• 26 اپریل, 2024

آنکھ میں اشک نہ اس طرح اتارا کرتے

آنکھ میں اشک نہ اس طرح اتارا کرتے
بس میں ہوتا تو محبت سے کنارہ کرتے

خامشی سے تری دنیا سے نکل جاتے ہم
اتنے بیزار تھے ہم سے تو اشارہ کرتے

صرف اک خواب تو آنکھوں میں کہیں رکھ دیتے
صرف اک پل تو کسی روز ہمارا کرتے

باندھ رکھا ہے ہمیں پھول سی زنجیروں نے
ورنہ اے عشق! تجھے ہم بھی دوبارہ کرتے

تو ہمیں سبز تو رکھتا کسی گل موسم میں
ہم ترے ساتھ خزاؤں میں گذارہ کرتے

شاخِ لرزیدہ تھا ہر شخص تری بستی کا
تھامتے کس کو بھلا کس کو سہارا کرتے

ایک آنسو سے کہاں غم کا مداواہ ہو گا
رونے والے کسی دریا کو پکارا کرتے

گم ہوا جاتا ہے منزل کا نشاں منظر سے
اے نظر! بول کہ کس طرح نظارہ کرتے

تم دیاؔ! میری طرح جلنے کی جرأت کرتی
‘‘تیرہ بختی میں تمہیں لوگ پکارا کرتے’’

(دیا جیم۔ فجی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ