• 19 اپریل, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں (قسط چہارم)

انڈو امریکن نیوز اپنی اشاعت 18 اکتوبر 1993ء میں صفحہ 26 پر ہندوستان میں زلزلہ کے بارے میں رپورٹ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ بہت سے لوگوں اور بچوں نے مہاراشٹر کے علاقہ میں جو زبردست اور ہلاکت خیز زلزلہ آیا تھا اس کے لئے فنڈز اکٹھے کئے ہیں۔ اس موقع پر ایک تقریب میں دیگر مذہبی لیڈروں نے دعائیں بھی کیں۔ جماعت احمدیہ کے مشنری سید شمشاد احمد ناصر نے قرآن کریم کی تلاوت اور اس کا ترجمہ پیش کیا اور پھر پروگرام کے آخر میں کہا کہ یہ زلزلہ لوگوں کے لئے بہت نقصان کا موجب ہوا ہے اور بہت سی جانیں اس میں ضائع ہوئی ہیں۔ جماعت احمدیہ نے انڈیا افریقہ فنڈ جاری کیا ہوا ہے جو لوگوں کی مدد کرتا ہے۔

Port Lavaca The Wave ۔ (ہیوسٹن کا ایک اور اخبار) Port Lavaca The Waveنے اپنے سٹاف رائٹر Charlyn Finn کے حوالہ سے لکھا کہ شمشاد احمد پاکستانی مبلغ جو جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتا ہے یہاں اس شہر میں آیا (Port Lavaca پورٹ لواکا) شمشاد نے احمدی فیملیز کا یہاں وزٹ کیا اور ان کی خواہش ہے کہ یہاں پر بھی لوگوں کو اسلام کا پیغام پہنچایا جائے تا یہاں پر بھی مسلمانوں کی عبادت گاہ بنائی جائے۔ (اخبار نے چرچ لکھا ہے)

اخبار مزید لکھتا ہے کہ سید اس ملک میں آزادانہ عبادت کر سکتا ہے بہ نسبت اپنے ملک پاکستان کے کیونکہ 1884ء میں پاکستان میں ایسے قوانین بنائے گئے جن کی وجہ سے وہ اپنے ملک میں آزادانہ عبادت بھی نہیں کر سکتے۔ اگر وہ کریں گے تو انہیں جیل بھجوا دیا جائے گا۔ اس کے بعد اخبار نے جماعت کا تعارف لکھا ہے کہ یہ جماعت 1889ء میں ہندوستان سے شروع ہوئی۔ سید جماعت احمدیہ کا مبلغ اپنی زندگی وقف کرنے کے بعد بنا اور مشنری ٹریننگ کالج میں تعلیم حاصل کی۔ جو لٹریچر وہ یہاں پر تقسیم کر رہے ہیں اس کو پڑھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بعض چیزوں میں اسلام اور عیسائیت کی مشابہت ہے۔ مسلمان خدا کو ‘‘اللہ‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ سید نے ہیوسٹن میں تبلیغ مرکز قائم کیا ہوا ہے جو کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ سید کہتا ہے کہ اس نے انگریزی بولنا گھانا مغربی افریقہ میں سیکھا۔

وائس آف ایشیا کی یکم نومبر 1994ء کی اشاعت میں ہمارا ایک اشتہار شائع ہوا ہے جس میں ایک طرف حضرت مسیح موعود ؑ کی تصویر ہے اور دوسری طرف حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی۔ جس میں عنوان ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد نے فرمایا اور پھر نیچے دس شرائط بیعت انگریزی میں درج ہیں۔ اور سیٹیلائٹ کے ذریعہ خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے خطبہ جمعہ کا Live انفارمیشن ہے۔

انڈو امریکن نیوز یکم نومبر کی اشاعت میں خاکسار کا ایک خط شائع کرتا ہے جس میں خاکسار نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کو یہ اختیار نہیں ہے کہ کسی کے عقیدہ کی تعریف کرے یا اپنا فیصلہ کسی پر ٹھونسے کہ وہ یہ عقیدہ اختیار کرے۔

دی فجی سن نے اپنی اشاعت میں اکتوبر 1993ء میں یوکے کے مسٹر ایم ایم کلارک کا تبصرہ شائع کیا ہے جو اس سے قبل لکھا جا چکا ہے۔

واشنگٹن میں مسجد کا سنگِ بنیاد

دی فجی سن ۔ نومبر 1993ء کی اشاعت میں خاکسار کے حوالہ سے یہ خبر دیتا ہے کہ اسلام میں مسجد کی کیا اہمیت ہے۔ آنحضرت ﷺ کی ہدایت کے مطابق مسلمان مسجد بناتے ہیں اور جماعت احمدیہ اس وقت دنیا میں مساجد بنانے میں مصروف ہے تاکہ لوگ خدائے واحد کی عبادت کر سکیں۔ دوسری طرف پاکستان میں جماعت احمدیہ کے افراد پر ظلم ہو رہے ہیں اور انہیں مساجد بنانے سے روکا جارہا ہے بلکہ بعض جگہوں پر جماعت احمدیہ کی مساجد کو گرا دیا گیا ۔ بعض جگہ مساجد کے مینار گرا دیئے گئے اور بعض جگہ مسجدوں کو آگ لگا دی گئی۔

اللہ تعالیٰ کےفضل سے واشنگٹن کے علاقہ میں ’’مسجد احمدیہ’’ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا جو 3 ملین ڈالر کے خرچ سے تعمیر کی جائے گی۔ مضمون میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگرچہ اس مسجد کا سنگِ بنیاد کچھ عرصہ ہوا جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا مرزا طاہر احمد ؒ نے رکھا تھا اب مسجد کی تعمیر کے لئے کام شروع کیا گیا ہے اور اس کی بنیادوں کی کھدائی کے کام کا آغاذ مکرم ایم ایم احمد صاحب امیر جماعت امریکہ کی دعاؤں سے شروع ہوا ۔ قریباً 500 آدمیوں نے اس موقع پر شرکت کی۔ ایم ایم احمد صاحب نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اسلام میں ایک اہم مقام رکھتی ہے جہاں پر مومن پانچ وقت اکٹھے ہو کر خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم و تربیت اور دیگر مذہبی امور کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ خداتعالیٰ نے قرآن مجید میں یہ بھی فرمایا ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا کی عبادت سے لوگوں کو روکتا ہے اور تاریخی طور پر یہ بھی ثابت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے نجران کے عیسائیوں کو مسجد نبوی میں ایک خدا کی عبادت کرنے کی اجازت دی۔ اس سے معلوم ہوگیا ہے کہ بانی اسلام کس قدر ان باتوں کا خیال رکھتے تھے۔

دی لیڈر۔ اخبار اپنی اشاعت 25 نومبر 1993ء صفحہ 36 پر یہ اہم خبر دیتا ہے کہ ’’بہت اہم ، تاریخی اور نہایت کامیاب پیشوایان مذاہب کا جلسہ’’ جماعت احمدیہ ہیوسٹن نے سپانسر کیا جو کہ 6 نومبر 1993ء کو منعقد ہوا۔ اس کانفرنس کا مقصد بیان کرتے ہوئے سید شمشاد احمد ناصر نے بتایا کہ یہ اور اس قسم کے کانفرنسیں مذاہب میں آپس میں یکجہتی، اخوت اور ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس موقعہ پر ہندو ازم، بدھ ازم، سکھ ازم، عیسائیت اور اسلام کے نمائندوں نے تقاریر کیں۔ نمائندگان نے اپنی اپنی کتب سے ‘‘امن‘‘ کی ضرورت اور اہمیت کو بیان کیا۔

سید شمشاد احمد ناصر نے حاضرین کو خوش آمدید کرتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعودؑ کی تحریرات سے کچھ اقتباسات پیش کئے جن میں تمام مذاہب کے بارے میں اسلام کی تعلیم کو بیان کیا گیا تھا۔ تمام مقررین کی تقاریر کے بعد ایک خاص سیشن سوال و جواب کا بھی منعقد ہوا۔ قریباً 300 لوگوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔

انڈو امریکن نیوز نے اپنی اشاعت 22 نومبر 1993ء میں بھی یہی خبر دی ہے اور ہر دو اخبار نے مقررین کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔

وائس آف ایشیا نے بھی مندرجہ بالا خبر اپنی اشاعت 22 ونومبر 1993ء کو صفحہ 40 پر سامعین اور مقررین کی تصاویر کے ساتھ دیں۔

دی فجی سن نے بھی یہی خبر اپنے نومبر کی اشاعت میں ایک تصویر کے ساتھ شائع کی۔ اخبار نے کرسچین پادری کی تقریر کرتے ہوئے تصویر دی اور اور لکھا کہ کرسچن پادری مسلمانوں کے انٹرفیتھ میٹنگ میں مسلمانوں کی تعریف کر رہا ہے۔ ہینڈ ٹیبل پر مقررین کانفرنس بیٹھے ہیں اور کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللہ کا بینر بھی بہت نمایاں ہے۔ جس کے نیچے انگریزی میں ترجمہ بھی لکھا ہوا ہے۔

دی لیڈر اپنی اشاعت 24 فروری 1994ء میں ’’احمدیہ مسلم جماعت’’ کے عنوان سے خبر لگاتا ہے کہ رمضان المبارک کے پروگراموں کی تفصیل دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ پانچوں نمازوں، نماز تراویح اور درس کا باقاعدہ انتظام ہو گا۔ اس کےعلاوہ جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا حضرت مرزا طاہر صاحب کا درس القرآن بھی ہر ہفتہ اور اتوار کو Live نشر ہوا کرے گا۔ روزانہ درس حدیث شمشاد احمد ناصر نماز عشاء کے بعد دیا کریں گے۔

ویسٹ سائڈ سن 10 فروری 1994ء کی اشاعت صفحہ 5 پر خبر دیتا ہے اور خاکسار کا انٹرویو رمضان کے حوالہ سے خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ یہ انٹرویو اخبار کے رپورٹر Kim Coeplin نے لیا تھا۔ اسی انٹرویو میں رمضان المبارک کے حوالہ سے معلومات دی گئی ہیں ۔ یہ انٹرویو اخبار کی اشاعت 2 مارچ 1994ء صفحہ 6A پر شائع ہوا۔ اس سال رمضان 12 فروری سے 13 مارچ تک تھا۔

انڈو امریکن نیوز نے بھی رمضان کے بارے میں ہماری یہی خبر دی کہ 12 فروری 1994 سے رمضان شروع ہو رہا ہے اور مسلمان طلوع فجر سے سورج غروب ہونے تک روزہ رکھیں گے۔

ہیوسٹن کرانیکل نے بھی اپنے مذہبی سیکشن 12 فروری 1994ء صفحہ 2E پر ہماری رمضان المبارک کی خبر دی ہے۔

نیوز ایشیا نے بھی اپنے 14 فروری 1994ء کی اشاعت میں رمضان کے شروع ہونے اور جماعت احمدیہ کے رمضان المبارک میں خصوصی پروگراموں کا تذکرہ کر کے ہمارے مشن ہاؤس کا نمبر بھی دیا تا لوگ مزید معلوم حاصل کر سکیں۔

دی ہیوسٹن پوسٹ۔ انگریزی میں اس اخبار نے اپنی 12 فروری 1994ء کے صفحہ 1E پر ¼ صفحہ کی رمضان المبارک کے بارے میں خبر دی اور خاکسار کا انٹرویو اور سٹیٹمنٹ شائع کی۔ ’’رمضان مسلمانوں کی تربیت کا خاص مہینہ ہے اور یہ مہینہ غرباء اور کمزور لوگوں کی دیکھ بھال اور ان کی خدمت کا خاص مہینہ ہے۔’’ سید شمشاد احمد ناصر

نیز یہ کہ اس مہینہ میں ہم کثرت سے تلاوت کرتے اور صدقہ و خیرات بھی کثرت کے ساتھ کرتے ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ شمشاد جو جماعت احمدیہ ہیوسٹن میں مبلغ ہیں رمضان میں روزانہ قرآن کریم کا درس بھی دیا کریں گے۔ جبکہ بازنیا کے مسلمانوں کے لئے بھی خاص طور پر دعائیں کی جائیں گی۔ اسلامک سوسائٹی آف ہیوسٹن کی بھی اس میں خبر ہے کہ انہوں نے نیشنل ریلیف فنڈ کے لئے رقم اکٹھی کی ہے۔

پورٹ لواکا ویو نے بھی اپنی اشاعت 12 فروری 1994 صفحہ 5A پر رمضان المبارک کی ہماری خبر دی ہے جس کا عنوان یہ لگایا ہے۔

Muslims begin training.

یعنی ’’مسلمانوں کی تربیت کا مہینہ’’ شروع

انڈو امریکن نیوز۔ 9 مئی 1994ء میں ایک تصویر کے ساتھ جس میں دائیں طرف مکرم نوح ہنسن آف ڈنمارک، مکرم برادر مظفر احمد ظفر نائب امیر، خاکسار سید شمشاد احمد ناصر مشنری ہیوسٹن، بیٹھے ہوئے ہیں اور مکرم مختار احمد چیمہ صاحب مبلغ تقریر کر رہے ہیں۔ اور بیک گراؤنڈ میں حدیث نبوی ﷺ عربی اور انگریزی ترجمہ اور کلمہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔ حدیث نبوی کہ ’’ہمارے مہدی کے 2 نشانات ہیں: سورج اور چاند کا گرہن لگنا’’ شائع کی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ احمدیہ جماعت ہیوسٹن آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے سو سال پورا ہونے پر کہ مہدی کی صداقت کی 2علامات ہوں گی کہ اس کے وقت میں سورج اور چاند کو گرہن لگے، منا رہے ہیں۔ ہیوسٹن کے پریٹ ہال میں 17 اپریل کو یہ جلسہ کیا گیا۔ تلاوت قرآن کریم یمن کے ایک احمدی مکرم محمد احمد شبوطی صاحب نے کی اور اس کا ترجمہ برادر عبداللہ آف نائیجیریا نے کیا (برادر عبداللہ صاحب اس وقت نائیجیریا میں ایک سٹیٹ کے گورنر ہیں) داؤد منیر صاحب نے نظم پڑھی اور سید شمشاد احمد ناصر مبلغ نے خوش آمدید ایڈریس پڑھا۔ اس میں 300 سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ مہمانوں میں سکھ، ہندو اور بازنین مسلمان، عیسائی، رشین اور عرب مسلمان شامل ہوئے۔ ہیوسٹن کے علاوہ ڈلس، نیوآرلینز اور بیٹن روج اور آسٹن سے بھی احباب نے شرکت کی۔

شمشاد نے احمدیہ جماعت کا تعارف بھی کرایا اور اس زمانے میں آنےو الے امام اور مسیح موعود کا ذکر بھی کیا۔

مختار چیمہ مبلغ نیویارک نے تقریر کی ۔ جس میں انہوں نے ہندو، سکھ،مسلمانوں اور عیسائیوں کی کتب سے آخری زمانے میں آنےو الے کی صداقت کی تعلیم بیان کی۔ اختتامی تقریر میں الحاج ڈاکٹر مظفر احمد ظفر نائب امیر نے بتایا کہ سورج اور چاند گرہن کی پیشگوئی کس طرح بانی جماعت احمدیہ کے وجود میں پوری ہوئی۔

ویسٹ سائڈ سن ۔ نے اپنی اشاعت 12 مئی 1994ء میں 5 بچوں کے ناموں کے ساتھ ایک تصویر شائع کی کہ وہ ایک فنکشن کے موقع پر آنحضرت ﷺ کی تعریف میں نظم پڑھ رہے ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تصویر بھی اس میں نظر آرہی ہے۔

وائس آف ایشیاء نے اپنی اپریل 1994ء کی اشاعت صفحہ 15 پر ہمارا اشتہار شائع کیا ہے جس میں حضرت مسیح موعود کی تصویر کے ساتھ عربی اور انگریزی میں ان لمہدیینا آیتین منذ خلق السموات والارض ینکسف القمر لاول لیلۃ من رمضان و تنکسف الشمس فی النصف منہ ولم تکونا منذ خلق السموات والارض (دار قطنی) شائع ہو اہے۔ نیز اخبار میں اس پیشگوئی کے سو سال پورا ہونے پر پریٹ ہال میں جو تقریب منعقد ہو رہی ہے اس کی خبر اور تفصیل ہے۔

وائس آف ایشیا نے اپنی 9 مئی 1994 صفحہ 47 پر 2 بڑی تصاویر کے ساتھ اس پیشگوئی کے انعقاد کی تقریب کی خبردی ہے۔ ایک تصویر میں ہماری بچیاں نظم پرھی رہی ہیں۔ اور دوسری تصویر میں محمد احمد شبوطی صاحب تلاوت کر رہے ہیں جبکہ سٹیج پر مکرم چیمہ صاحب، مکرم نوح صاحب، مکرم برادر مظفر احمد صاحب نائب امیر اور خاکسار بیٹھے ہیں۔ خبر کی تفصیل بالکل وہی ہے جس کا پہلے ذکر ہو چکا ہے۔

وائس آف ایشیا کی 18 اپریل 1994ء میں اس سیمینار کے بارے میں معلوماتی خبر دی گئی ہے۔

انڈو امریکن نیوز نے بھی مختصرا ً اسی خبر کو شائع کیا ہے اپنی 18 اپریل 1994ء کی اشاعت میں۔

دی لیڈر اخبار نے 5 مئی 1994ء کی اشاعت میں ایک تصویر کے ساتھ جو کہ پانچ اطفال کی ہے اور لکھا ہے کہ وہ نظم آنحضرت ﷺ کی تعریف میں پڑھ رہے ہیں شائع کی ہے نیز خبر میں لکھا ہے کہ انہوں نے ہمارے مہدی کی علامات سورج اور چاند کو گرہن کی پیشگوئی پر سو سال پورا ہونے پر یہ تقریب پریٹ ہال میں منعقد کی ہے۔ مقررین کے نام اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی شرکت کو بھی لکھا ہے۔

انڈو امریکن نیوز نے بھی 11 اپریل 1994ء کی اشاعت میں اسی سلسلہ میں ہمارا اشتہار شائع کیا ہے جس میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تصویر اور حدیث نبوی ان لمہدیینا آیتین۔ سورج اور چاند گرہن کی پیشگوئی کے بارے میں، عربی اور انگریزی ترجمہ کےساتھ شائع کی ہے۔ اور جماعت کا تعارف ہے ۔

وائس آف ایشیا کی 18 اپریل 1994ء صفحہ 50 پر مکرم صالح محمد الہ دین کا ایک لیکچر اسی پیشگوئی کے بارے میں شائع ہوا ہے جو آپ نے 1992ء میں کلکتہ میں دیا تھا۔

ایک اہم خبر۔ میرے فولڈر میں ایک خبر لگی ہوئی ہے لیکن اخبار کا نام Missing ہے۔ جس کا عنوان یہ ہے۔

Blasphemy Laws abused: Amnesty.

اسلام آباد راؤٹر کے حوالہ سے یہ خبر ہے کہ پاکستان میں توہین مذہب و توہین رسالت کے قوانین کو بے دردی کے ساتھ اقلیتوں کے خلاف غلط استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ بات ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ 27 جولائی کو کہی۔ اخبار یہ بھی لکھتا ہے کہ بے نظیر کی حکومت نے کہا ہے کہ ہم اس بات کا دھیان کریں گے کہ آئندہ توہین ِ مذہب کے قانون کا غلط اور بے جا استعمال نہ ہو گا۔ اخبار لکھتا ہےکہ پاکستان میں یہ قانون بے جا طور پر استعمال ہو رہا ہے نہ صرف یہ بلکہ یہ قانون لوگوں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اقلیتوں پر بے جا مظالم ڈھائیں۔


اقبال حیدر جو کہ قانون دان اور حکومت کے وزیر ہیں نے اس بات کو کنفرم کیا ہے کہ وہ علماء کو کہتے ہیں کہ سنی سنائی بات پر دھیان نہ دیں اور بلاوجہ فتویٰ ایشو نہ کریں۔ ہمیں مذہبی جنون سے باز رہنا چاہئے۔ متشدد مسلمانوں کے علماء نے حیدر کے خلاف مظاہرے بھی کئے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ
ایمنسٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ توہین مذہب کے کیسز میں سب سے زیادہ اقلیتی احمدیہ فرقہ کے لوگ اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

وائس آف ایشیا یکم اگست 1994ء صفحہ 33 پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی ایک تصویر شائع کرتا ہے اور مسجد بیت الاسلام ٹورانٹو کینیڈا کی بھی تصویر شائع کرتا ہے۔ جس میں وہ کینیڈا کے 18 ویں جلسہ سالانہ کی خبر تفصیل کے ساتھ دیتا ہے۔ جو یکم تا 3 جولائی 1994ء کو کینیڈا میں ہوا۔ مرزا طاہر احمدیہ جماعت کے روحانی پیشوا اس میں شامل ہوئے اور خطبہ اور نماز جمعہ سے جلسہ کا آغاز کیا۔ جمعہ مسجد بیت الاسلام میں پڑھایا۔ خطبہ جمعہ میں مرزا طاہر احمد صاحب نے اپنے پیروکاروں کو نصیحت کی کہ وہ اعلیٰ اخلاق کا نمونہ اپنائیں۔ پانچوں نمازیں باقاعدگی سے پڑھیں۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ ہمارے لئے بہترین نمونہ آنحضرت ﷺ ہیں۔ اس لئے آپؐ ہی کے اخلاق کو سیکھیں اور اپنائیں۔ انہوں نے کانفرنس کے اختتام پر اپنی بہت اعلیٰ تقریر میں ’’دنیا کے امن’’ کے بارے میں اسلامی تعلیم بیان کی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ ناممکن ہے کہ اگر ہمارے ہاتھوں میں ہتھیار اور بندوقیں ہوں تو ہم امن حاصل کر سکیں۔ دنیا میں بے چینی کی وجہ یہ ہے کہ بندے کا خدا کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میرا مشن یہی ہے کہ اس وقت اخلاق کی اعلیٰ قدروں کو قائم کیا جائے اور یہی میرا پیغام ہے سب کے لئے۔ بلا امتیاز قوم و ملت ۔ اس جلسہ میں 7000 سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ 2000 سے زائد لوگ امریکہ سے سفر کرکے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

کینیڈا کے منسٹر آف سٹیٹ Gerry Weiner نے کہا کہ ہم احمدیہ لوگوں کے مشکور ہیں اور ان کی قوم و ملک (کینیڈا) کی خدمات کو سراہتے ہیں۔
دی لیڈر اپنی 28 جولائی 1994ء کی اشاعت میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کینیڈا کی خبر شائع کرتا ہے اور حضرت صاحب کی تقریر ’’دنیا کے عالمی امن’’ کے بارے میں خاص طور پر ذکر کرتا ہے۔

انڈو امریکن نیوز اپنی یکم اگست 1994ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک مضمون شائع کرتا ہے جس کا عنوان یہ ہے کہ ’’احمدیہ کانفرنس میں امن کی بات اور تعلیم’’ ۔ اخبار نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر بھی شائع کی ہے اور مضمون میں جلسہ سالانہ کینیڈا کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔

1960 West Sun نے اپنی 25 مئی 1994ء کی اشاعت میں ہیوسٹن میں سورج و چاند گرہن کے کی پیشگوئی پر سو سال پورا ہونے پر جو جشن منایا اس کی تفصیل مع تصویر شائع کی ہے۔

وائس آف ایشیا، انڈو امریکن نیوز، پورٹ لواکا دی ویو نے خدام، اطفال اور لجنہ کے اجتماعات کی مختصراً خبریں شائع کی ہیں۔

دی لیڈر نے اپنی 18 اگست 1994 صفحہ 19 پر ’’چرچ نیوز’’ کے تحت ’’احمدیہ مسلم’’ لکھ کر جلسہ سالانہ یوکے کی مختصراً خبر شائع کی ہے جو کہ 29-31 جولائی 1994ء کو منعقد ہوا۔ اخبار نے لکھا کہ یہ جلسہ دنیا کے 5 براعظموں میں دیکھا اور سنا گیا جبکہ امریکہ ، کینیڈا، ایشیا، پاکستان، انڈیا، نائیجیریا، جاپان، بوزنیا، مغربی جرمنی، فلسطین اور یورپین ممالک سے لوگ اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

1960 East Sun نے اپنی 31 اگست 1994 ء کی اشاعت میں ’’مذہب’’ کے نیچے ہماری خبر دی ہے کہ یوکے میں احمدیہ جماعت کا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

اس میں مختلف ممالک سے لوگ شامل ہوئے۔ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب احمدیہ جماعت کے عالمگیر لیڈر نے خطاب کیا اور دنیا میں ہونے والی احمدیہ جماعت کی ترقیات سے آگاہ کیا۔ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب نے یہ بھی بتایا کہ افریقہ کے مختلف ممالک میں ہسپتال بھی قائم کئے گئے ہیں۔ نیز قرآن کریم کا 52 زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ نیز انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ایک سال کے دوران 418000 نئے لوگ 120 ممالک سے احمدیت میں شامل ہوئے۔

وائس آف ایشیا نے 29 اگست 1994ء کی اشاعت میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ یوکے 29 تا31 جولائی 1994ء کی خبر شائع کی۔

وائس آف ایشیا کی اشاعت صفحہ 36 ، 17 اکتوبر 1994ء ۔ پورے صفحہ پر دو باتیں شائع ہوئیں ہیں۔ نصف صفحہ پر مسجد بیت الرحمن میری لینڈ امریکہ کی تصویر ہے۔ اس خبر میں بتایا گیا کہ واشنگٹن جو امریکہ کا ہیڈ کوارٹر ہے میں، جماعت احمدیہ نے 4 ملین ڈالر کی لاگت سے مسجد بیت الرحمان کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔ پھر جماعت احمدیہ کا تعارف ہے کہ یہ انڈیا سے 1889 ء میں حضرت مرزا غلام احمد کے ذریعہ شروع ہوئی۔ اور اس وقت دنیا کے 143 ممالک میں اس کی شاخیں قائم ہو گئی ہیں۔ اس کا ہیڈ کوارٹر تو ربوہ پاکستان ہے لیکن لندن سے جماعت کے کام کو سپروائز کیا جارہا ہے۔ امریکہ میں اس وقت جماعت احمدیہ کی 40 شہروں میں شاخیں قائم ہیں۔ اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح جماعت احمدیہ امریکہ کے 46 ویں جلسہ سالانہ کے موقع پر ہو گا۔ جماعت احمدیہ کے موجودہ سربراہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب اس مسجد کا افتتاح کریں گے۔
مسجد کی بنیاد رکھے جانے کے وقت مسٹر ایم ایم احمدصاحب، جماعت احمدیہ امریکہ کے نیشنل صدر نے کہا کہ اسلام کو غلط رنگ میں پیش کیا گیا ہے جبکہ دہشت گردی کا تعلق نہ اسلام سے ہے اور نہ ہماری زندگیوں سے۔ جماعت احمدیہ اس وقت بے شمار جگہوں پر خدمت خلق کے کام کر رہی ہے جوکہ عین اسلام کے مطابق ہیں۔ مسجد کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس میں اکٹھے ہو کر خدائے واحد کی عبادت کریں۔ احمدیہ جماعت تمام مساجد اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کا پورا پورا احترام کرتی اور ان کے تقدس کا خیال رکھتی ہے اور اس کی حفاظت کرتی ہے۔ ایم ایم احمد نے مزید کہا کہ جماعت احمدیہ کا مطمع نظر یہ ہے کہ اسلام کے خلاف جو غلط فہمیاں ہیں ان کا ازالہ کرے۔

اخبار کے بقیہ نصف صفحہ پر اس عنوان سے خبر ہے:

Demolition of Ahmadiyya Mosque in Pakistan. Does anyone care?

پاکستان میں احمدیہ جماعت کی مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ کیا کوئی اس کا بھی فکر رکھتا یا کرتا ہے؟

راؤٹر نیوز ایجنسی سے لی گئی خبر میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ نے 15 ستمبر کو جماعت احمدیہ کی مسجد کو منہدم کر دیا۔ یہ مسجد جماعت کی گزشتہ 50 سال سے ہے۔ اس کی ملکیت پر نہ تو کوئی جھگڑا تھا۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ اپنی عبادت گاہ نہیں رکھ سکتے۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ احمدیہ جماعت کی مسجد کو منہدم کیا گیا پورے پاکستان میں ایک درجن سے زائد مساجد کو (احمدیہ مساجد) منہدم کر دیا گیا۔ اور خصوصیت کے ساتھ یہ اس وقت سے ہو رہا ہے جب جنرل ضیاء کی حکومت نے 1984ء میں XX آرڈیننس لاگو کیا۔ اس مسجد کو گرانے میں پولیس نے مدد کی۔

مضمون میں عقائد کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کس بناء پر انہیں غیرمسلم قرار دیا گیا ہے۔ بے نظیر بھٹو کی حکومت نے بھی اس سلسلہ میں کوئی مدد نہیں کی۔

مضمون نگار لکھتا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کی پامالی پر خاموشی ہے جبکہ دنیا میں اس وقت خصوصیت کے ساتھ انسان کے بنیادی حقوق کی آواز اٹھائی جارہی ہے۔ خصوصاً امریکہ میں تو ان باتوں پر خاموشی کے کیا معانی ہیں؟ اس بات پر یورپین ممالک میں بھی خاموشی پائی جاتی ہے۔

یہ بھی حیران کن ہے کہ بابری مسجد کے گرانے پر شور ڈالا جارہا ہے جبکہ مسلمان ہی مسلمانوں کی مسجد کو گرا رہے ہیں۔ کیا اس سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ مسلمان تومسلمانوں کی مسجد کو گرا سکتے ہیں۔ اس کی اجازت ہے؟

یہ مضمون Mr. David Frawly نے Santa. Fc نیومیکسیکو سے لکھا ہے۔

1960 East Sun نے 12 اکتوبر 1994ء صفحہ 4B پر مختصراً خبر شائع کی ہے کہ ہیوسٹن کے احمدیہ جماعت کے ممبرز نے واشنگٹن کے جلسہ سالانہ اور مسجد بیت الرحمن کے افتتاح کے فنگشن میں شرکت کی ہے۔

انڈو امریکن نیوز ۔24 اکتوبر 1994ء صفحہ 12 پر یہ خبر دیتا ہے کہ

Ahmadiyya complain of murders by Fanatics.

اسلام آباد۔ انہوں نے راؤٹر کے حوالہ سے یہ خبر دی ہے کہ جماعت احمدیہ جسے پاکستان میں بین کیا ہوا ہے یعنی جس پر پابندی ہے نے کہا ہے کہ ان کے لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے اور حکومت پاکستان ان کی حفاظت کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی اور جماعت احمدیہ پرگزشتہ 20 سال سے ظلم کیا جارہا ہے۔ یہاں پر جو نسیم بابر صاحب کا قتل ہوا ہے حکومت نے اس پر کوئی ایکشن ہی نہیں لیا جبکہ بے نظیر بھٹو پرائم منسٹر آف پاکستان اور صدر پاکستان فاروق لغاری کو متعدد مرتبہ اس کی طرف توجہ دلائی جا چکی ہے۔ اپریل تک یہ جماعت احمدیہ کے افراد کا تیسرا قتل ہے۔

ہیومن رائٹس تنظیموں نے بھی متعدد مرتبہ احمدیوں پر اس ناروا ظلم کی طرف توجہ دلائی ہے۔ حال ہی میں پنڈی میں جماعت کی مسجد کو بھی منہدم کیا گیا ہے ‘‘ملاں‘‘ متشدد رویہ رکھنے کی وجہ سے خبر کے آخرمیں لکھا ہے کہ بھٹو حکومت نے 1974ء میں احمدیوں کو قانون کی اغراض کی خاطر غیرمسلم اقلیت قرار دیا اور 1984ء میں ضیاء آرڈیننس کی وجہ سے ان پر یہ ظلم کیا جارہا ہے۔

وائس آف ایشیا نے بھی اپنی اشاعت 24 اکتوبر 1994ء میں اسی حوالہ سے تفصیل کے ساتھ یہی خبر دی ہے۔

دی کالونی لیڈر اپنی اشاعت 21 ستمبر 1994 کو صفحہ 10 A پر Ahmadiyya Muslim کے عنوان سے خبر دیتا ہے کہ ’’جماعت احمدیہ ڈلس’’ کے لوگ یہاں پر جلسہ سیرت النبی (ﷺ) کر رہے ہیں جو کہ 25 ستمبر کو ہوگا۔ اس جلسہ میں آنحضرت ﷺ کی عالمگیر امن، پیار اور محبت کی تعلیم کو اجاگر کیا جائے گا اور اسلام اور بانی اسلام کے متعلق غلط فہمیوں کو دور کیا جائے گا۔ حمید نسیم ’’خواتین کے مقام‘‘طارق حمید’’ آنحضرت ﷺ رحمۃ للعالمین ‘‘اور سید شمشاد احمد ناصر مشنری’’ آنحضرت ﷺ کا بلند مقام حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد کی نگاہ میں‘‘ تقاریر کریں گے۔

دی پورٹ لواکا ویو نے اپنی اشاعت میں خدام و اطفال کی ایک تصویر کے ساتھ نیشنل اجتماع کی واشنگٹن میں منعقد ہونے کی خبر شائع کی ہے۔ جس میں ہیوسٹن سے بذریعہ Van ،1600 میل کا سفر طے کر کے خدام و اطفال نے اجتماع میں شرکت کی تھی جو کہ 12 تا 14 اگست کو منعقد ہوا تھا۔

وائس آف ایشیا نے 19 ستمبر 1994ء کی اشاعت میں دو تصاویر کے ساتھ اسی کنونشن یعنی خدام و اطفال کے نیشنل سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔ شمشاد احمد نے بتایا ہے کہ اجتماع کا مقصد نوجوانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت ہے۔ ڈیٹن کے مبلغ مرزا محمود احمدصاحب اور جنرل سیکرٹری امریکہ جماعت مکرم ملک مسعودصاحب نے بھی تقاریر کیں۔ ہیوسٹن سے 18 خدام و اطفال نے شرکت کی تھی۔ الحاج ڈاکٹر مظفر احمد ظفرصاحب نائب امیر نے بھی افتتاحی و اختتامی تقاریر کیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ جماعت احمدیہ یقین رکھتی ہے کہ آخری زمانہ میں آنے والا موعود مرزا غلام احمد (1835-1908) ہے۔ اخبار نے اس خبر کے آخر میں ڈلس میں جلسہ سیرت النبی ﷺ والی خبر بھی دی ہے۔

میموریل سپرنگ برانچ دی سن نے اپنی اشاعت 15 ستمبر 1994ء میں خدام کے اجتماع میں شرکت کرنے کی خبر مع ایک تصویر کے شائع کی ہے جس میں سید سعادت احمد انعام حاصل کر رہے ہیں۔

دی لیڈر اخبار نے اپنی اشاعت 15 ستمبر 1994ء نے ’’احمدیہ موومنٹ اِن اسلام‘‘ عنوان سے مربی صاحب کی ایک تصویر تقریر کرتے ہوئے شائع کی ہے اور خبر میں لکھا ہے کہ 12 تا 14 اگست کو واشنگٹن میں جماعت کی تنظیم خدام و اطفال کا سالانہ اجتماع ہوا جس میں ہیوسٹن کے خدام و اطفال نے شرکت کی۔ شمشاد احمد ناصر مربی سلسلہ نے اجتماع کا مقصد یہ بتایا کہ اس سے نوجوانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت مقصود ہے۔ اجتماع کے شروع ہونے سے قبل نماز جمعہ ادا کی گئی۔ خطبہ جمعہ میں شمشاد احمد ناصر مبلغ نے بتایا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ اسلام کی تبلیغ کریں اور ہر ایک تک اسلام کا پیغام پہنچائیں اور اس اجتماع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ مرزا محمود احمد، ملک مسعود اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ علمی و ورزشی مقابلہ جات میں اول، دوم اور سوم آنے والوں کو انعامات بھی دیئے گئے۔

1960 East Sun نے بھی دو تصاویر کے ساتھ اس اجتماع کی خبر مختصراً دی۔ بابر چوہدری جو ٹیم کے کیپٹن تھے نے اور وقار جمیل نے انعامات لئے۔

انڈو امریکن نیوز 26 ستمبر 1994ء نصف صفحہ کی خبر میں تصویر شائع کی ہے جس میں جماعت احمدیہ کے نیشنل امیر صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر میں ہیوسٹن سے آئے ہوئے تمام 18 خدام و اطفال کو دعوت چائے دی ہوئی ہے۔ اجتماع کی خبر بھی ہے اور یہ تصویر بھی ہے۔

نوٹ: خاکسار نے مکرم صاحبزادہ مرزا مظفر صاحب سے درخواست کی تھی کہ ہیوسٹن سے آئے ہوئے تمام خدام کو آپ سے ملاقات کرانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ ان کے لئے آپ کی ملاقات صحبت صالحین کا ایک ذریعہ ہو گا۔ جو آپ نے از راہ شفقت منظور فرمائی اور سب کو اپنے گھر ڈائننگ روم میں بٹھا کر ملاقات کی۔ چائے اور دیگر لوازمات سے مہمان نوازی کی۔ اللہ تعالیٰ صاحبزادہ صاحب کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

اخبار نے اس خبر کے آخر میں ڈلس میں ہونے والے جلسہ سیرت النبی ﷺ کی بھی مختصراً خبر دی ہے۔

دی ہیوسٹن پوسٹ نے 24ستمبر 1994ء صفحہ 3E پر مذہب کے سیکشن میں Muslim کے عنوان کے تحت ہماری مختصراً خبر کہ حمید نسیم، طارق حامد (برادر منیر احمد حامد مرحوم۔ سابق نائب امیر جماعت یو ایس اے کے بیٹے) اور سید شمشاد احمد ناصر سیرت النبی (ﷺ) کے موضوعات پر ریجنل کانفرنس میں تقاریر کریں گے۔

پلانو سٹار کوریر نے اپنی اشاعت 22 ستمبر 1994 صفحہ 6A پر،مربی صاحب کا ایک انٹرویو شائع کیا اور خبر دی۔ اس خبر کا عنوان ہے

اسلام کے بارے میں کانفرنس کا پلان

اس خبر اور انٹرویو لینے والی خاتون کا نام Cathy Spaulding ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ اتوار کو ہونے والی کانفرنس میں ٹیکساس کے مسلم کہتے ہیں کہ اس سے اسلام اوربانی اسلام محمد (ﷺ) کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع ملے گا۔ وقت اور جگہ کی اطلاع لکھنے کے ساتھ وہ بتاتی ہیں کہ ساؤتھ ریجن کے مسلمان مبلغ سید شمشاد اے ناصر کہتے ہیں کہ اسلام کے بارے میں بہت زیادہ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اسلام میں عورت کا کوئی مقام نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت بحیثیت ماں، بیوی، بہن اور بیٹی کے اسلام میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔ بعض مسلمان ممالک میں خواتین پر پابندیاں ہیں لیکن وہ اسلام نے نہیں لگائیں۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بعض لوگ مسلمان خواتین کو پردہ (برقع) اور لمبے لباس میں دیکھتے ہیں تو مردوں پر بھی لباس کی پابندی ہے۔ یہ بھی بہت غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد ہیں۔ اگر کوئی شخص میرے گھر پر آکر مجھ پر حملہ کرے تو کیا مجھے اپنے دفاع کا حق نہیں ہے؟

‘‘جہاد’’ کے غلط معانی سے بھی لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مسلمان دہشت گرد ہیں۔ حالانکہ جہاد کے معانی ہیں اچھے کام کے لئے کوشش کرنا۔ اپنی اصلاح کرنا بہت بڑا جہاد ہے۔ مبلغ جماعت نے کہا کہ اس کانفرنس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس سے ہم اپنے لوگوں کو اسلام کی اور محمد رسول اللہ (ﷺ) کی تعلیمات سے آگاہی دیں گے تاکہ وہ اسلامی باتوں پر کاربند ہو جائیں۔ رپورٹر نے خبر کے آخر میں عناوین اور مقررین کا بھی ذکر کیا ۔

لیئوس وِل لیڈر اخبار نے 17 ستمبر 1994ء صفحہ 6-B پر سیرت النبی ﷺ کے ریجنل جلسہ کا ڈلس میں انعقاد کی خبر دی اور مقررین کے نام مع عناوین جگہ ، تاریخ اور وقت کی بھی اطلاع دی۔

انڈو امریکن نیوز نے اپنی اشاعت 19 ستمبر 1994ء ڈلس میں ریجنل جلسہ سیرت النبی (ﷺ) کی خبر مع مقررین و عناوین دی۔ مقررین میں ڈاکٹر حمید نسیم، ’’آنحضرت ﷺ کی نگاہ میں عورت کا مقام اور آزادی نسواں‘‘

طارق حامد، ’’آنحضرت ﷺ رحمۃ للعالمین’’۔

سید شمشاد احمد ناصر۔ ’’آنحضرت ﷺ کی بلند شان حضرت مسیح موعودؑ کی نظر میں‘‘

رچرڈسن نیوز۔ یہ اخبار بھی ڈلس ٹیکساس کے علاقہ کا اخبار ہے۔ اس نے بھی اپنی اشاعت میں ریجنل جلسہ سیرت النبی (ﷺ) کے بارے میں متذکرہ بالا خبر مع مقررین و عناوین اور جگہ و تاریخ کے ساتھ دی۔

ڈلس مارننگ نیوز نے 24 ستمبر 1994ء میں متذکرہ بالا خبر شائع کی۔ (ریجنل جلسہ سیرت النبی ﷺ)

(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر ۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اکتوبر 2020