جہاد کا لفظ دینی لڑائیوں کے لئے مجازا بولا گیا ہے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر ماتے ہیں :
’’جاننا چاہئے کہ جہاد کا لفظ جُہد کے لفظ سے مشتق ہے جس کے معنے ہیں کوشش کرنا اور پھر مجاز کے طور پر دینی لڑائیوں کے لئے بولا گیا اور معلوم ہوتا ہے کہ ہندوؤں میں جو لڑائی کو یُدّہ کہتے ہیں دراصل یہ لفظ بھی جہاد کے لفظ کا ہی بگڑا ہوا ہے ۔ چونکہ عربی زبان تمام زبانوں کی ماں ہے اور تمام زبانیں اس میں سے نکلی ہیں اس لئے یُدّہ کا لفظ جو سنسکرت کی زبان میں لڑائی پر بولا جاتا ہے در اصل جُہد یا جہاد ہے اور پھر جیم کویا کے ساتھ بدل دیا گیا اور کچھ تصرف کر کے تشدید کے ساتھ بولا گیا‘‘
( گورنمنٹ انگریزی اور جہاد، روحانی خزائن جلد 17صفحہ 3)
( داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)