• 23 اپریل, 2024

حضرت عیسیٰؑ کا اصل نام یسوع تھا یا عیسیٰ؟

قرآن کریم ابن مریمؑ کو ’’عیسیٰ (آل عمران آیت46) اور انجیل ’’یسوع‘‘ کے نام سے پکارتی ہے۔

(متی 1:25)

جرمن مستشرق Nöldeke اور بعض دوسرے مستشرقین کے حوالہ سے انسائیکلو پیڈیا آف اسلام میں لکھا ہے:’’بہت سے مغربی مصنفین کا خیال ہے کہ حضرت محمد ﷺ کو یہود نے (مسیح کے لیے) عیسیٰ کا لفظ استعمال کرنے کی طرف مائل کیا۔ درحقیقت یہودی نفرت کی وجہ سے یسوع کو عیسو کہتے تھے، یہ تاثر دینے کے لیے کہ عیسو کی روح یسوع کر آئی ہے (حضرت اسحاق علیہ السلام کے بڑے بیٹے کا نام عیسو تھا اور چھوٹے کا یعقوب یہودی عیسو کو برکات نبوت سے محروم سمجھتے تھے۔بائبل میں ہے کہ خدا نے کہا۔ ’’میں نے یعقوب سے محبت رکھی لیکن عیسو سے نفرت کی‘‘ (ملاکی باب1 آیت3 / رومیوں باب9 آیت13) یہودی طعنہ دیتے کہ یسوع میں عیسو کی روح حلول کر آئی ہے۔ یوں وہ از راہ تحقیر یسوع کو عیسو کہتے تھے۔‘‘

The Encyclopaedia of Islam (New Edition). Vol.4. E.J.Brill.leiden.1978.page:81, under word:Isa

جبکہ حقیقت یہ کہ حضرت عیسیٰؑ کے یہ دونوں نام ہی درست ہیں حضرت عیسیٰؑ کا نام پیشگوئی میں ’’یسوع/یشوع‘‘ آیا ہے اور یہود اسی نام سے حضرت عیسیٰؑ کی آمد کے منتظر تھے لیکن جس علاقے میں حضرت مریم رہتی تھیں اس زمانہ میں اس علاقے کی بولی میں یسوع لفظ عیسیٰ بن گیا تھا اور فرشتہ نے بھی حضرت مریمؑ کو لسان قوم کی مناسبت سے عیسیٰ کے نام سے ہی خوشخبری دی۔ یہ وہ گم شدہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے۔

یسوع عبرانی لفظ یشوعاسے بنا ہےجس کا مطلب ہے نجات دینے والا۔انجیلِ متی1:25 میں ہے ’’تم اسے یسوع کے نام سے پکارو گے کیونکہ وہ اپنے لوگوں کو گناہوں سے نجات دینے والا ہوگا۔‘‘

حضرت عیسیٰؑ اور ان کے حواری شمالی فلسطین کے علاقہ گلیل کے رہنے والے تھے۔انجیل میں ان کوگلیلی کہا گیا۔ گلیل میں یہود کے علاوہ فونیشی، آرمینی، رومی اور یونانی آباد تھے۔ اس لئے اسے ’’گلیل جویم‘‘ یعنی غیرقوموں کا علاقہ کہا جاتا تھا۔ گلیل میں یہودی آرامی بولتے تھے لیکن یہ وہ آرامی نہیں تھی جوکہ یہودیہ میں بولی جاتی۔ان کی زبان کافی حد تک اہل یہود سے مختلف تھی۔ انجیل متی میں لکھا ہے ’’اور پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا کہ ایک لونڈی نے اس کے پاس آکر کہا کہ توبھی یسوع گلیلی کے ساتھ تھا۔۔۔۔ تھوڑی دیرکے بعد جووہاں کھڑے تھے انہوں نے پطرس کے پاس آکر کہا بے شک تو بھی ان میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہر ہوتاہے کہ توگلیلی ہے۔‘‘

(متی باب 26 آیت 69-73)

اہل گلیل حروف حلقی اداکرنے میں خاصی دقت محسوس کرتے۔ ان کالب و لہجہ ٹھیٹھ اور دیہاتی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی کاہن گلیلی یہودیوں کو ’’عامی ھاارض‘‘ کہتے یعنی ملک کے عامی لوگ۔

عبرانی یشوعہ آرامی میں ایسوعہ ہے اور گلیلی حروف حلقی میں دقت محسوس کرنے کی وجہ سے ایسوعہ کومقلوب کرکےعیسیٰ کہتے تھے۔ یہ ان کامحاورہِ زبان تھا۔ آج آپ کسی انگریز سے بات کریں گے تووہ جبرالٹر کہے گا، جبل الطارق نہیں کہے گا۔ حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ جبل الطارق کا جبرالٹر بنا ہے۔ اسی طرح اپنی گفتگو میں ایڈمرل استعمال کرے گا، امیرالبحر نہیں۔ حضرت مریم کوان کی روزمرہ کی زبان میں بشارت دی گئی۔اس زبان میں ایسوعہ کوعیسیٰ کہتے تھے لہٰذا یہی نام رکھاگیا۔اصل قدیم عبرانی اناجیل ناپیدہیں۔یونانی انجیل میں آپؑ کا ’’آئی سواس‘‘ نام ہے۔سریانی میں ایسوع اورلاطینی میں اسوس یا ’’ہی سوس‘‘ جتنے تراجم اتنے نام۔

یوسی بیوس (Eusebius) تاریخ کلیسیاکا معتبر ترین تاریخ دان سمجھا جاتا ہے۔ اس کی تاریخ میں قرنِ اوّل کے بعض فرقوں کاذکر ہے۔

عیسائیو Essaioi
گلیلائیو Galilaioi

انجیل میں لکھاہے کہ یہودی حواریان مسیح کو گلیلی کہتے تھے۔ تاریخ میں ان کااولین نام ’’عیسائیو‘‘ ہے۔ کیونکہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کوماننے والے تھے۔ چوتھی صدی کے عیسائی عالم ’’ایپی فے نی اس‘‘ گواہی دیتے ہیں کہ ابتداءًنصاریٰ ’’عیسائیو‘‘ کہلاتے تھے۔ چنانچہ ’’ایپی فے نی اس‘‘ کے حوالہ سے The Scrolls and Christian origins میں لکھا ہے:

They were also called (‘‘عیسائیو’’) before the disciples began to be called Christians at Antioch.

(The Scrolls and Christian Origins by Mathew Black, Thomas Nelson and Sons Ltd.London, New York.1961 page:72)

ترجمہ:’’حواریوں کو انطاکیہ میں ’’کرسچین‘‘ کے نام سے پکارے جانے سے قبل ’’عیسائیو‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔‘‘

مریم اور ابن مریم کی مادری زبان میں انجیل کاکوئی نسخہ محفوظ نہیں۔ البتہ صحائف مندّیہ جو ’’نصاریٰ یحییٰ‘‘ کی تحویل میں ہیں وہ اسی زبان میں ہیں جوکہ حضرت مسیح ؑ بولاکرتے تھے۔ان صحائف میں آپ کانام (عین سے) ’’عیسو مسیحا‘‘ ہمیں ملتاہے۔

Encyclopaedia of Religion and Ethics Edited by James Hastings .T and T Clark.London New York2003.Vol.VIII.page:384 under word Mandaeans.

یشوع نام کی ابتدائی صورت بروئے تورات یہوشع ہے اس سے یشوع/یسوع اوریشوعہ بنا آرامی میں ایسوع یاایسوعہ۔ گلیل میں عیسیٰ

یہوشع
یشوع
یشوعہ
ایسوعہ
عیسیٰ

ظاہرہے کہ یشوع/یسوع نام کالسانی سفر یہوشع سے شروع ہوا اور عیسیٰ پرختم ہوا۔

(عدنان اشرف ورک)

پچھلا پڑھیں

رمضان کی آمد آمد ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2023