• 16 مئی, 2024

مساجد کی اہمیت اور امریکہ کی چند مساجد کا مختصر تعارف

مسجد کو دین اسلام میں بنیادی حیثت حاصل ہے، کیونکہ یہ خالق اور مخلوق کے درمیان رشتہ قائم کرنے کے لئے بنائی جاتی ہے۔ انسان اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے اس عمارت کا رخ کرتا ہے۔ خدائے واحد کی عبادت کے ساتھ مساجد تعلیمی، تربیتی اور معاشرتی سرگرمیوں کا مرکز بھی بنتی ہیں، جس کی وجہ سے یہ گھر امت کی وحدت کا ذریعہ بنتے ہیں۔ لغت میں اِس لفظ کی وضاحت اس طرح سے ہے: مَسْجَدُ۔ (اسم) پیشانی کی وہ جگہ جس پر نشان سجدہ ہوتا ہے۔ مَسْجِدُ۔ (اسم) اسلامی عبادت گاہ، باجماعت نماز کی جگہ۔

(https://www.almaany.com/ur/dict/ar-ur)

مسجد ایسی عمارت ہے جس کی تعمیر میں فخر رُسل حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے خود حصہ لیا،اوراپنی امت کے لئے اس کا اجر و ثواب اس طرح بیان فرمایا: ’’عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:’’ مَنْ بَنَى لِلّٰهِ مَسْجِدًا كَانَ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا بَنَى اللّٰهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ‘‘

حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کے لیے کوئی مسجد بنائی، خواہ چھوٹی ہو یا بڑی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔‘‘

(سنن ترمذي۔كتاب الصلاة۔باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ بُنْيَانِ الْمَسْجِدِ)

اسلام احمدیت کی ترقی و استحکام میں مساجد کو ایک غیر معمولی حیثیت حاصل ہے۔ مسجد وہ مقام ہے جہاں مومنین اللہ ورسول کے احکامات کے تابع خدائے واحد و یگانہ کی عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں اور باجماعت نمازوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ اور یوں اللہ تعالیٰ کے ان فضلوں سے حصّہ پاتے ہیں جن کا اس نے نماز باجماعت قائم کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے۔

دین اسلام کو از سر نَو سر سبز و شاداب کرنے اور شریعت اسلامیہ کو قائم کرنے کے لئے آخرین کے اس دور میں مسیح محمدی نے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔ اور افراد جماعت کو بڑی شدت سے اس طرف توجہ دلائی کہ: ’’اس وقت ہماری جماعت کو مساجدکی بڑی ضرورت ہے۔ یہ خانۂ خدا ہوتا ہے۔ جس گاؤں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہو گئی تو سمجھو جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔۔ ۔ غرضیکہ جماعت کی اپنی مسجد ہونی چاہیئے۔ جس میں اپنی جماعت کا امام ہو اور وعظ وغیرہ کرے۔ اور جماعت کے لوگوں کو چاہیئے کہ سب مل کر اسی مسجد میں نماز باجماعت ادا کیا کریں۔ جماعت اور اتفاق میں بڑی برکت ہے‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ93 ایڈیشن 1988ء)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کو ابتداء سے ہی مساجد کے قیام کی طرف خصوصی توجہ کرنے کی سعادت حاصل رہی ہے اور خلافتِ احمدیہ کے زیرِ ہدایت و نگرانی باقاعدہ ایک سکیم کے طور پر مساجد کی تعمیر و توسیع کا کام منظّم طور پر جاری ہے۔ اورخلافت خامسہ کے بابرکت دور میں ان منصوبوں میں بہت سرعت سے اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا بھر میں مرکزی نظام کے تابع مساجد کی تعمیر کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔اور ان منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لئے مخلصین ِجماعت انتہائی ایثار کے ساتھ مال اور وقت کی قربانی کر رہے ہیں۔

جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ کا آغاز ایک سو ایک سال قبل اُس وقت ہوا جب حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ عنہ امریکہ کے پہلے مبلغ کے طور پر 26جنوری 1920ء کو انگلستان کی بندرگاہ Liverpool ’’لیورپول‘‘ سے عازم سفر ہوئے، اور مورخہ 15فروری 1920ء کو امریکہ کی بندرگاہ (Penn’s Landing) فلاڈلفیا Philadelphia پر اترے۔ لیکن آپ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، اور سمندر کے کنارے ایک مکان میں قید کر دیا گیا۔ اس محصور مبلغ اسلام نے اسیری میں بھی اپنے مقصد کو نہ بھلایا اور توفیق ایزدی سے دوماہ میں پندرہ قیدیوں کو کلمہ شہادت پڑھا لیا۔ ادھر جب حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے اس مبلغ کی اسیری کی اطلاع ملی تو آپ نے امریکی حکومت کو للکارتے ہوئے فرمایا: ’’امریکہ جسے طاقتور ہونے کا دعویٰ ہے اس وقت تک اُس نے مادی سلطنتوں کا مقابلہ کیا، اور انہیں شکست دی ہوگی۔ روحانی سلطنت سے اس نے مقابلہ کرکے نہیں دیکھا۔ اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ ہمیں وہ ہرگز شکست نہیں دے سکتا، کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ ہم امریکہ کے اردگرد کے علاقوں میں تبلیغ کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو مسلمان بنا کر امریکہ بھیجیں گے اوران کوامریکہ روک نہیں سکے گا۔اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی‘‘

(الفضل قادیان 15؍اپریل 1920ء صفحہ12)

مئی 1920ء میں آپ کو قید سے آزاد کر کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی،اور آپ نے نیویارک میں ایک مکان کرایہ پر لے کر جماعت احمدیہ مسلمہ کے مشن کی بنیاد رکھی۔ 1921ء میں آپ شکاگو منتقل ہوئے، اور باقاعدہ ایک عمارت خرید کر جماعت کا مرکز قائم کیا۔ 1950ء میں جماعت کا مرکز شکاگو سے واشنگٹن منتقل ہوا۔ اور آج خدا تعالیٰ کے فضل و کرم اور خلافت کی برکت سے امریکہ کی تمام ریاستوں کے بڑے بڑے شہروں میں جماعتیں قائم ہیں، اور جماعت کی 61مساجد ہیں۔ جن میں ’’مسجد بیت الرّحمٰن میری لینڈ‘‘، ’’مسجد بیت الحمید کیلی فورنیا‘‘ اور ’’مسجد بیت السمیع ہیوسٹن‘‘ جیسی وسیع و عریض اور پرشکوہ مساجد شامل ہیں۔ جہاں سے خدائے واحد کے نام کی اذانیں دی جاتی ہیں۔

امریکہ کی چند مساجد کا تعارف
مسجد صادق، شکاگو

حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ شکاگو آتے ہی جماعت احمدیہ کے لیے مسجد کے قیام کی کوششیں کرنے لگے اور اس کے لئے مرکز سلسلہ قادیان دارالامان میں بھی درخواست بھجوائی۔ آپ کی کوششوں کے تحت اور مقامی نو مبائعین کی اور مرکز کی مدد سے 1922ء میں واباش ایونیو پر ایک گھر خرید کر ’’المسجد‘‘ کے نام سے پہلی مسجد بنانے کی توفیق پائی۔ یہ مسجد اپنی گلی کے نام ’’واباش ایونیو‘‘ سے مشہور ہوگئی۔

1976ء میں حضرت خلیفة المسیح الثالث ؒ امریکہ تشریف لائےتو امیر صاحب امریکہ نے حضور ؒ کو تجویز پیش کی کہ شکاگو کی مسجد کا محل وقوع اچھا نہیں ہے اور عمارت بھی خستہ ہوچکی ہے اس لئے اسے فروخت کر کے کسی اچھے علاقے میں مسجد بنالی جائے۔

حضور ؒ نے فیصلہ کیا کہ موجودہ عمارت کو فروخت نہ کیا جائے بلکہ اس سے زیادہ بہتر انداز میں فائدہ اٹھایا جائے۔ چنانچہ 1980ء میں اس عمارت کے ساتھ ملحق دو پلاٹ خرید لیے گئے۔ گیارہ اکتوبر 1987ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ اپنے دورہ امریکہ کے دوران یہاں تشریف لائے۔ 1988ء میں باقاعدہ مسجد کی تعمیر نو کا منصوبہ بنا یا گیا چنانچہ نئی مسجد کی تعمیر 1992ء میں شروع ہو کر 1994ء میں مکمل ہوئی اور اس نئی مسجد کا باقاعدہ افتتاح 23؍اکتوبر 1994ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ نے کیا۔ ایک عرصے سے اس جگہ کا نام ’’مسجد الصادق‘‘ مشہور ہو گیا تھا اس لیے حضور ؒ نے اس مسجد کا یہی نام قائم رکھا۔

اس مسجد کی ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کی لائبریری میں 1902ء سے لے کر اب تک ریویو آف ریلیجنز کے تمام شمارے ترتیب سے رکھے ہوئے موجود ہیں اور بھی کئی پرانی کتابیں اس لائبریری کی زینت ہیں۔

مسجد بیت الرحمٰن، میری لینڈ

مسجد بیت الرحمٰن کو 1994ء سے جماعت احمدیہ امریکہ کی مرکزی مسجد کی حیثیت حاصل ہے۔ حضرت خلیفہ المسیح الثالثؒ نے اپنے دورہ 1976ء کے دوران ہدایت فرمائی تھی کہ واشنگٹن کے گردو نواح میں مرکز کے قیام کی غرض سے ایک وسیع زمین حاصل کی جائے۔ 1986ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے جماعت احمدیہ امریکہ کو اڑھائی ملین ڈالر کی رقم اکٹھی کرکے پانچ مساجد بنانے کا ارشاد فرمایا۔ 1986ء میں 7-8 ایکڑ پر مشتمل سلور سپرنگ میری لینڈ میں ایک زمین خریدی گئی اور 9۔اکتوبر 1987ء کوحضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔بعد ازاں مسجد کے پلان کی تشکیل میں یہ بات محسوس کی گئی کہ اس کی تعمیر کے لئے لگائے گئے اندازوں کی نسبت کافی زیادہ رقم کی ضرورت ہوگی۔چنانچہ اس مقصد کے لئے رقم اکٹھی کرنا شروع کر دی گئی۔ 1994ء میں بائیس ہزار مربع فٹ پر مشتمل مسجد کی تین منزلہ خوبصورت عمارت تیار ہوگئی۔ اس مسجد میں بیک وقت تیرہ سو سے زائد احباب کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ رکھا 14۔ اکتوبر 1994ء کو اس کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد کی زمین میں ہی ایم ٹی اے امریکہ کا نشریاتی سٹیشن ’’مسرور ٹیلی پورٹ‘‘ بھی نصب ہے جہاں سے شمالی اور جنوبی براعظم امریکہ میں ایم ٹی اے کی نشریات بھیجی جاتی ہیں۔

مسجد مبارک، نارتھ ورجینیا

27 جون 2012ء میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد مبارک نارتھ ورجینیا میں تشریف لاکر بیرونی دیوار پر لگی تختی کی نقاب کشائی فرما کر اس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد کی زمین کا رقبہ ساڑھے تین ایکڑ ہے۔ اس مسجد میں پانچ سو افراد کے لئے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور ہال بھی ہے جسے مختلف امور کے لئے استعمال کیا جاتاہے اور اس میں بھی اڑھائی سو افراد نماز بھی ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر پر ساڑھے تین ملین ڈالر خرچ ہوا۔

(بحوالہ ماہنامہ النور امریکہ صد سالہ نمبر اپریل تا ستمبر2020ء صفحہ96)

مسجد ہادی، ہیرس برگ

28جون 2012ء کو حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پینسلوینیا کے مشہور شہر ہیرس برگ میں تشریف لائے اور مسجد ہادی کی بیرونی دیوار پر لگی تختی کی نقاب کشائی فرما کر اس کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد کی زمین کا رقبہ ڈیڑھ ایکڑ ہے جس پر دو منزلہ تعمیر شدہ عمارت ہے جس کا رقبہ پچیس ہزار مربع فٹ ہے۔ یہ ایک چرچ کی عمارت ہوتی تھی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے ہدایت فرمائی کہ مسجد کی تزئین کے لئے اس پر ایک گنبد بنایا جائے اور جو پہلے سے موجود مینار ہے اس کے چاروں کونوں پر چھوٹے مینار بنا دیے جائیں۔

(بحوالہ ماہنامہ النور امریکہ صد سالہ نمبر اپریل تا ستمبر2020ء صفحہ98)

مسجد بیت الناصر، کولمبس اوہائیو

کولمبس اوہاہیو میں جماعت کا قیام 1980ء کے شروع میں ہوا۔پہلے ایک مکان کرایہ پر لے کر مسجد کے طور پر استعمال کی جاتی تھی۔ 2001ء میں ایک 6،5 ایکڑ پہ مشتمل ایک زمین خریدی گئی جس پر ایک چرچ کی بلڈنگ بھی تھی۔ 2007ء میں چرچ کے کچھ فاصلے پر مسجد کی عمارت تعمیر کی گئی۔محترم ڈاکٹر احسان ظفر صاحب (سابق) امیر جماعت امریکہ نے سنگ بنیاد رکھا۔ اس مسجد میں چھ سو افراد کی نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کے لئے صرف مقامی احمدیوں نے قربانی کی اور اس وقت کمانے والوں کی تعداد صرف 20 تھی جنہوں نے چار پانچ ماہ میں چھ لاکھ پچاس ہزار ڈالر اکٹھے کئے۔ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ نے 19۔ جون 2012ء کو مسجد کی دیوار پر لگی تختی کی نقاب کشائی فرمائی۔

ان مساجد کے علاوہ ملک کے کئی مقامات پر مستقل عمارات اور کرائے کی عمارات حاصل کر کے انہیں مسجد اور جماعتی مراکز کے طور پراستعمال کیا جارہا ہے۔

اللہ تعالیٰ افراد جماعت احمدیہ میں مساجد کے قیام کے جذبہ کو قائم رکھے اور اس میں برکت عطا فرمائے یہ مساجد نہ صرف ہمارے تزکیہ نفس کا باعث ہوں بلکہ ان کے ذریعے اسلام اور احمدیت کا پیغام تمام لوگوں تک پہنچے۔ آمین۔

(جنید اسلم۔طالب علم جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ