• 24 اپریل, 2024

کچھ ہو گئے فرعون، کچھ ہامان ہو گئے

کچھ ہو گئے فرعون، کچھ ہامان ہو گئے
جنت بدر ہوئے تو کیا انسان ہو گئے
فطرت پہ اپنی جن کو بنایا خدا نے آپ
بندے وہ اُس خدا سے ہی انجان ہو گئے
یزداں سے بول چال پہ پہرے بٹھا دیئے
پھر مردہ روح، جسم بھی بےجان ہو گئے
جب تیرگی کے سائے زمانے پہ چھا گئے
اوجھل زمیں سے نور کے فاران ہو گئے
ہلچل مچی پھر عرش پہ، رحمت کے در کھلے
اور آمدِ مسیح کے سامان ہو گئے
ظلمت کدے میں دہر کے پھوٹی شعاعِ نور
روشن ہمارے بام و در، دالان ہو گئے
ہم نے تو اُس کو مان کے چُن لی رہِ نجات
اور زندگی کے راستے آسان ہو گئے
تم بے نصیب رہ گئے انکار کے اسیر
تاریکیوں میں بے سروسامان ہو گئے
تم نفرتوں کی آگ میں جل جل کے مر گئے
ہم الفتوں کے شہر کے سلطان ہو گئے
ہم اُس کے، وہ ہمارا ہوا دلربا وجود
جب سے وفا کے باہمی پیمان ہو گئے
بے آسرا، بے رہنما، بے پِیر تم رہے
ہم لوگ زیرِ سایۂِ رحمان ہو گئے

(ضیاء اللہ مبشر)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین مئی 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ