• 17 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط 52)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 52

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

دعوت الی اللہ (حصہ3)
داعی الی اللہ کی صفات (انذار اور تبشیر)

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیۡرًا ﴿ۙ۴۶﴾ وَّدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذۡنِہٖ وَسِرَاجًا مُّنِیۡرًا ﴿۴۷﴾ وَبَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ بِاَنَّ لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ فَضۡلًا کَبِیۡرًا ﴿۴۸﴾

(الاحزاب: 46-48)

اے نبی! یقیناً ہم نے تجھے ایک شاہد اور ایک مبشّر اور ایک نذیر کے طور پر بھیجا ہے۔ اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والے اور ایک منور کر دینے والے سورج کے طور پر۔ اور مومنوں کو خوشخبری دیدے کہ (یہ) ان کے لئے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے۔

اَکَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنۡ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی رَجُلٍ مِّنۡہُمۡ اَنۡ اَنۡذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنَّ لَہُمۡ قَدَمَ صِدۡقٍ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ

(یونس: 3)

کیا لوگوں کے لئے تعجب انگیز ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک شخص کی طرف وحی نازل کی (اِس حکم کے ساتھ) کہ لوگوں کو ڈرا اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں خوشخبری دے کہ ان کا قدم ان کے ربّ کے نزدیک سچائی پر ہے۔

انذارو تبشیر تا اللہ کے رسول پر ایمان لاؤ،
اُس کی مدد اور تعظیم کرو

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیۡرًا ۙ﴿۹﴾ لِّتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ وَتُعَزِّرُوۡہُ وَتُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَتُسَبِّحُوۡہُ بُکۡرَۃً وَّاَصِیۡلًا ﴿۱۰﴾

(الفتح: 9-10)

یقیناً ہم نے تجھے ایک گواہ اور بشارت دینے والے اور ڈرانے والے کے طور پر بھیجا۔ تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح کرو۔

حضرت نوح کے انذار (تبلیغ)
کے خوبصورت انداز

حضرت نوحؑ نے دعوت الی اللہ میں جن طریقوں کو اپنایا وہ ذیل میں درج ہیں:۔

  1. اپنی رسالت کا اعلان
  2. اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ وقت (عذاب) جب آئے گا تو ٹالا نہیں جاسکتا۔
  3. رات اور دن دعوت میں مصروف رہنا۔
  4. پیغام جن کو پہنچایا جا رہا ہے جب وہ سننے سے انکار کر دیں، استکبار کریں اور کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں تو بلند آواز سے دعوت دینا۔
  5. اخفاء اور اعلان، دونوں طریق کو دعوت الی اللہ میں آزمانا۔
  6. بخشش طلب کرنے کی ترغیب دلانا۔
  7. بخشش کی وجہ سے انعامات کے نزول کا ذکر کرنا۔
  8. وقار کی توقع رکھنے کی تلقین کرنا۔
  9. کائنات اور ان کی تخلیق کا ذکر کرنا۔
  10. عذاب کا ذکر کرنا اور اس امر سے متنبہ کرنا کہ جن چیزوں پر وہ بھروسہ کئے ہوئے ہیں وہ کسی کام نہیں آئیں گی۔
  11. آخر پر ان کا انكار اور استكبار پر اصرار دیكھ كر بد دُعا دینا۔
  12. اور اپنے ماننے والوں کے لئے دعا کرنا۔

مخالفین کو باطل کرنے کے لئے نشانات دکھلانا

قَالُوۡا یٰمُوۡسٰۤی اِمَّاۤ اَنۡ تُلۡقِیَ وَاِمَّاۤ اَنۡ نَّکُوۡنَ نَحۡنُ الۡمُلۡقِیۡنَ ﴿۱۱۶﴾ قَالَ اَلۡقُوۡا ۚ فَلَمَّاۤ اَلۡقَوۡا سَحَرُوۡۤا اَعۡیُنَ النَّاسِ وَاسۡتَرۡہَبُوۡہُمۡ وَجَآءُوۡ بِسِحۡرٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۱۷﴾ وَاَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰۤی اَنۡ اَلۡقِ عَصَاکَ ۚ فَاِذَا ہِیَ تَلۡقَفُ مَا یَاۡفِکُوۡنَ ﴿۱۱۸﴾ۚ فَوَقَعَ الۡحَقُّ وَبَطَلَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۱۹﴾

(الاعراف: 116-119)

انہوں نے کہا اے موسیٰ! یا تو تُو (پہلے) پھینک یا ہم (پہلے) پھینکنے والے بنیں۔ اس نے کہا تم پھینکو۔ پس جب انہوں نے پھینکا تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور انہیں سخت ڈرا دیا اور وہ ایک بہت بڑا شعبدہ لائے۔ اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ تُو اپنا سونٹا پھینک۔ پس اچانک وہ اس جھوٹ کو نگلنے لگا جو وہ گھڑ رہے تھے۔پس حق واقع ہوگیا اور جو کچھ وہ کرتے تھے جھوٹا نکلا۔

نبی کو معجزہ دکھانے کی ہدایت

قَالَ اَلۡقِہَا یٰمُوۡسٰی ﴿۲۰﴾ فَاَلۡقٰہَا فَاِذَا ہِیَ حَیَّۃٌ تَسۡعٰی ﴿۲۱﴾ قَالَ خُذۡہَا وَلَا تَخَفۡ ٝ سَنُعِیۡدُہَا سِیۡرَتَہَا الۡاُوۡلٰی ﴿۲۲﴾ وَاضۡمُمۡ یَدَکَ اِلٰی جَنَاحِکَ تَخۡرُجۡ بَیۡضَآءَ مِنۡ غَیۡرِ سُوۡٓءٍ اٰیَۃً اُخۡرٰی ﴿ۙ۲۳﴾ لِنُرِیَکَ مِنۡ اٰیٰتِنَا الۡکُبۡرٰی ﴿۲۴﴾

(طٰہٰ: 20-24)

اس نے کہا اسے پھینک دے اے موسیٰ!پس اُس نے اسے پھینک دیا تو اچانک گویا وہ ایک حرکت کرتا ہوا سانپ سا بن گیا۔اس نے کہا اسے پکڑ لے اور ڈر نہیں۔ ہم اسے اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے۔اور تُو اپنے ہاتھ کو اپنے پہلو میں بھینچ لے، وہ بغیر بیماری کے سفید نکلے گا۔ یہ دوسرا نشان ہے۔تاکہ آئندہ ہم تجھے اپنے بڑے بڑے نشانات میں سے بھی بعض دکھائیں۔

داعیان کے لئے دینی علوم سے واقف ہونا ضروری ہے

فَلَوۡلَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَلِیُنۡذِرُوۡا قَوۡمَہُمۡ اِذَا رَجَعُوۡۤا اِلَیۡہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَحۡذَرُوۡنَ ﴿۱۲۲﴾

(التوبہ: 122)

مومنوں کے لئے ممکن نہیں کہ وہ تمام کے تمام اکٹھے نکل کھڑے ہوں۔ پس ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ان کے ہر فرقہ میں سے ایک گروہ نکل کھڑا ہو تاکہ وہ دین کا فہم حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو خبردار کریں جب وہ ان کی طرف واپس لَوٹیں تاکہ شاید وہ (ہلاکت سے) بچ جائیں۔

داعی الی اللہ کا مضبوطی سے اپنے مؤقف پر قائم رہنا

فَلِذٰلِکَ فَادۡعُ ۚ وَاسۡتَقِمۡ کَمَاۤ اُمِرۡتَ ۚ وَلَا تَتَّبِعۡ اَہۡوَآءَہُمۡ

(الشوریٰ: 16)

پس اِسی بنا پر چاہئے کہ تُو انہیں دعوت دے اور مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم ہو جا جیسے تجھے حکم دیا جاتا ہےاور اُن کی خواہشات کی پیروی نہ کر۔

داعیان کے لئے نمونہ بننا ضروری ہے

وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۳۴﴾

(حٰم السجدہ: 34)

اور بات کہنے میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک اعمال بجا لائے اور کہے کہ میں یقیناً کامل فرمانبرداروں میں سے ہوں۔

داعی الی اللہ کو پیغام حق پہنچانے کے لئے کسی اور کو اپنے ساتھ ر کھنے کے لئے مدد مانگنے کی ہدایت

قَالَ رَبِّ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یُّکَذِّبُوۡنِ ﴿ؕ۱۳﴾ وَیَضِیۡقُ صَدۡرِیۡ وَلَا یَنۡطَلِقُ لِسَانِیۡ فَاَرۡسِلۡ اِلٰی ہٰرُوۡنَ ﴿۱۴﴾

(الشعراء: 13-14)

اس نے کہا اے میرے ربّ! یقیناً میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔ اور میرا سینہ تنگی محسوس کرتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی۔ پس ہارون کی طرف اپنی رسالت بھیج۔

(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ395-399)

(صبیحہ محمود۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ذیلی تنظیموں کا تعارف اور ان کے مقاصد (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ