• 29 اپریل, 2024

ہر قسم کی قربانی کے فلسفے

آج عمومی طور پر جماعت اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے مقصد کو سمجھتے ہوئے خلفاء وقت کی آواز پر لَبَّیْک کہتے ہوئے اس قابل ہو گئی ہے جہاں وہ ہر قسم کی قربانی کے فلسفے کو سمجھتی ہے۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے افرادجماعت حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کے بعد اس بات کا فہم حاصل کرنے کے قابل ہو گئے ہیں کہ الٰہی جماعتوں کی ترقی کے لئے جان، مال، وقت اور عزت کی قربانی انتہائی اہم ہے۔ بعض سختیوں اور امتحانوں اور قربانیوں میں سے گزر کر ہی پھر اس منزل کے آثار نظر آتے ہیں جس کے لئے اللہ تعالیٰ کا ایک مومن بندہ الٰہی جماعت میں شامل ہوتا ہے۔ قربانیوں کے معیار حاصل کرنے سے ہی اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔

پس یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہمیں اللہ تعالیٰ محض اور محض اپنے فضل سے اس بات کا موقع دے رہا ہے کہ ہم فَاسْتَبِقُواالْخَیْرَات کی روح کو سمجھتے ہوئے نیکی کے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کوشش کرنی چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ یہی تمہارا مطمح نظر ہونا چاہئے۔ اگر صالحین میں شمار ہونا ہے تو پھر کوشش کرکے ہی نیکیوں میں آگے بڑھنا ہو گا تبھی تم یہ مرتبہ پا سکتے ہو۔ ہمیشہ یاد رکھو کہ جب اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہو گے تو ان قربانیوں اور نیکیوں سے ہی اللہ کے فضل سے اللہ کا قرب پاؤ گے۔ یہ مالی اور جان کی قربانیاں تمہاری فلاح کا ذریعہ بنیں گی۔ ہمیشگی کی زندگی تمہیں ان قربانیوں سے ہی حاصل ہو گی۔ پس آج اللہ تعالیٰ کے حکموں کا یہ ادراک اللہ تعالیٰ کے فضل سے اگر حاصل ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کو حاصل ہے۔ آج دین کی خاطر اگر وقت کی قربانی کوئی دے رہا ہے تو وہ احمدی ہے۔ آج دین کی خاطر اگر اولاد کی قربانی کوئی دے رہا ہے تو وہ احمدی ہے۔ آج دین کی خاطر اگر مال کی قربانی کوئی دے رہا ہے تو وہ احمدی ہے۔ آج دین کی خاطر اُس روح کو سمجھتے ہوئے اور اُس تعلیم پر عمل کرتے ہوئے جس کی طرف ہمیں زمانے کے امام نے توجہ دلائی ہے اور اس راستے پر ڈالا ہے اور دین پر مضبوطی سے قائم کیا ہے، کوئی جان کی قربانی دے رہا ہے تو وہ احمدی ہے۔ پس یہ ہماری کتنی خوش قسمتی ہے کہ آج اللہ تعالیٰ نے ہمیں آخرین کے گروہ میں شامل کرکے ان پہلوں سے ملایا ہے جو دین کی خاطر عظیم قربانیاں دیتے چلے گئے۔

ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم اپنی حالتوں پر ہر وقت نظر رکھتے ہوئے ان پہلوں کی قربانی کو ہر وقت سامنے رکھیں جنہوں نے اپنا سب کچھ اللہ تعالیٰ کی خاطر قربان کر دیا۔ تبھی ہم اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق ان فضلوں کے وارث ٹھہریں گے، اس کا قرب پائیں گے، اپنی دنیا و آخرت سنواریں گے اور آگے اپنے بچوں کی ہدایت کے سامان پیدا کریں گے۔ پس آج ہم سب جو یہ قربانیاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خداتعالیٰ کی رضا حاصل کریں یا حاصل کر سکیں تو اب ہمیں اپنی ہر قربانی کو خداتعالیٰ کے حکموں کے تابع کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتا ہے۔ اگر ہم نے اس بات کو نہ سمجھا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتا ہے تو ہمارا یہ دعویٰ بالکل کھوکھلا دعویٰ ہے کہ آج ہم ہر قسم کی قربانیوں کا فہم و ادراک رکھتے ہیں یا یہ کہ صرف احمدی کو یہ فہم حاصل ہے اور احمدی کی قربانی کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔

دنیا میں دوسرے مسلمان بھی قربا نیاں کرتے ہیں یا یہ کہنا چاہئے کہ دوسروں کے لئے اپنا مال خرچ کرتے ہیں، غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔ لوگوں کی ہمدردی اور ان کی مدد کے لئے انہوں نے ادارے بھی کھولے ہوئے ہیں۔ عیسائیوں نے، یہودیوں نے اور دوسرے مذہب والوں نے بڑی بڑی تنظیمیں بنائی ہوئی ہیں جہاں وہ غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور بہت کرتے ہیں۔ لیکن اس سب خدمت اور ہمدردی کے پیچھے وہ جذبہ نہیں ہے کہ خدا کی رضا حاصل کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اس لئے یہ سب خدمت کرنی ہے۔ عارضی طور پر متاثر ہو کر کسی چیریٹی میں مدد تو کر دیں گے۔ لیکن یہ جذبہ نہیں کہ اللہ کا حکم ہے اس لئے مدد کرنی ہے یا اللہ کے نام کو دنیا میں پھیلانے کے لئے خرچ کرنا ہے۔ اللہ کی مخلوق کی خدمت اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرنی ہے۔ بعض لوگ دولت بھی ایسے ذرائع سے کماتے ہیں جو کسی لحاظ سے بھی جائز نہیں ہے۔ ان کے دولت کمانے کے ذریعے ناجائز ذریعے ہوتے ہیں لیکن اپنی کمپنیوں کے بجٹ میں چیریٹی کے لئے بھی کچھ رقم مختص کر دیتے ہیں تاکہ حکومت کے ٹیکسوں سے چھوٹ مل جائے۔ تو یہ سب قربانیاں جو کی جارہی ہوتی ہیں یا ان کے خیال میں جو قربانیاں کی جا رہی ہوتی ہیں یہ عارضی اور سطحی اور اکثراوقات دنیا دکھاوے کے لئے بھی ہوتی ہیں۔ لیکن ایک احمدی کی جوقربانی ہے اور جو ہونی چاہئے اس کا مقصد جیساکہ میں نے کہا، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے اور اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ یہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مومن کی یہ ذمہ داری قرار دی ہے کہ وہ بنی نوع انسان کی خدمت کرے اور اگر مالی قربانی کر رہا ہے تو وہ بھی جائز ذرائع سے کمائی ہوئی آمد سے کرے۔

(خطبہ جمعہ 3 نومبر 2006ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ