دل میں خوشی کے پھول مہکتے رہیں یوں ہی
یہ دن سرور وکیف میں کٹتے رہیں یوں ہی
ہوتی رہیں فلک سے یہ رحمت کی بارشیں
سب زندگی کے راستے سجتے رہیں یوں ہی
قلب و نظر کو ملتی رہیں یوں ہی وسعتیں
ہم اپنے جذب و عشق میں بڑھتے رہیں یوں ہی
ہوتے رہیں سدا یوں ہی ساماں بہار کے
غنچے دلوں میں پیار کے کھلتے رہیں یوں ہی
پروانہ وار ہم بھی ہوں اس نور پر فدا
پل پل وفا کی آن پہ مرتے رہیں یوں ہی
اک شان سے کٹیں سبھی جیون کے مرحلے
اس راہ افتخار پہ چلتے رہیں یوں ہی
پہنچیں ہر اک دوار پہ جلسے کی برکتیں
یہ سلسلے قرار کے ملتے رہیں یوں ہی
(پروفیسر عبد الصمد قریشی)