• 5 مئی, 2024

واقعات حضرت نواب مبارکہ بیگم ؓ

بزم ِناصرات
واقعات حضرت نواب مبارکہ بیگم ؓ

الفضل آن لائن جماعت احمدیہ کے تمام طبقوں کی تعلیم وتربیت کے لیے سانجھا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اس مؤقر اخبار نے آغاز سے ہی جماعت کے تمام طبقوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے۔ آج کل پاکستان میں ذیلی تنظمیوں کے تربیتی رسائل حکومت کی طرف سے جبری پابندیوں کی وجہ سے شائع نہیں ہو پا رہے۔ اس لیے روزنامہ الفضل آن لائن نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ان ذیلی تنظمیوں کے لیے مختلف فیچرز شروع کر رکھے ہیں۔ جیسے بچوں کے لیے اطفال کارنر، لجنہ ممبرات کے لیے ’’حدیقة النساء‘‘ اور اب ناصرات اور واقفات بچیوں کے لیے ’’بزم ناصرات‘‘ کے نام سے مکرمہ ثمرہ خالد آف جرمنی تربیتی پہلوؤں پر واقعات سے آغاز کرنے جا رہی ہیں۔ جرمنی ہی سے ہماری ایک مستقل قاری، مضمون نگار نے بھی اس فیچر کے لیے تربیتی کہانیاں بھجوائی ہیں۔ فَجَزَاہُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَآء

اس فیچر کو کامیاب بنانے کے لیے قارئین سے جہاں دعاؤں کی درخواست ہے وہاں اس فیچر کے لیے اختصار سے لکھے گئے واقعات، کہانیاں اور مضامین بھجوانے کی بھی درخواست ہے۔

(ابو سعید۔ ایڈیٹر)

پیاری ناصرات! حضرت نواب مبارکہ بیگم رضی اللہ عنہا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا حافظہ بہت تیز تھا۔ آپ اکثر اپنے بچپن کے واقعات اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا اور اپنے بھائیوں وغیرہ کی مزے مزے کی باتیں اکثر سنایا کرتی تھیں۔

آپؓ بیان فرماتی ہیں میری عمر کے گیارہ سال اور 24 دن کل حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات مبارکہ میں گزرے تھے اس عمر کے بچوں کو تو کچھ یاد نہیں رہتا۔ خدا تعالیٰ کا احسان ہے کہ کچھ بچپن کی یادیں جو اکثر ذاتی باتیں ہیں لوگوں کے لئے معمولی مگر میرے لئے بیش بہا خزانہ ہیں۔ الحمدللہ جو بھی یاد ہے بہت صاف اور میرے دل پر نقش ہیں گویا اس وقت بھی دیکھ رہی ہوں، سن رہی ہوں۔ آپ کا بات کرنا آپ کا اٹھنا آپ کا بیٹھنا آپ کا سونا، سوتے میں کروٹ لینا، ٹہلنا، لکھنا غرض سب کچھ دل پر نقش ہے۔ حالانکہ پڑھنے میں بھی وقت گزرتا بڑا حصہ دن کا اور پھر کھیلنا بھی۔ مگر جب بھی موقعہ ہوتا، میں ضرور وہ وقت حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس گزارنا پسند کرتی تھی۔ کاش کہ اور زیادہ موقع ملتا اکثر چھوٹی باتیں بھی آپ سے پوچھ لیتی۔

قوس اللہ

ایک شام آسمان پر ہلکے ہلکے ابر میں خوبصورت رنگ برنگ کی دھنک دیکھ کر ہم سب بچے خوش ہو رہے تھے آپ اس وقت صحن میں ٹہل رہے تھے جو بعد میں اُمّ ناصر کا صحن کہلاتا رہا ہے۔ میں نے کہا ’’یہ جو کمان ہے اس کو سب لوگ (پنجابی میں) مائی بڈھی کی پینگ کہتے ہیں اس کو عربی میں کیا کہتے ہیں؟‘‘ فرمایا۔ ’’اس کو عربی میں ’’قوسِ قزح‘‘ کہتے ہیں مگر تم اس کو ’’قوس اللہ‘‘ کہو نیز فرمایا کہ۔۔۔ قوسِ قزح کے معنی شیطان کی کمان کے ہیں۔ یہ بات مجھے ہمیشہ یاد رہی ہے۔

معجزانہ تاثیر

حضرت مسیح موعود علیہ الصلاۃ و السلام کی زبان میں معجزانہ اثر تھا آپ نہ بات بات پر ٹوکتے نہ شوخیوں پر جھڑکنے لگتے بلکہ انتہائی نرمی سے فرماتے کہ یوں نہ کرو جس بات سے آپ نے منع کیا مجھے یاد نہیں کہ کبھی بھول کر بھی وہ بات پھر کی ہو۔ وہ پیار بھری زبان معجز بیان کہ ایک بار کہا پھر عمر بھر کو اس بات سے طبیعت بیزار ہو گئی۔

نوک دار آلہ سے کھیلنے کی ممانعت

مجھے اور مبارک احمد کو قینچی سے کھیلتے دیکھ کر تنبیہہ فرمائی کیونکہ قینچی کی نوک اس وقت میں نے مبارک احمد کی طرف کررکھی تھی فرمایا: ’’کبھی کوئی تیز چیز قینچی، چھری، چاقواس کے تیز رخ سے کسی کی طرف نہ پکڑاو اچانک لگ سکتی ہے۔ کسی کی آنکھ میں لگ جائے کوئی نقصان پہنچے تو اپنے دل کو بھی ہمیشہ پچھتاوا رہے گا اور دوسرے کو تکلیف یہ عمر بھر کو سبق ملا اور آج تک یاد ہے۔

اس بات سے بھی آپ نے روکا ہوا تھا کہ کبھی ڈھیلا پتھر کسی کی جانب نہ پھینکو کسی کے بھی جگہ لگ جائے کسی کی آنکھ پھوٹ جائے یا سر پھٹ جائے۔ اس کا ہمیشہ خیال رہتا تھا اور ہمیشہ بچوں کو اس امر پر روکا ٹوکا ہے۔

(ازمبارکہ کی کہانی مبارکہ کی زبانی صفحہ1-4)

(مرسلہ ثمرہ خالد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ