• 24 اپریل, 2024

برکینا فاسو کے شہیدوں نے سید الشہداء کی قائم مقامی کا حق ادا کر دیا

برکینا فاسو کے شہیدوں نے
سید الشہداء کی قائم مقامی کا حق ادا کر دیا

خلیفہٴ وقت حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے 20؍جنوری 2023ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب شہید رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام نے تذکرۃ الشہادتین میں ایک رؤیا کا ذکر کرتے ہوئے آخر پر لکھا کہ خدا تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کر دے گا، آپ نے اپنی رؤیا سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کی شہادت کے بعد اللہ تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کر دے گا، ہم گواہ ہیں کہ آج افریقہ کے رہنے والوں نے اجتماعی طور پر اس کا نمونہ دکھا دیا اور قائم مقامی کا حق ادا کر دیا ہے۔

(خلاصہ خطبہ جمعہ مطبوعہ الفضل آن لائن لندن 23؍جنوری 2023ء)

بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّلٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ

12؍جنوری 2023ء کو برکینا فاسو کے ماڈل ولیج مہدی آباد میں مسجد احمدیہ کے اندر گھس کر دہشتگروں نے ساری جماعت کے سامنے 9 انصار کو ارتداد اختیار کرنے سے انکار کرنے پر باری باری بڑی بے دردی سے شہید کر کے واقعہ کربلا اور صاحبزادہ عبد اللطیف شہید کی شہادت کے واقعے کو دہرا دیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

شہداء مہدی آباد برکینا فاسو

1. BOUREIMA BIDIGA
2. AG MANIEL ALHASSANE
3. AG HAMIDOU ABDOURAMANE
4. AG IBRAHIM SOULEY
5. AG MALIEL OUSSENI
6. AG SOUDEYE OUSMANE
7. AG MAGUEL AGALI
8. AG IDRAHI MOUSSA
9. AG ABDRAMANE AGOUMA

برکینا فاسو

برکینا فاسو مغربی افریقہ کا ایک زمین بند ملک ہے جو 274,200 مربع کلو میٹر رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی آبادی 20,321,378 افراد پر مشتمل ہے۔ اس زمین بند (لینڈ لاک) ملک کے شمال مغرب میں مالی، شمال مغرب میں نائجر، جنوب مشرق میں بینن، جنوب میں ٹوگو اور گھانا اور جنوب مغرب میں آئیوری کوسٹ واقع ہے۔ اس ملک کا نام پہلے ریپبلک آف اپر وولٹا تھا جسے صدر تھامس سنکارا نے تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھ دیا۔ اس ملک کا دارالحکومت OUAGADOUGOU ہے۔

حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف شہیدؓ

14؍جولائی 1903ء کو کابل میں آپ کو سنگسار کر کے شہید کر دیا گیا۔ اس سے قبل کئی ماہ تک آپ کو قید و بند میں رکھا گیا اور انتہائی کوشش کی گئی کہ آپ مسیح موعود کا انکار کر دیں۔ تلواروں کے سائے میں سو علما سے تحریری مناظرہ کیا۔ طے شدہ منصوبے کے تحت آپ پر کفر کا فتویٰ لگا کر واجب القتل قرار دیا گیا۔ آپ استقامت کا پہاڑ ثابت ہوئے اور اپنے عقیدہ پر قائم رہے۔ پھر ظالمانہ طریقے سے آپ کی ناک میں نکیل ڈال کر مقتل کی طرف لایا گیا۔ گڑھا کھود کر اس میں اتارا گیا آخری بار پھر کوشش کی گئی کہ آپ امیر حبیب اللہ خان والی افغانستان کے کان میں ہی مسیح موعودؑ کا انکار کر دیں۔ تو آپ کو سنگسار نہیں کیا جائے گا لیکن آپ اپنے ایمان پرمضبوطی سے قائم رہے۔ آپ کی زبان پر قرآن کریم کے یہ الفاظ جاری تھے اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّاَلۡحِقۡنِیۡ بِالصّٰلِحِیۡنَ (یوسف: 102) تو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی میرا دوست ہے۔ مجھے فرمانبرداری کی حالت میں وفات دے اور مجھے صالحین کے زمرہ میں شامل فرما۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا ہے:
’’مولوی صاحبزادہ عبد اللطیف جو محدث اور فقیہ اور سر آمد علما کابل تھے اس سلسلہ کے لئے سنگسار کئے گئے اور بار بار سمجھایا گیا کہ اس شخص کی بیعت چھوڑ دو پہلے سے زیادہ عزت ہوگی لیکن انہوں نے مرنا قبول کیا اور بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچوں کی بھی کچھ پرواہ نہ کی اور چالیس دن تک پتھروں میں ان کی لاش پڑی رہی۔ کیا وہ ابدال میں سے نہ تھے۔‘‘

(روحانی خزائن جلد21)

فرمایا: ؏

زیر ایں موت است پنہان صد حیات

(اس موت کے اندر سینکڑوں زندگیاں مخفی ہیں)

ایک سو بیس سال بعد

اس واقعہ کے 120 سال بعد بر اعظم افریقہ کے ملک برکینا فاسو میں اسی قسم کا واقعہ پیش آیا۔ 9 انصار کو ایک ایک کر کے ساری جماعت اور ان کے بیوی بچوں کے سامنے باری باری موقع دیا گیا کہ وہ مسیح موعود کا انکار کریں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا لیکن ان میں سے ہر ایک نے حضرت سید عبد اللطیف شہید کا نمونہ اختیار کیا اور ایک کے بعد دوسرے نے زبردست استقامت دکھا کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت پر گواہی دی اور صاحبزادہ عبد اللطیف شہید کے قائم مقام بن کر خدا کے حضور اپنی اپنی جان پیش کر دی۔

حضرت مسیح موعودؑ نے سید الشہداء کے بارے میں فرمایا تھا؎

صد ہزاراں فرسخے تا کوئے یار
دشت پر خار و بلائش صد ہزار
بنگر ایں شوخی ازاں شیخ عجم
ایں بیاباں کرد طے از یک قدم

یعنی کوچہ محبوب تک لاکھوں کوس کا فیصلہ ہوتا ہے اور اس کے اندر کانٹے دار جنگل اور سو بلائیں ہوتی ہیں لیکن اس شیخ عجم کی یہ شوخی دیکھ کہ اس نے اس بیاباں کو ایک ہی قدم میں طے کر لیا۔

مجموعی طور پر ان نو شہدائے برکینا فاسو پر بھی یہ اشعار اطلاق پاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:

وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّلٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۵۵﴾

(البقرہ: 155)

اور جو اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں ان کو مردے نہ کہو بلکہ (وہ تو) زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔

(انجینئر محمود مجیب اصغر۔ سویڈن)

پچھلا پڑھیں

رمضان کی آمد آمد ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2023