• 18 اپریل, 2024

میدان عمل میں آنے والے مربیان

اس وقت مَیں میدان عمل میں آنے والے مربیان کے ذہنوں میں جو بعض سوالات آتے ہیں، ان کا بھی ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ اس کا وہ تذکرہ بھی کر دیتے ہیں یا پوچھتے ہیں ان مربیان اور مبلغین کو تو مَیں بتاتا ہی رہتا ہوں۔ ان کے سوالوں کے جواب دیتا ہوں۔ اس لئے یہاں ذکر ضروری ہے تا کہ جو جماعتی نظام کے عہدیدار ہیں ان کو بھی پتا چل جائے کہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے کس طرح انہوں نے کام کرنا ہے۔ یعنی مربیان و مبلغین اور عہدیداروں کا تعاون۔ اس میں خاص طور پر صدران، امراء ہیں کیونکہ بعض دفعہ عہدیداروں کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ سے بعض کھچاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ آپس کے تعلقات پوری طرح تعاون کے نہیں رہتے یا یہ احساس ایک فریق میں پیدا ہو جاتا ہے کہ تعاون نہیں ہے۔

مربّیان کے یہ سوال ہوتے ہیں کہ ہمارے کاموں میں صدر جماعت کس حد تک دخل اندازی کر سکتا ہے؟ ہماری کیا حدود ہیں اور ان کی کیا حدود ہیں؟ بعض دفعہ مربی ایک بات کو تربیت کے لحاظ سے بہتر سمجھتا ہے اور بہتر سمجھ کر جماعت میں رائج کرنے کی کوشش کرتا ہے تو صدر جماعت کہتا ہے کہ مَیں نہیں سمجھتا کہ اس کو اس طرح کرنا چاہئے۔ یا بعض صدران اپنے مزاج کے لحاظ سے اور ایک لمبا عرصہ صدر جماعت رہنے کی وجہ سے سمجھتے ہیں کہ جو وہ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے اور مربی کو ان کی مرضی کے مطابق چلنا چاہئے۔ اور پھر بعض دفعہ لوگوں کے سامنے ہی، ایک مجلس کے سامنے مربی سے ایسے انداز میں جواب طلبی کرتے اور بات کرتے ہیں جو نہیں کرنی چاہئے۔ اور نوجوان مربی اس بات پر پھر پریشان ہوتے ہیں یا برا مناتے ہیں یا سُبکی محسوس کرتے ہیں یا ہو سکتا ہے کہ آگے سے کوئی جواب بھی دے دیں۔ مربیان کو پہلی بات تو یہ یاد رکھنی چاہئے کہ انہوں نے انتظامی لحاظ سے جو بھی ان پر مقرر کیا گیا ہے اس کی اطاعت کرنی ہے اور اپنی اطاعت کا نمونہ دکھانا ہے اور اگر ایسے حالات پیدا ہوں تو خاموش رہنا ہے، تا کہ افراد جماعت پر کسی قسم کا منفی اثر نہ پڑے اور جماعت میں کوئی بے چینی پیدا نہ ہو۔ اگر کوئی زیادتی کی بات ہے تو اپنے نیشنل امیر، صدر کو بتائیں یا مرکز میں بتائیں۔ مجھے بھی لکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح صدران اور امراء سے بھی مَیں یہ کہتا ہوں کہ مربیان کی عزت و احترام قائم کرنا ان کا کام ہے اور کسی بھی جماعت میں سب سے زیادہ مربی کی عزت و احترام کرنے والا اور تعاون کے ساتھ اور مشورے کے ساتھ چلنے والا صدر جماعت اور امیر جماعت کو ہونا چاہئے۔ اور اسی طرح باقی عہدیداران بھی اپنے اپنے دائرے میں مربی کے ساتھ تعاون کرنے والے ہوں۔ اور مربی بھی کامل عاجزی اور تقویٰ کے ساتھ صدر جماعت یا امیر جماعت سے بھرپور تعاون کرے۔

مقصد تو ہمارا ایک ہے کہ افراد جماعت کی تعلیم و تربیت، نظام جماعت کا احترام قائم کرنا، خلافت سے وابستگی پیدا کرنا اور توحید کا قیام کرنا۔ اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا میں پھیلانا۔ اس میں حدود اور اختیارات کا کیا سوال ہے۔ آپس میں ایک ہو کر کام کرنا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 10؍ مارچ 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جون 2021