ان کے ہاں جانا چاہتا ہوں۔ چنانچہ اس پر محترم صدر صاحب نے ان کو بذریعہ ٹیلی فون آنے سے روکا کہ امیر صاحب خود آپ کے گھرآرہے ہیں آپ اپنے گھر پر ہی ٹھہرے رہیں۔ جس پر وہ رستہ سے اپنے گھر لوٹ گئے۔اور محترم امیر صاحب خود ریگستانی کچا رستہ طے کر کے ان کے گھر گئے اور پہنچ کر ملتے ہی آپ نے سلام کیا اور کہا کہ آپ کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا بھی سلام ہو۔ اس پر مکرم محمد اقبال احمد سیال صاحب محترم امیر صاحب سے لپٹ کر زارو قطار رونے لگے تو جب ان کی حالت کچھ سنبھلی تو رونے کی وجہ پوچھی گئی تو سیال صاحب کہنے لگے کہ کل نماز مغرب میں نے سامنے ریت کے ٹیلے پر ادا کی اور نماز کے بعد میں نے اللہ تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں یہاں ویرانے میں رہتا ہوں میرے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں کہ میں اپنے پیارے خلیفہ وقت کو سلام بھجوا سکوں اور اے خدا تو کسی ذریعہ یا واسطے کا محتاج نہیں تو ہی میرا سلام میرے آقا تک پہنچا دے۔۔۔۔۔۔ تو یہ لیں میرے رب نے میری دعا سن لی اور آپ کے ذریعے آج یعنی دوسری ہی صبح سلام کا جواب بھی بھجوا دیا۔۔۔۔۔۔ اس پر محترم امیر صاحب نے یہ سارا واقعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں لکھا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ دوبارہ جائیں اور مکرم محمد اقبال صاحب سیال اور ان کی فیملی کو میری طرف سے محبت بھرا سلام پہنچائیں اس پر مکرم امیر صاحب اور مکرم ڈاکٹر مسعود الحسن نوری صاحب ایڈمنسٹریٹر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ مکرم محمد اقبال صاحب سیال کے گھر گئے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا سلام پہنچایا اور جوابی خط ان کو دیا۔ ایں سعادت زور بازو نیست۔

(نعیم احمد۔ مبلغ سلسلہ ریجن بوگنی، مالی مغربی افریقہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ