اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ
(صحیح مسلم ،كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِبَابُ فِی الأَدعِيَةِحدیث: 6903)
ترجمہ: اے اللہ! میرے دین کو درست کر دے، جو میرے (دین و دنیا کے) ہر کام کے تحفظ کا ذریعہ ہے اور میری دنیا کو درست کر دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو درست کر دے جس میں میرا (اپنی منزل کی طرف) لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر بھلائی میں اضافے کا سبب بنا دے اور میری وفات کو میرے لیے ہر شر سے راحت بنا دے۔
یہ سید ومولیٰ، فخرالانبیاء، رحمت اللعالمین، پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی دین ودنیا کی درستی کی دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسلسل جماعت کو اپنی اصلاح کی طرف توجہ کی اور اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کی طرف توجہ دلا رہے ہیں ۔آپ نے اپنے خطبہ جمعہ یکم اکتوبر 2021 کو فرمایا
’’حضرت مصلح موعود نے …….. جماعت کو نصیحت فرمائی ہے کہ مصائب آتے ہیں۔ مشکلات میں سے گزرنا پڑتا ہے تا کہ روحانی ترقی ہو اور اس اصول کو اگر ہم آج بھی یاد رکھنا چاہتے ہیں ۔ تو پھر یاد رکھیں کہ یہ مصائب اور مشکلات جو ہیں ہمیں خدا تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہونے چاہئیں اور یہی فتوحات کا پھر ذریعہ بنتے ہیں۔ اگر ان باتوں میں ہم صرف ڈر کے پیچھے پیچھے رہتے رہیں اور اپنی اصلاح کی طرف توجہ نہ کریں تو پھر ترقی نہیں ہو سکتی۔ ہاں جب ترقیات مل جائیں اور مصائب ختم ہو جائیں تب بھی ہمارا تعلق اللہ تعالیٰ سے رہنا چاہئے لیکن ان دنوں میں خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ توجہ ہونی چاہئے اور ہمیں اپنی روحانی ترقی اور روحانی بہتری کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ حضرت مصلح موعود ؓنے یہی لکھا ہے کہ اگر ہم نے اگر اس بات کو نہیں سمجھا تو کچھ نہیں سمجھا اور یہی بات سمجھنے والی ہے ہر ایک احمدی کے لئے بھی آجکل۔‘‘
(خطبہ جمعہ یکم اکتوبر 2021)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)