• 16 مئی, 2024

استغفار کےحقیقی معنی

’’استغفار کے حقیقی اور اصلی معنے یہ ہیں کہ خدا سے درخواست کرنا کہ بشریت کی کوئی کمزوری ظاہر نہ ہو اور خدا فطرت کو اپنی طاقت کا سہارا دے اور اپنی حمایت اور نصرت کے حلقہ کے اندر لے لے یہ لفظ غَفْر سے لیا گیا ہے جو ڈھانکنے کو کہتے ہیں سو اس کے یہ معنے ہیں کہ خدا اپنی قوت کے ساتھ شخص مُسْتَغْفِر کی فطرتی کمزوری کو ڈھانک لے۔ لیکن بعداس کے عام لوگوں کے لئے اس لفظ کے معنے اور بھی وسیع کئے گئے اور یہ بھی مراد لیا گیا کہ خدا گناہ کو جو صادر ہو چکا ہے ڈھانک لے۔ لیکن اصل اور حقیقی معنی یہی ہیں کہ خدا اپنی خدائی کی طاقت کے ساتھ مستغفر کو جو استغفار کرتا ہے فطرتی کمزوری سے بچاوے اور اپنی طاقت سے طاقت بخشے اور اپنے علم سے علم عطا کرے اور اپنی روشنی سے روشنی دے ۔۔۔ استغفار کی درخواست کے اصل معنی یہی ہیں کہ وہ اس لئے نہیں ہوتی کہ کوئی حق فوت ہو گیا ہے بلکہ اس خواہش سے ہوتی ہے کہ کوئی حق فوت نہ ہو اور انسانی فطرت اپنے تئیں کمزور دیکھ کر طبعاً خدا سے طاقت طلب کرتی ہے جیسا کہ بچہ ماں سے دودھ طلب کرتا ہے پس جیسا کہ خدا نے ابتدا سے انسان کو زبان، آنکھ، دل، کان وغیرہ عطا کئے ہیں ایسا ہی استغفار کی خواہش بھی ابتدا سے ہی عطا کی ہے اور اس کو محسوس کرایا ہے کہ وہ اپنے وجود کے ساتھ خدا سے مدد پانے کا محتاج ہے اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ (محمد 20) یعنی خدا سے درخواست کر کہ تیری فطرت کو بشریت کی کمزوری سے محفوظ رکھے اور اپنی طرف سے فطرت کو ایسی قوت دے کہ وہ کمزوری ظاہر نہ ہونے پاوے اور ایسا ہی اُن مردوں اور اُن عورتوں کے لئے جو تیرے پر ایمان لاتے ہیں بطور شفاعت کے دعا کرتا رہ کہ تا جو فطرتی کمزوری سے ان سے خطائیں ہوتی ہیں ان کی سزا سے وہ محفوظ رہیں اور آئندہ زندگی ان کی گناہوں سے بھی محفوظ ہو جائے یہ آیت معصومیت اور شفاعت کے اعلےٰ درجہ کی فلاسفی پر مشتمل ہے اور یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسان اعلےٰ درجہ کے مقام عصمت پر اور مرتبہ شفاعت پر تبھی پہنچ سکتا ہے کہ جب اپنی کمزوری کے روکنے کے لئے اور نیز دوسروں کو گناہ کے زہر سے نجات دینے کے لئے ہر دم اور ہر آن دعا مانگتا رہتا ہے اور تضرعات سے خداتعالیٰ کی طاقت کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

(عصمتِ انبیاءؑ، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 671تا 673)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2021