• 19 اپریل, 2024

نام ہے مسرور اس کا، ہر گھڑی مسرور وہ

آج جس ظلمت میں ہے غرقاب سب خلقِ خدا
سب مسائل کا یہ حل، سب کے لیے روشن نشاں

اس کے پیچھے چل کے ملتی ہے مرادِ زندگی
ہے ضمانت کامرانی کی وہ میرِ کارواں

اس کے ہونٹوں سے جو نکلیں لفظ، دل لیتے ہیں موہ
کیا حسیں دلبر ہمارا، کیا ہی پیارا باغباں

اس کے اک دیدار سے ملتی ہے ہم کو زندگی
ہو ترا سایہ سلامت، اے شفیق و مہرباں

نام ہے مسرور اُس کا، ہر گھڑی مسرور وہ
رحمتیں ہیں ساتھ اُس کے، ہر قدم پر کامراں

اس کی طاعت میں لگا دے جان و دل کو اے منؔیر!
پھر چلے جا بے خطر، تیرا خدا خود پاسباں

(منیر احمد باجوہ۔ ہمبرگ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 فروری 2023

اگلا پڑھیں

نرمی اور آہستگی سے کام لینا