احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 71
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
قرض، گواہی (باب اوّل)
’’جب تم سچی گواہی کے لئے بُلائے جاؤ تو جانے سے انکار مت کرو۔‘‘
’’حق و انصاف پر قائم ہو جاؤاور چاہئے کہ ہر ایک گواہی تمہاری خدا کے لئے ہو۔ جھوٹ مت بولو اگرچہ سچ بولنے سے تمہاری جانوں کو نقصان پہنچے یا اس سے تمہارے ماں باپ کو ضررپہنچے اور قریبیوں کوجیسے بیٹے وغیرہ کو۔‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ)
قرض کا لین دین کرتے وقت لکھنے کی ہدایت
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ ؕ وَلۡیَکۡتُبۡ بَّیۡنَکُمۡ کَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ ۪ وَلَا یَاۡبَ کَاتِبٌ اَنۡ یَّکۡتُبَ کَمَا عَلَّمَہُ اللّٰہُ فَلۡیَکۡتُبۡ ۚ وَلۡیُمۡلِلِ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ وَلۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ وَلَا یَبۡخَسۡ مِنۡہُ شَیۡئًا ؕ فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ ؕ وَاسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّامۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰٮہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰٮہُمَا الۡاُخۡرٰی ؕ وَلَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَلَا تَسۡـَٔمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَاَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَاَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَاَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَلَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّلَا شَہِیۡدٌ ۬ؕ وَاِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُمۡ ؕ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَیُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُؕ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۳﴾ وَاِنۡ کُنۡتُمۡ عَلٰی سَفَرٍ وَّلَمۡ تَجِدُوۡا کَاتِبًا فَرِہٰنٌ مَّقۡبُوۡضَۃٌ ؕ فَاِنۡ اَمِنَ بَعۡضُکُمۡ بَعۡضًا فَلۡیُؤَدِّ الَّذِی اؤۡتُمِنَ اَمَانَتَہٗ وَلۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ ؕ وَلَا تَکۡتُمُوا الشَّہَادَۃَ ؕ وَمَنۡ یَّکۡتُمۡہَا فَاِنَّہٗۤ اٰثِمٌ قَلۡبُہٗ ؕ وَاللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۴﴾٪
(البقرۃ: 283-284)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم ایک معیّن مدت تک کے لئے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ تمہارے درمیان لکھنے والا انصاف سے لکھے اور کوئی کاتب اِس سے انکار نہ کرے کہ وہ لکھے۔ پس وہ لکھے جیسا اللہ نے اُسے سکھایا ہے اور وہ لکھوائے جس کے ذمّہ (دوسرے کا) حق ہے، اور اللہ‘ اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرے، اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے۔ پس اگر وہ جس کے ذمہ (دوسرے کا) حق ہے بےوقوف ہو یا کمزور ہو یا استطاعت نہ رکھتا ہو کہ وہ لکھوائے تو اُس کا ولی (اس کی نمائندگی میں) انصاف سے لکھوائے اور اپنے مَردوں میں سے دو کو گواہ ٹھہرا لیا کرو اور اگر دو مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں (ایسے) گواہوں میں سے جن پر تم راضی ہو۔ (یہ) اس لئے (ہے) کہ ان دو عورتوں میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد کروا دے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں اور (لین دین) خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اُسے اس کی مقررہ میعاد تک (یعنی مکمل معاہدہ) لکھنے سے اکتاؤ نہیں۔ تمہارا یہ طرزِعمل خدا کے نزدیک بہت منصفانہ ٹھہرے گا اور شہادت کو قائم کرنے کے لئے بہت مضبوط اقدام ہوگا، اور اس بات کے زیادہ قریب ہوگا کہ تم شکوک میں مبتلا نہ ہو۔ (لکھنا فرض ہے) سوائے اس کے کہ وہ دست بدست تجارت ہو جسے تم (اسی وقت) آپس میں لے دے لیتے ہو۔ اس صورت میں تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اسے نہ لکھو اور جب تم کوئی (لمبی) خرید و فروخت کرو تو گواہ ٹھہرا لیا کرو اور لکھنے والے کو اور گواہ کو (کسی قسم کی کوئی) تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو یقیناً یہ تمہارے لئے بڑے گناہ کی بات ہوگی اور اللہ سے ڈرو جبکہ اللہ ہی تمہیں تعلیم دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے اور اگر تم سفر پر ہو اور تمہیں کا تب میسر نہ آئے تو کوئی چیز باقبضہ رہن کے طور پر ہی سہی۔ پس اگر تم میں سے کوئی کسی دوسرے کے پاس امانت رکھے تو جس کے پاس امانت رکھوائی گئی ہے اسے چاہیے کہ وہ ضرور اس کی امانت واپس کرے اور اللہ اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرے اور تم گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو کوئی بھی اسے چھپائے گا تو یقیناً اس کا دل گنہگار ہو جائے گا اور اللہ اسے جو تم کرتے ہو خوب جانتا ہے۔
(نوٹ: ان آیات میں قرض کے لین دین بارے درج ذیل احکام ملتے ہیں۔)
- اے ایمان دارو! جب تم ایک معین مدت تک کے لئے قرض کا لین کرو تو اُسے لکھ لیا کرو۔
- چاہئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والا انصاف سے لکھے۔
- کوئی کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے۔ کیونکہ اللہ نے اُسے لکھنا سکھایاہے۔
- قرض کی تحریر وہ لکھوائے جس کے ذمہ حق ہے۔
- تحریر لکھواتے وقت اللہ کا تقویٰ مد نظر رہے۔
- تحریر لکھواتے وقت کچھ بھی کم نہ کرے۔
- وہ شخص جس کے ذمہ حق ہے نادان ہو یا کمزور ہو یا خود لکھوانے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی اُس کی نمائندگی میں انصاف سے لکھوائے۔
- معاہدہ پردو مَردوں کی گواہی ہو۔
- اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتوں کو گواہ ٹھہرا لو۔
- گواہ کو جب بُلایا جائے تووہ گواہی سے انکار نہ کرے
- لین دین خواہ چھوٹا ہو یا بڑا۔ تم اُسے اس کی معیاد سمیت لکھنے میں سُستی نہ کرو۔
- دست بدست تجارت، جس میں رقم اور مال لے دے کر قصہ تمام کر لیتے ہو، لکھنے کی ضرورت نہیں۔
- جب تم لمبی خرید و فروخت کرو تو گواہ ٹھہرا لیاکرو۔
- کاتب اور گواہ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے۔
- اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔
- اگر سفر میں لین دین کرنا ہو اور کوئی کاتب میسر نہ ہو تو کوئی چیز باقبضہ رہن کے طور پر ہی سہی۔
- امانت کی رقم عند الطلب واپس کی جائے۔
- تم گواہی کو مت چھپاؤ۔ جو کوئی ایسا کرے گا تو یقیناً اس کا دل گناہ گار ہو جائے گا۔
قرض واپس لیتے ہوئے سود نہ لو
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۷۹﴾
(البقرۃ: 279)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو سود میں سے باقی رہ گیا ہے، اگر تم (فی الواقعہ) مومن ہو۔
مقروض تنگ دست کو مہلت دینا
وَاِنۡ کَانَ ذُوۡ عُسۡرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیۡسَرَۃٍ ؕ وَاَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸۱﴾
(البقرۃ: 281)
اور اگر کوئی تنگ دست ہو تو (اسے) آسائش تک مہلت دینی چاہئے اور اگر تم خیرات کر دو تو یہ تمہارے لئے بہت اچھا ہے، اگر تم کچھ علم رکھتے ہو۔
(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ514-509)
(صبیحہ محمود۔ جرمنی)