• 19 اپریل, 2024

انسان کی پیدائش کا مقصد عبادت ہے

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آج کل کی دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ قسم ہا قسم کی ایجادیں ہمیں نظر آتی ہیں۔ کام کی سہولت کے لئے انسان نے ایسی ایجادیں کر لی ہیں کہ حیرت ہوتی ہے اور اس جدید ٹیکنالوجی کو ترقی دینے میں اس چھوٹے سے ملک کا بھی بڑا حصہ ہے۔ لیکن جیسا کہ ابتدائے دنیا سے ہوتا آیا ہے جب انسان مادیت پر انحصار کرنا شروع کر دیتا ہے تو روحانیت میں کمی واقع ہونی شروع ہو جاتی ہے اور یہی آجکل کی دنیا میں ہمیں نظر آتا ہے۔ دنیا کا ایک بہت بڑا حصہ اپنے پیدا کرنے والے خدا کو بھول چکا ہے اور دنیاوی او ر مادی مفاد حاصل کرنے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ چھوٹا سا ملک جس نے دنیاوی لحاظ سے بہت ترقی کی ہے یہاں بھی یہی صورتحال ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس لئے تو پیدا نہیں کیا تھا کہ وہ صرف دنیا کی خوبصورتیوں اور حسن اور آرام و آسائش اور ایجادوں کے پیچھے پھرتا رہے۔ انسان کی پیدائش کا مقصد تو بہت بڑا تھا۔ اتنا بڑا مقصد کہ اگر اس کو انسان حاصل کرنے کی کوشش کرے تو اس دنیا کی جو نعمتیں ملنی ہیں وہ تو ملیں گی ہی، دنیا سے جانے کے بعد اخروی اور دائمی زندگی کا بھی حصہ ملے گا۔ اگلے جہان میں بھی انسان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا وارث بنے گا۔

اس مقصد کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذّاریات:57) اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔

اس آیت کی تشریح میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے جن اور انسان کو اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ مجھے پہچانیں اور میری پرستش کریں۔ پس اس آیت کی رو سے اصل مدّعا انسان کی زندگی کا خدا تعالیٰ کی پرستش اور خداتعالیٰ کی معرفت اور خدا تعالیٰ کے لئے ہوجانا ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ انسان کو تو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہے کہ اپنی زندگی کا مدعا اپنے اختیار سے آپ مقرر کرے۔ کیونکہ انسان نہ اپنی مرضی سے آتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے واپس جائے گا۔ بلکہ وہ ایک مخلوق ہے اور جس نے پیدا کیا اور تمام حیوانات کی نسبت عمدہ اور اعلیٰ قویٰ اس کو عنایت کئے اسی نے اس کی زندگی کا ایک مدّعا ٹھہرا رکھا ہے، خواہ کوئی انسان اس مدّعا کو سمجھے یا نہ سمجھے مگر انسان کی پیدائش کا مدّعا بلاشبہ خدا کی پرستش اور خدا تعالیٰ کی معرفت اور خدا تعالیٰ میں فانی ہو جانا ہی ہے ۔‘‘

(اسلامی اصول کی فلاسفی۔ روحانی خزائن جلد نمبر 10صفحہ 414)

تو یہ ہے انسان کی پیدائش کا مقصد جس کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے وضاحت فرمائی ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کا مقصد بیان کر دیا اور فرما دیا کہ کیونکہ تمہارا اس دنیا میں آنا بھی میری مرضی سے ہے اور دنیا سے جانا بھی میری مرضی سے ہو گا اس لئے تم وہی کام کرو جس کا میں نے حکم دیا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ7۔اپریل2006ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اپریل 2020