• 27 جولائی, 2024

اے مہدی آباد کے شہیدان، اے مہدی آباد کے زندان

اللہ کے دین کے پاسبان ہو تم، ہو تم ہی تو محافظ و دربان و نگہبان
باکمال ہو تم اور بے مثال ہو تم، لاثانی و لاجواب و لازوال ہو تم
سیّدنا بلال زندہ ہے آج بھی، بصورت ابراہیم و الحسن و حسین میں
نہیں ہیں پیچھے ان سے، حمید وسلح اگ، عثمان و عبد الرحمان
اگ علی و موسیٰ کا بھی تو ہے، یہی مقام و مرتبہ، منزل و شان
اے مہدی آباد کے شہیدان، اے مہدی آباد کے زندان
زندہ ہو تم اور زندہ ہی تھے تم، فرمان ہے یہ خدائے رحمان و رحیم کا
ہیں یہ قابلِ تقلید و روحِ مثال، عدیم النظیر، یکتاو اعلیٰ او رعدیم المثال
نو ستارے ہیں جوچمکیں جا کر آسماں پر، عود ہوا وہیں، جہاں سے نزول تھا
زمیں پر بھی تو تھے عظمت کا اک نشان، بیان کیا ہے، جیسا کہ سب جہان نے
اوصاف تھے تمہارے عمدہ و خوب تر، فرمایا ہے یہ ہمارے پیارے حضور نے
اے مہدی آباد کے شہیدان، اے مہدی آباد کے زندان
تم ہی تو ہو مسیح الزمان کے پہلوان، ہاں! تم ہی تو ہو افریقہ کے شہیدان
رزق ہے تمہارا اللہ کے ہاں، عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ، لکھا ہےکلامِ پاک میں
مثال ونمونہ، شبیہ ہیں یوں تو یہ بھی، وَاٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا کی
جاوید نے لکھی ہے پہلی بار، دعا کے ساتھ شہیدوں کی داستان، ان اشعار میں
جنّت میں ہو تم، الفردوس ہے مسکن تمہاری، رہو وہیں ہمیش یہ دعا ہے ہماری
اے مہدی آباد کے شہیدان، اے مہدی آباد کے زندان

(جاوید اقبال ناصر۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

کیوں نہ جائیں ہم ان سب پے قرباں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی