• 25 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خطوط

  • مکرم آر آر قریشی لکھتے ہیں۔

سب سے پہلے میں آپ کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ آپ مجھ جیسے کمزور لکھنے والے کو بھی الفضل آن لائن میں موقع فراہم کر تےہیں۔ جو آپ کے بڑے پن کا ثبوت ہے۔ میں دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور تمام کارکنان کو امیرالمؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

الفضل آن لائن کا ہر مضمون پڑھنے کے بعد دل و دماغ پر اس کا گہرا اثر رہتا ہے اور ہر مضمون کی عبارت تصور کی آنکھ میں گردش کرتی رہتی ہے۔

مولانا عطاءالمجیب راشد صاحب کا مضمون ’’علم و عمل‘‘ ہر دو اقساط پڑھنے کو ملیں۔ میرے مشاہدے کی بات ہے، خاکسار نے جب بھی پیارے ہردل عزیز امام وقت کوکسی بھی کام خواہ ملازمت، بچوں کی کسی بیماری، دکھ یا تکلیف کے حوالے سے دعا کے لئے خط پوسٹ کیا۔ ابھی وہ خط پوسٹ بھی نہیں کیا ہوتا یا پوسٹ کیے چند دن گزرتے ہیں کہ وہ کام اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آپ ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعا کے طفیل ہو جاتا ہے۔ جبکہ خط لکھنے سے قبل اس کام کےپایہ تکمیل تک پہنچنے کے بظاہر کوئی اسباب دکھائی نہیں دیتے۔

  • مکرمہ سعدیہ طارق لکھتی ہیں۔

آپ کا اداریہ بعنوان ’’مادی عطر اور روحانی خوشبوسے ممسوح کرنا‘‘ پڑھ کر صرف دل نہیں مہکا بلکہ روح بھی معطر ہوگئی، جزاک اللہ۔ اللہ کرے کہ آپ ہمیشہ اپنی تحریروں کی خوشبو سے مہکاتے رہیں۔ آمین۔

’’زبان وجود کی ڈیوڑھی‘‘ بھی بہت اعلیٰ طریقے سے آپ نے زبان کے استعمال میں احتیاط کے مضمون کو بیان کیا ہے۔ ’’فضل اور رحمت کے دائرے‘‘ بھی بہت اعلیٰ مضمون ہے۔ اللہ تعالیٰ بہترین جزا دے اور علم میں مزید اضافہ فرمائے، آمین۔

  • مکرمہ عائشہ چوہدری لکھتی ہیں۔

زبان اور ڈیوڑھی کیا عمدہ جوڑ ملایا ہے آپ نے۔ واقعی اب گھروں میں بہت کم ڈیوڑھی بنی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن پھر بھی سوچیں تو ہم گھر کی entrance کو صاف ستھرا رکھتے ہیں تاکہ گھر کے اندر گند نہ آئے۔ اسی طرح زبان بھی صاف ستھری پاک ہو گی تو روح بھی صاف رہے گی۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

  • مکرمہ درثمین احمد۔ جرمنی سے لکھتی ہیں۔

آج کل رمضان المبارک کے حوالے سے نہایت روح پرور مضامین اور اداریے پڑھنے کو مل رہے ہیں جو اس ماہ مبارک کی برکات کو دگنا کرنے کا باعث ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس روحانی مائدہ سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

  • مکرم طاہر احمد۔ فن لینڈسے لکھتے ہیں۔

تحریر بعنوان ’’مسافر شب کو اٹھتے ہیں جو جانا دور ہوتا ہے‘‘ پڑھی۔ اس تحریر کو شاید اس سے بہتر عنوان نہیں دیا جا سکتا تھا۔ شاعر نے تو معلوم نہیں کس جذبے کے تحت یہ شعر کہا ہو مگر رمضان اور پھر تہجد کے پس منظر میں مرحوم چوہدری محمد علی مضطر ؔصاحب کی نظم کے شعر کہ

؎ جاگ اے شرمسار! آدھی رات
اپنی بگڑی سنوار آدھی رات

کے ساتھ مل کر اس نے ایک نہایت پر اثر کیفیت پیدا کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس گھڑی میں اپنی بگڑی سنوارنے کی توفیق بخشے اور یہ رت جگے ہماری عادت بن جائیں۔ آمین۔

  • مکرمہ مبارکہ شاہین۔جرمنی سے لکھتی ہیں۔

رمضان المبارک کے دوران اسکی برکات و فیوض کے حوالے سے بہت خوبصورت مضامین پڑھنے کو ملے۔ خاص طور پر آج مؤرخہ 29 اپریل کے شمارہ میں ’’رمضان کا اسلامی فتوحات سے تعلق‘‘ پڑھ کر دلی خوشی ہوئی۔اللہ تعالیٰ اس دور آخر میں بھی اسلام احمدیت کو اپنی نمایاں فتوحات سے نوازے اور دنیا میں حقیقی اسلام احمدیت کا غلبہ ہو۔ یہ قومیں جیسے انکے چہرے خدا تعالیٰ نے خوبصورت بنائے ہیں، اللہ تعالیٰ انکے دلوں میں بھی اسلام احمدیت کا نوربھر دےاورفتح مکہ کی طرح قادیان دارالامان میں بھی شاندار مراجعت ہو، آمین۔

عنقریب عید الفطر کی آمد ہے۔میری جانب سے پیارے آقا ایدہ اللّہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو، خاندان مبارکہ کو، آپ کو اور الفضل کی سب ٹیم کواور سب مسلمانوں کو بہت بہت پیشگی عید مبارک ہو۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ