• 19 اپریل, 2024

مجددیت اب اُس خاتم الخلفاء اور آخری ہزار سال کے مجدد کے ظہور کے بعد اُس کے ظلّ کے طور پر ہو گی اور حقیقی ظلّ جو ہے وہ نظامِ خلافت ہے۔ اور وہی تجدیدِ دین کا کام کر رہی ہے اور کرے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خلافت کو مقام دیا ہے کہ وہ علیٰ منہاجِ نبوت ہو گی۔ مجددیت کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ اور جو حدیث ہے مجدد کے بھیجے جانے کے متعلق اُس کے الفاظ یہ ہیں۔ حضرت ابوہریرۃؓ سے یہ روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر صدی کے سر پر ایسا مجدد بھیجے گا جو اُس اُمت کے دین کی تجدید کرے گا۔

(سنن أبی داؤد کتاب الملاحم باب ما یذکر فی قرن المائۃ حدیث 4291)

اب یہاں ترجمے میں تو انہوں نے واحد کا صیغہ استعمال کیاہے لیکن یہاں کئی لوگ بھی ہو سکتے ہیں، کیونکہ عربی دان کہتے ہیں مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا میں مَنْ جو ہے اس میں جمع کا صیغہ بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ تو جو اُمت کے دین کی تجدید کرے گا یعنی اُمت میں جو بگاڑ پیدا ہو گیا ہو گا اُس کی اصلاح کرے گا اور دین کی رغبت اور اُس کے لئے قربانی کو بڑھائے گا۔ اب ہر صدی کے سر پر مجدد کہا ہے، یا ہر صدی میں مجدد کہا ہے، یا مجددین کا کہا ہے تو اس کو اگر خلافت علیٰ منہاجِ نبوت والی حدیث سے ملا کر پڑھیں تو اُس میں پہلے نبوت، پھر خلافت علیٰ منہاجِ نبوت کا بیان فرمایا۔ پھر اس نعمت کے اُٹھ جانے کے بعد بادشاہت کا، ایذا رسان بادشاہت ہے۔ اب جب تک خلافت علیٰ منہاجِ نبوت تھی پھر اُس کے بعد صحابہ بھی زندہ رہے، بلکہ تابعین بھی رہے، تبع تابعین بھی زندہ رہے، ایک صدی گزر گئی، دین میں اتنا بگاڑ پیدا نہیں ہوا تھا۔ اُس وقت تک مجدد کے لئے نہیں کہا۔ صدی گزرنے کے بعد فرمایا کہ مجدد پیدا ہو گا۔ کیونکہ مجددین کی پہلی صدی میں ضرورت نہیں تھی۔ مجدد آنے کی پیشگوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو سال گزرنے کے بعد کی فرمائی ہے۔ گویا یہ ایک لحاظ سے خلافت کے ختم ہونے کی پیشگوئی بھی تھی اور بدعات کے اسلام میں داخل ہونے کی پیشگوئی بھی تھی کہ زیادہ کثرت سے بدعات داخل ہو جائیں گی۔ مختلف فرقے بن جائیں گے۔ گو یہ بدعت ایسی چیز تھی جس کی اصلاح کے لئے مجددین نے پیدا ہونا تھا اور پھر یہ مجددین کا سلسلہ اس اصلاح کے لئے شروع ہوا۔ اور جیسا کہ مَیں نے کہا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی لکھا ہے تاریخ بھی ثابت کرتی ہے کہ ایک ایک وقت میں کئی کئی مجددین ہوئے۔ لیکن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں مسیح موعود اور عظیم الشان مجدد اور آخری ہزار سال کے مجدد کے آنے کی خوشخبری دی تو پھر دوبارہ خلافت علیٰ منہاجِ نبوت کی خوشخبری دی۔ پھر آپ نے خاموشی فرمائی۔ پس مجددیت کی ضرورت جس نے اللہ تعالیٰ سے رہنمائی پا کر اپنے محدود دائرے میں تجدیدِ دین کرنی ہے یا کرنی تھی تو وہ اُس وقت تک تھی جب تک کہ مسیح موعود کا ظہور نہ ہوتا۔ جب مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ظہور ہو گیا جو چودھویں صدی کے مجدد بھی ہیں اور آخری ہزار سال کے مجدد بھی ہیں تو پھر اُس نظام نے چلنا تھا جو خلافت علیٰ منہاجِ نبوت کا نظام ہے۔ اور جس کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ وہ زبردست قدرت ہے۔

اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی طرف مختلف روحوں کی رہنمائی بھی فرماتا رہتا ہے۔ اُن لوگوں کو جن کا جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ مختلف مذہبوں سے تعلق رکھنے والے ہیں، رؤیا میں اُن کو خلفاء کو دکھا کر اس بات کی تائید فرماتا ہے کہ اب نظامِ خلافت ہی اصل نظام ہے اور اس کے ساتھ جُڑ کر ہی تجدیدِ دین کا کام سرانجام پانا ہے۔ کیونکہ نہ ہی قرآنِ کریم میں اور نہ ہی حدیث میں کہیں مجددوں کا ذکر ملتا ہے ہاں خلافت کا ذکر ضرور ملتا ہے جس کا گزشتہ جمعہ سے پہلے 27مئی کے خطبہ میں جیسا کہ مَیں نے کہا مَیں نے آیتِ استخلاف کے حوالے سے ذکر بھی کیا تھا۔

پس مجددیت اب اُس خاتم الخلفاء اور آخری ہزار سال کے مجدد کے ظہور کے بعد اُس کے ظلّ کے طور پر ہو گی اور حقیقی ظلّ جو ہے وہ نظامِ خلافت ہے۔ اور وہی تجدیدِ دین کا کام کر رہی ہے اور کرے گی ان شاء اللہ تعالیٰ۔

پس اس بحث میں پڑنے کی بجائے کہ اگلی صدی کا مجدد کب آئے گا اور آئے گا کہ نہیں آئے گایا آسکتا ہے یا نہیں آ سکتا ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعاوی پر پختہ یقین پیدا کرتے ہوئے آپ کے مشن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اپنی اصلاح کی طرف نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے اور اپنی نسلوں کی اصلاح کی طرف نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ اپنے آپ کو بھی بدعات سے بچانے کی ضرورت ہے اور اپنی نسلوں کو بھی بدعات سے بچانے کی ضرورت ہے۔ حقیقی اسلامی تعلیم کو اپنے اوپر لاگو کرنے کی ضرورت ہے اور اُسے پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اس زمانے میں اشاعت کا کام مختلف ذریعوں سے بھی ہو رہا ہے۔ کتابوں کی رسالوں کی صورت میں بھی اور ٹی وی چینل کے ذریعے سے بھی، اور اسی وجہ سے ہمارے اوپر یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ اس کام کو آگے بڑھائیں۔ اس کام کو بجا لانے کی طرف ہمیں بھر پور توجہ دینی چاہئے۔ اسلام میں جو بدعات اور غلط تعلیمات داخل ہو گئی ہیں اُنہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دُور فرمایا ہے اور خلافتِ احمدیہ اسی کام کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہے۔ پس اس طرف ہر احمدی کو بھی پوری طرح توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ابھی کل یا پرسوں کی ڈاک میں مَیں دیکھ رہا تھا کہ ایک عرب نے لکھا کہ مُلّاؤں کے عمل اور مختلف قسم کی بدعات اور غلط تعلیمات اور نظریات سے میرا دل بے چین تھا، اتفاق سے مجھے ایم۔ ٹی۔ اے کا چینل مل گیا اُس پر اسلام کی حقیقی تعلیمات دیکھیں، حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ وفات یافتہ ہیں نہ کہ زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں تو پھر یہ باتیں سُن کر دل کو تسلی ہوئی۔ لکھنے والے لکھتے ہیں کہ کیونکہ میرا دل پہلے ہی اس بات کو نہیں مانتا تھا کہ کوئی شخص دو ہزار سال سے زندہ آسمان پر موجود ہو۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ پس مَیں جماعت میں شامل ہوتا ہوں۔ تو یہ چیزیں ہیں جو اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعے سے دنیا کو پتہ لگ رہی ہیں۔ سو سال کا عرصہ گزرنے کے بعد کوئی نئے مجدد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اب پورا ایک ہزار سال حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی مجدد ہیں جس کا آپ نے خود ذکر فرمایا ہے۔ اور اس کے لئے ہمیں آپ کا بھر پور دست و بازو بننے کی ضرورت ہے تاکہ اصل تعلیم کو دنیا کے سامنے نکھار کر پیش کریں۔ اس زمانے کے امام اور مسیح و مہدی اور مجدد الف آخر کو اللہ تعالیٰ نے یہ سامان مہیا فرما دئیے ہیں۔ ہم نے صرف دنیا کی تربیت کے لئے اُن کو آگے پہنچانا ہے۔ اس لئے ہر وہ شخص جو اس خوبصورت تعلیم کو اپنے اوپر لاگو کرنے میں کوشاں ہو گا اور پھیلانے کی طرف توجہ دے رہا ہے آپ کا اور آپ کی خلافت کا سلطانِ نصیر بن رہا ہے اور وہ تجدید کا ہی کام کر رہا ہے۔ پس ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ اس کام کو ہم آگے بڑھانے والے ہوں اور اسلام کی فتح کے نظارے دیکھنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 10؍ جون 2011ء بحوالہ الاسلام)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جون 2021