• 17 مئی, 2024

یہ میرے رب کی مجھ پر اک عطا ہے

یہ میرے رب کی مجھ پر اک عطا ہے
کہ مجھ پر سوچ کا ہر در کھلا ہے

ہمارے ساتھ ہے خوشبو چمن کی
ہمارے ساتھ چلتی اک صبا ہے

یہ کس نے شور آہوں کا اُٹھایا
یہاں پر کون سا اب سرپھرا ہے

کبھی بھی وصل کی خواہش نہ کرنا
مزاجِ عشق ہم نے پڑھ لیا ہے

تمہیں دیکھا، لگا ایسے ہمیں کیوں
کہ تم نے دل میں رکھا ہی گلہ ہے

یقین و وہم کی چادر سمیٹی
لگا ہر پل ہی روشن ہو گیا ہے

وہ جس نے آرزو کا مان رکھا
ہمارے پاؤں میں وہ آبلہ ہے

یہ دل رویا نہیں در پر تمہارے
فقط آنسو ندامت کا گرا ہے

جسے آنا تھا تیرے جاگنے پر
وہ سورج سر پہ کب کا آ چکا ہے

پلٹ کر کوئی بھی آیا نہیں، سو
صداؤں کا سفر غارت گیا ہے

جہاں چشمے رواں تھے چاہتوں کے
وہاں پر دل، دیؔا! پتھر بنا ہے

(دیا جیم۔ فجی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ