• 10 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ کے اخلاق پر ڈھالیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر وقت یہ کوشش ہوتی تھی کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے اخلاق پر ڈھالیں۔ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے حکموں کے مطابق اپنی زندگی گزاریں اور یوں اپنی امت کے لئے کامل اور مکمل نمونہ بنیں۔ اور آپؐ نے یہ ثابت کر دکھایا۔چنانچہ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن کے عین مطابق تھے وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی میں خوش ہوتے تھے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی ہوتی تھی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں تو اعلیٰ اخلاق کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔

(الشفاء لقاضی عیاض- الباب الثانی۔ الفصل العاشر۔ الاخلاق الحمیدۃ)

اور یہ کوئی چند ایک یا دس بیس واقعات نہیں ہیں جن سے آپؐ کے اخلاق کا ہمیں پتہ چلتا ہے۔ اور اس بارے میں صرف آپؐ کی بیوی کی ہی گواہی نہیں ہے۔ گھریلو زندگی کا اندازہ کرنے کے لئے بیوی کی گواہی بھی بہت بڑی گواہی ہوتی ہے اور بیوی بچوں کی گواہیوں سے ہی کسی کے گھر کے اندرونی حالات کا اور کسی کے اعلیٰ اخلاق کا پتہ لگتا ہے۔ لیکن آپؐ کے اعلیٰ اخلاق کے بارے میں تو ہزاروں مثالیں مختلف طبقات کے لوگوں سے مل جاتی ہیں۔ خادم جو گھر کے اندر خدمت کے لئے ہو، گھر کے حالات سے بھی باخبر رہتا ہے اور باہر کے حالات سے بھی باخبررہتا ہے۔ انہیں خدام میں سے ایک حضرت انس ؓ تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سے سب سے زیادہ اچھے اخلاق کے مالک تھے۔ حضرت انس ؓ کا یہ بیان بھی ہے کہ اتنا عرصہ مَیں نے خدمت کی، 10۔12سال جوخدمت کی، کبھی آج تک کسی بات پر، میری کسی کوتاہی پر، میری کسی غلطی پر سخت الفاظ مجھے نہیں کہے۔

پھر آپ کے اعلیٰ اخلاق کے بارے میں ایک اور روایت میں حضرت براء بن عاذب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور خوش اخلاق تھے۔

(بخاری کتاب المناقب۔ باب صفۃ النبیﷺ)

اعلیٰ اخلاق کا اظہار چہروں سے بھی ہوتا ہے۔ اگر کوئی ہر وقت اپنے چہرے پر بدمزگی طاری کئے رکھے اور سنجیدگی اور غصہ ظاہر ہو رہا ہو تو اندر جیسے مرضی اچھے اخلاق ہوں، دوسرا دیکھنے والا تو ایک دفعہ پریشان ہو جاتاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی کیفیت بھی کیا ہوتی تھی۔ روایات میں آتا ہے کہ ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ ہوتی تھی۔

حضرت عبداللہ بن حارث ؓ بیان کرتے ہیں کہ :مَیں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متبسم اور مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔

(الشفاء لقاضی عیاض۔ الباب الثانی۔ الفصل السادس عشر۔ حسن عشرتہ)

پھر ایک صحابی حضرت قیس ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے جریر بن عبداللہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سناکہ اسلام لانے کے زمانے سے(یعنی جب سے وہ مسلمان ہوئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کبھی بھی ملنے سے منع نہیں فرمایا۔ اور آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم جب بھی انہیں دیکھتے تو مسکرا دیا کرتے تھے۔

(بخاری۔ کتاب المناقب- باب ذکر جریر بن عبداللہ البجلی)

حضرت اُمّ معبدؓ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو یوں بیان کرتی ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دور سے دیکھنے میں لوگوں میں سے سب سے زیادہ خوبصورت تھے اور قریب سے دیکھنے میں انتہائی شیریں زبان اور عمدہ اخلاق والے تھے۔

(الشفاء لقاضی عیاض- الباب الثانی- الفصل الثالث – نظافتہﷺ)

دیکھ کے ہی پتہ لگ جاتا تھا کہ یہ شخص نرم خو، نرم دل ہے۔ جو حسن دور سے دیکھنے پر ہر ظاہری حسن کو ماند کر دیتا تھا۔ کوئی بھی حسین چہرہ دیکھنے میں اس چہرے کے مقابلے کا نہیں تھا۔ یہ حسن صرف ایسا حسن نہیں تھا جو دور سے ہی حسین نظر آتا ہو کہ واسطہ پڑنے پر کچھ اور نکلے۔ بلکہ اس حسین چہرے سے جب ملاقات کا موقع پیدا ہوتا تھا تو آپؐ کے اعلیٰ اخلاق، آپ کی نرم اور میٹھی زبان اس حسن کو چار چاند لگا دیا کرتے تھے اور حضرت اُمّ معبدؓ نے یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق کا بڑا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے کہ قریب سے دیکھنے سے انتہائی شیریں زبان اور عمدہ اخلاق والے تھے۔

(خطبہ جمعہ 25 فروری 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2021