• 8 مئی, 2024

غزل

خوشبو میں نہائے ہوئے خوابوں کی طرح ہے
وہ شخص تروتازہ گلابوں کی طرح ہے
انگور کا پانی ہی ضروری نہیں ساقی
دلبر کی زیارت بھی شرابوں کی طرح ہے
اب چونکہ چنانچہ کی ضرورت نہیں کوئی
وہ سارے سوالوں کے جوابوں کی طرح ہے
پوچھے جو کوئی اہلِ سخن اس کا تعارف
کہنا وہ محبت کے نصابوں کی طرح ہے
دل اس کی محبت میں ہے سرشار مبارکؔ
جس شخص کی محفل بھی ثوابوں کی طرح ہے

(مبارک صدیقی۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

ذیلی تنظیموں کا تعارف اور ان کے مقاصد (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ