• 29 اپریل, 2024

توکل کی کمی

روزمرہ کے معاملات میں بھی توکل کی کمی بہت سی برائیوں میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ مثلاً غلط بیانی ہے، جھوٹ ہے، جو انسان بعض دفعہ اپنے آپ کو کسی سزا سے بچانے کے لئے بول لیتا ہے۔ یا افسر کی ناراضگی سے بچنے کے لئے غلط بیانی سے یا جھوٹ سے کام لیتاہے اور اس بات پربڑے خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو مَیں نے عدالت کویا افسر کو ایسا چکر دیا اور اپنے حق میں فیصلہ کروا لیا۔ اور اس کے علاوہ پھر افسروں کی خوشامد ہے۔ یہ اس قدر گر کر ناجائز حد تک جی حضوری کی عادت پیدا ہو جاتی ہے کہ دوسروں کو دیکھ کر بھی اس سے کراہت آ رہی ہوتی ہے کہ اس نے اپنے افسر کو خدا بنا لیا ہے۔ اپنا رازق ایسے لوگ اپنے افسروں کوہی سمجھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر ذرا سابھی توکل نہیں ہوتا۔اس پر یقین ہی نہیں ہوتا اور پھر آہستہ آہستہ ایسے لوگ بندے کو بھی خدا کا درجہ دے دیتے ہیں۔ تو دیکہیں غیر محسوس طریقے سے جھوٹ اور جھوٹی خوشامد شرک کی طرف لے جاتی ہے اور پھر اس طرف دھیان ہی نہیں جاتا کہ وہ سمیع وعلیم خدا بھی ہے جو میرے حالات بھی جانتاہے، جس کے آگے مَیں جھکوں، اپنی تکالیف بیان کروں، اپنے معاملات پیش کروں۔ تو وہ دعاؤں کوسننے والا ہے،وہی میری مدد کرے گا، اور مشکلات سے نکالے گا اور نکالنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اور اسی پر مَیں توکل کرتا ہوں۔ تو یہ باتیں پھر جھوٹوں اور خوشامدیوں کے دماغوں میں کبھی آ ہی نہیں سکتیں۔ پس ہر احمدی کو ان باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اور اس طریق پرچلنا چاہئے جو حضرت اقد س محمد رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتائے اور جن کو اس زمانے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے عمل سے ہمارے سامنے رکھا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 15 اگست 2008ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ