• 28 اپریل, 2024

چین میں تبلیغ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
اسلام پر جو الزام لگایا جاتا ہے کہ تلوار کے زور سے پھیلا، یہ بتاؤ کہ چین میں کونسی فوجیں چڑھی تھیں جہاں اسلام پھیلایا گیا تھا۔ اور یہ مثال دیتے ہوئے آپ فرماتے ہیں۔ وہاں کونسے مسلمان تلواریں لے کر جنگ کے لئے گئے تھے؟ فرمایا کہ تاجروں اور مبلغین اور مختلف کاموں سے منسلک جو صحابہ تھے یا اُن کے قریبی، اُن کے بعد میں آنے والے تابعین جو تھے اُن مسلمانوں نے ہی اسلام کا پیغام وہاں پہنچایا تھا۔ اور اس طرح پہنچایا تھا کہ یہ تاجر لوگ یا مختلف کاروباروں میں ملوث لوگ جو وہاں گئے ہیں تو انہوں نے اپنے نمونے دکھائے، اپنی پاک تعلیم کا اظہار کیا اور اُس کے ذریعے سے وہاں اسلام پھیلا۔

(ماخوذ از پیغام صلح، روحانی خزائن جلدنمبر23 صفحہ468 ایڈیشن 2003ء)

اور آج چین میں ہم دیکھتے ہیں کہ کروڑوں مسلمان بس رہے ہیں۔ پس ہر طبقے کے لوگوں کو اپنی حالتوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ہم نے اسلام کا پیغام پہنچانا ہے، کس طرح ہم نے اپنی حالتوں کو بہتر کرنا ہے؟

چین کی مثال لی ہے تو یہ ذکربھی کر دوں کہ آجکل چین میں بدقسمتی سے براہِ راست تبلیغ کر کے مسیح محمدی کا پیغام پہنچانا مشکل ہے۔ لیکن کیونکہ یہ تکمیلِ اشاعتِ ہدایت کا زمانہ ہے اس لئے اللہ تعالیٰ خود ہی اس پیغام کو پہنچانے کے مختلف ذرائع پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ بھی عجیب توارد ہے کہ جماعت جرمنی کو جہاں احمدیت اور حقیقی اسلام کا پیغام جرمنی میں پھیلانے کا موقع مل رہا ہے، اشاعت کے مختلف ذرائع اللہ تعالیٰ نے مہیا فرمائے ہیں وہاں ایک نمائش کے ذریعے چینیوں سے تعارف ہوا اور پھر دو سال سے جماعت جرمنی کو جرمنی سے چین جا کر نمائش میں حصہ لے کر جماعت کے پیغام اور لٹریچر کا سٹال لگا کر چینی زبان میں یہ لٹریچر چینیوں تک پہنچانے کا موقع مل رہا ہے اور نئے راستے کھل رہے ہیں۔ اگر چینی زبان میں لٹریچر مہیا نہ ہوتا تو یہ کام نہیں ہو سکتا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کا پہلے سے انتظام کیا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارا جوچینی ڈیسک ہے وہ اپنا کام خوب انجام دے رہا ہے۔ مکرم عثمان چینی صاحب اس کے انچارج ہیں اور قرآنِ کریم بھی اور باقی لٹریچر کی اشاعت کا کام ہو رہا ہے اور جیسا کہ مَیں نے کہا جرمنی کی جماعت کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس لٹریچرکو وہاں تک پہنچانے کی توفیق مل رہی ہے۔ اسی طرح دنیا کے دور دراز ممالک میں اُن ملکوں کی اپنی زبان میں قرآن کریم اور دوسرا لٹریچر پہنچانے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرما رہا ہے۔ یہ اس زمانے کے مبارک ہونے کی نشانی ہے کہ کس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پہنچ رہا ہے؟ اور مبارک ہیں وہ لوگ بھی جو تکمیلِ اشاعتِ ہدایت میں حصہ لے رہے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی سے حصہ پا رہے ہیں، آپ کے دور کی تجدید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پس اس بات کو ہر احمدی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، صرف وقتی طور پر جذبات کا اظہار کافی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے جو موقعے عطا فرما رہا ہے اُن کو ایک خاص فضلِ الٰہی سمجھ کر اُن سے بھر پور فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے حتی المقدور کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اب جیسا کہ میں نے بتایا کہ چین میں جرمنی کی جماعت کو ہی پیغام پہنچانے کا موقع مل رہا ہے، اسی طرح دوسرے ہمسایہ ملک بھی ہیں، ان میں بھی یہ موقع مل رہا ہے۔ پس اس فضل الٰہی کو جذب کرنے کی کوشش کریں۔ پہلے اگر دو چار کی اس طرف توجہ تھی یا اگر چند سو کی بھی توجہ تھی تو جس طرح اجتماع کے بعد آپ لوگ جذبات کااظہار کر رہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں اپنے پاک نمونوں، اپنے نیک عملوں، اپنے عَہدوں کی تجدید سے اُس انقلاب میں حصہ دار بنیں اور اُن مبارک لوگوں میں شامل ہوں جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشخبری عطا فرمائی تھی کہ آخری زمانہ بھی مبارک ہے۔ پس وہی لوگ اس آخری زمانے کے مبارک ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مقصد کو پورا کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جو آپ کی اُمت کے بارے میں خوشخبریاں عطا فرمائی تھیں اُن خوشخبریوں میں ایک خلافت کی خوشخبری بھی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ کی اُمّت کے بارے میں خلافت کی خوشخبری عطا فرمائی ہے اس خوشخبری پر مرکزیت کا انحصار ہے یا یوں کہہ لیں کہ وہ مرکزی خوشخبری، وہ بنیادی اہمیت کی چیز جس پر اُمت کی ترقی کا مدار ہے وہ خلافت ہے۔ اُمت کی ترقی کا مدار آپ نے اپنے بعد خلافتِ راشدہ کو ہی قرار دیا تھا اور اُس کے بعد پھر ایذاء رساں بادشاہت اور جابر بادشاہت کے دور کا آپ نے ذکر فرمایا تھا جس میں اُمت کے لوگ دل گرفتہ ہوں گے اور دل میں تنگی محسوس کریں گے جو ایک اندھیرا زمانہ ہو گا۔ لیکن پھر ایک وقت آئے گا جب اللہ تعالیٰ کا رحم جوش میں آئے گا۔ اُمت پر اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر پڑے گی تو ظلم و ستم کے دور کو اللہ تعالیٰ ختم فرمائے گا اور خلافت علیٰ منہاج نبوت کا قیام ہو گا جس نے دائمی رہنا ہے۔

(مسند احمد بن حنبل جلدنمبر6 صفحہ285 حدیث النعمان بن بشیر حدیث نمبر18596 عالم الکتب بیروت 1998)

اُمّتِ مسلمہ کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کے لئے جو خیرِ اُمّت بنایا ہے اس کی تجدید ہو گی۔ آج مختلف مسلمان علماء اور تنظیموں کی طرف سے وقتاً فوقتاً جویہ معاملہ اُٹھایا جاتا ہے کہ اُمّت میں خلافت کا قیام ہو یہ اس لئے ہے کہ یہ سب جانتے ہیں کہ اُمّت کی بقا خلافت کے بغیر نہیں ہے اور نہ ہو سکتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرستادے کو ماننے کو تیار نہیں جس کے ذریعہ سے خلافت علیٰ منہاج نبوت کا قیام ہوا۔ پس قرآن اور حدیث جو ہیں اس بات کی تائید فرما رہے ہیں کہ اُمّت کی بقا اور اُمّت میں سے ظلموں کا خاتمہ اور اندھیروں کا خاتمہ اُس نظام کو چاہتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود اور مہدی معہود کے ذریعے شروع فرمایا۔ آج ہر مسلمان ملک کی اندرونی حالت اس بات کا پکار پکار کر اعلان کر رہی ہے کہ سوچو اور غور کرو کہ تمہارے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہے؟ اور اللہ اور اُس کا رسول جس بات کی طرف بلا رہے ہیں اُس کی طرف آؤ کہ یہی حل ہے تمہارے تمام مسائل کا، تمہارے ملکوں کے اندر کی بے چینیوں کا، تمہارے ملکوں کی دولت پر طاقتور قوموں کی للچائی ہوئی نظروں کا صرف ایک حل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے آئے ہوئے اس مسیح و مہدی کو مان لو۔ پس یہ پیغام ہے جو دنیا میں ہم نے پہنچانا ہے اور یہی پیغام جرمنی کے لئے بھی ہے، یورپ کے لئے بھی ہے، ایشیا کے لئے بھی ہے، عرب ملکوں کے لئے بھی ہے۔ خاص طورپر مسلمان ملکوں کویہ پیغام ہے کہ جس طرف خدا اور اُس کا رسول تمہیں بلا رہے ہیں اُس طرف آؤ۔ خدا تعالیٰ کے رحم نے جو جوش مارا ہے اور اُس جوش کے تحت اپنے پیارے کو جو مبعوث فرمایا ہے تو اُس مسیح و مہدی کی پہچان کرو اور اُس کے مددگار بن جاؤ اسی میں تمہاری بقا ہے۔ احمدی باوجود اس کے کہ مسیح موعود کا پیغام پہنچانے سے اکثر مسلمان ممالک میں ظلموں کا نشانہ بنتے ہیں لیکن وہ اُمت کی ہمدردی کے جذبے کے تحت یہ پیغام پہنچاتے چلے جا رہے ہیں۔ دراصل تو یہ پیغام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ہے تا کہ اُمّت کی اکثریت اُن لوگوں میں شامل ہو جو آخرین کا زمانہ پا کر اُمّت کے مبارک لوگوں میں شامل ہوئے۔

(خطبہ جمعہ 23؍ ستمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2021