• 18 مئی, 2024

اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کاعظیم الشان کردار (قسط 7)

جماعت احمدیہ کے ذریعہ
اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کاعظیم الشان کردار
قسط 7

عالمگیر تنظیم لجنہ اماء اللہ، کی توسیع و تنظیم اور ترقی

خلافت خامسہ کےدورمیں لجنہ اماءاللہ کی تنظیم وترقی کے ایک نئےدور کا آغاز ہوا۔ اس دوران تقریباً پچپن55 نئے ممالک میں لجنہ کا قیام عمل میں اور اب ایک سو پینتیس135 ممالک کی لجنات فعال ہو چکی ہیں۔ خصوصاً الجیریا، کونگو، گنی کناکری، یونان، ہانگ کانگ، اردن، مالی، مراکو، پولینڈ، ساوتھ کوریا، سرینام اورزیمبیاکےممالک میں بیداری سےلجنہ کےکاموں میں بہت بہتری آئی۔

2003ء کے بعد جن ممالک کی لجنہ نےترقیات کااہم اہداف حاصل کئے ہیں ان میں جرمنی، بیلجیم، فرانس، سوئٹزرلینڈ، ڈنمارک، سویڈن، ناروے، ہالینڈ، بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار، نپیال، مشرقی وسطی کےممالک زیمبیا، یوگینڈا، برکینا فاسو، ٹرینیڈاڈاینڈٹوباگو، لائبیریا، آئیوری کوسٹ، نائیجیریا، ماریشس، مصر اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جو اب مضبوط لجنات بن چکی ہیں۔ جوحضور انور ایدہ اللہ کو براہ راست رپورٹ بھجوا کر رہنمائی لیتی ہیں۔

خلافت خامسہ کے دور میں پاکستان میں بھی باوجود نامساعد حالات کے لجنہ کی تجنید میں اضافہ ہوا جبکہ امریکہ کی تجنید دوگنا سے زیادہ اور برطانیہ میں تین گنا ہو چکی ہے۔ بعض عرب ممالک میں بھی تجنید میں خاطر خواہ اضافے ہوئے۔

لجنہ اور ناصرات کے ساتھ
حضور انور ایدہ اللہ کا مشفقانہ سلوک اور رہنمائی

حضور ایدہ اللہ تعالی نے اپنے قیمتی وقت سے لجنات سے ملاقات اور بر اہ ر است خطابات اور عاملہ ممبرات سے میٹنگزکیں جس سے نہ صرف لجنہ اماء اللہ کے کاموں میں بہتری کے ساتھ بہت سے در پیش مسائل بھی حل ہوئے ایسے درج ذیل مواقع قابل ذکر ہیں۔

  1. خواتین سے خطابات بر موقع جلسہ سالانہ و نیشنل اجتماعات وغیرہ
  2. مختلف ممالک کی لجنات کو اجتماعات، شوری، میگزین وغیرہ کے لئے پیغامات
  3. نیشنل صد ر لجنہ اور اراکین عاملہ/ وفود کے ساتھ مشفقانہ ملاقات اور رہنمائی
  4. طالبات اور واقفات نو کے وفود کے ساتھ ملاقاتیں
  5. آن لائن ملاقاتیں

خلافت خامسہ کے دور سے صد رات ممالک کو براہ راست رپورٹس پر تبصرے بھجوانے کا بابرکت سلسلہ شروع ہوا جس سے ان میں ایک نیا جذبہ اور ولولہ پیدا ہوا۔ حضور انور خود سالانہ بحٹ لجنہ ملاحظہ کر کے منظوری عطا فرماتے ہیں۔

عالمگیر لجنہ اماء اللہ کی تنظیم نو و دیگر خصوصی مساعی

خلافت خامسہ میں لجنہ کی تنظیم نو بھی ہوئی۔ معاونہ صدر، تربیت نومبائعات اور شعبہ امور طالبات کے شعبہ جات کا اضافہ ہوا۔ براعظم افریقہ، ایشیا، فارایسٹ، یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں احمد یہ مسلم ویمن اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن قائم ہوئیں اور احمد ی طالبات اپنے ملک کے علاوہ دیار غیر میں بھی منظم ہوئیں خصو صاًنو مبائعات کی تربیت میں لجنہ کی تنظیم کے قابل قدر حصہ ڈالنے کے مثبت نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔

لجنہ اماء اللہ کی اپنی اپنی زبانوں میں ویب سائٹ حضور انور کی اجازت سے قائم ہوئیں۔

بیعتوں کے اہداف، پیس کانفرنس، سپموزیم، انٹر فیتھ پروگرامز، سوشل میڈیا پر ٹوئٹر کے ذریعہ لجنہ کی مساعی جاری ہے۔

سو100سے زائد تجنید کے چالیس40 ممالک میں لجنہ اماء اللہ کی مجلس شوری کا قیام ہو چکا ہے۔ ہر ملک کی لجنہ اپنی مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل تجویز کے دوران سال اس پر عملد رآمد کرتی ہے۔ تجاویز و سفارشات پر صدرات سے کی رہنمائی ومنظوری لیتی ہیں۔

لجنہ عالمگیر کے بجٹ اور چندہ دہند گان میں نمایاں اضافہ

خلافت خامسہ کے دوران جماعت اور خلافت سے مضبوط رابطہ کے نتیجہ میں لجنات کے چندہ دہندگان میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ مثلاً کینیڈا کی لجنات و ناصرا ت کے چندہ جات قریباًسو100فیصد ہوچکے ہیں۔

پاکستان کے ناموافق حالات کے باوجود لجنہ کا بجٹ چار گنا تک پہنچ چکا ہے۔ برطانیہ کی لجنہ کا بجٹ حضور انور کی براہ راست راہنمائی میں قریباً سات گنا تک پہنچ گیاہے۔


مشرقی وسطی ٰ اوریورپ کے بیشتر ممالک میں خاص طورپر کام کرنیوالی خواتین چندہ دہندگان کا تناسب پچانوے95 سےسو100 فیصد ہے۔

دیگر مالی تحریکات وقف جدید و تحریک جدید میں بھی لجنات مردوں کے شانہ بشانہ قربانی کی توفیق پا رہی ہیں۔ اوردنیا کے بیشتر ممالک میں انہیں نمایاں قربانیوں کی توفیق مل رہی ہے۔

لجنہ جرمنی نے ہی وقف جدید میں ایک1ملین یوروزاور تحریک جدید میں ڈیڑھ1.5ملین یوروز قربانی کی توفیق پائی۔

مساجد اور دیگر عمارت کے لیے
لجنہ عالمگیر کی مالی قربانیاں

خلافت خامسہ سے لجنہ اماء اللہ یوکے نے برلن مسجد کی تعمیر کے اخراجات ادا کئے۔ لجنہ جرمنی آئندہ سال تک سو100 مساجد کی تعمیر کی تحریک میں سے دس10 مساجد تعمیر کروارہی ہے۔ اس سلسلہ میں آٹھ8 ملین یوروز کی خطیر رقم جمع کی جارہی ہے۔ لجنہ انڈونیشیا نے لجنہ لائبریری تعمیر کی جبکہ لجنہ برطانیہ امتہ الحئی لائبریری کے سارے اخراجات اداکرتی ہیں۔

علاوہ ازیں لجنہ نے بیت الفتوح اورحدیقہ المہدی کے لئے گراں قدرمالی قربانی کی توفیق پائی اورمختلف ممالک میں قائم عائشہ اکیڈمی، دینیات اسکولز، کنڈرگارڈن، سمر اورونٹر اسکولز، نصرت جہاں اسکیم کے تحت تدریسی دارے، بلڈنگز برائے لجنہ دفاتراور اسپورٹس کمپلیس قائم کئے۔

فلاحی کاموں میں لجنہ کا کردار

انسانی خدمت کے دیگر کاموں میں بھی لجنہ برابر کی شریک ہیں جن میں کووڈ میں فیس ماسک مہیا کرنے کے علاوہ یتامیٰ کےلئے ربوہ میں گھر، آنکھوں کےعطیات، فوڈ بینک، یتیموں کو سپانسر کرنے جیسے فلاحی کام شامل ہیں یورپ کی لجنات نے افریقہ اور تھرپاکر میں کنوؤں کی کھدائی کےذریعہ واٹر پمپز تعمیر کروائے۔ لجنہ جرمنی نے صرف 2019ء میں ٹیلی تھون کےذریعہ ڈیڑھ لاکھ1,50,000 یورو کے عطیات اورپانچ ہزار5000یوروز لوکل چیریٹز (خیرات) کے لیے ادا کئے۔

لجنہ اماء اللہ کے ذریعہ اشاعت لٹریچر

یورپ کے علاوہ دیگر کی بیشتر لجنات بھی اپنا رسالہ شائع کر رہی ہیں۔ پینتیس 35سے زائد ممالک میں میگزین کی باقاعدہ اشاعت جاری ہے۔ اس کے علاوہ کتب کےتراجم، سوشل میڈیا پراسلام کا دفاع، آرٹیکلز اور ٹوئٹس پر بھی کام کیا جارہا ہے۔ لجنات اپنے اپنے ملک کی تاریخ لجنہ مرتب کررہی ہیں۔

امریکہ، کینیڈا، یوکے، جرمنی، ہالینڈ اور دیگر ممالک کی لجنہ اپنی اپنی زبانوں میں کتب کی اشاعت میں نمایاں کام کر رہی ہیں۔ مختلف زبانوں میں تراجم کرنے کی توفیق پا رہی ہیں۔ لجنہ سیکشن کی شائع کردہ کتب عائلی مسائل اور ان کا حل، پردہ اور سوشل میڈیا ٹوٹل چوالیس ہزار 44000کی تعداد میں اشاعت ہوئی۔ اور جرمن، بنگلہ اور عربی کے علاوہ کئی ممالک نے ان کا ترجمہ کرکے فیض پایا۔ الا سلام ویب سائٹ پر لجنہ پاکستان، یو ایس اے، کینیڈا، یوکے کی لجنات کی کتب سے ساری دنیا کے احمدی فائدہ اٹھارہے ہیں۔ بچوں کے لٹریچر کے حوالے سے لجنہ یو ایس اے، یوکے، کینیڈا، جرمنی، ہالینڈ، ناروے نے کام کیا جبکہ سوئٹزرلینڈ کی لجنہ نے سات سال سے کم عمر کی ماؤں کی تربیت کے لئے خاص مساعی کیں۔

افریقہ میں لجنہ اماء اللہ کے ریفریشر کورسز

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی تعمیل میں افریقہ کےچار4 مختلف مقامات پر مرکزی لجنہ نے ریفریشر کورس کروائے جو اردو، انگلش اور فرنچ اور ان کی لوکل زبان میں ترجمہ کے ساتھ ہوئے۔ جس سے ان کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ عہدیدارات کو چندے کا نظام اور لجنہ کےدستورِ اساسی کے قواعد وغیرہ سمجھائے گئے۔ شامل ہونے والے چوبیس24 ممالک یہ تھے:

برکینا فاسو، بینن، الجیریا، مراکو، مالی، نائیجر، گھانا، ٹوگو، گیمبیا، گنی بساؤ، آئیوری کوسٹ، سیرالیون، ساؤ تومے، لائبریا، تنزانیہ، یوگنڈا، کینیا، ساؤتھ افریقہ، لیسوتھو، سوازی لینڈ، زمبابوے، ملاوی، ساؤتھ افریقہ، ایسواتینی شامل ہیں۔

صد سالہ جوبلی لجنہ کی تیاریاں

2015ء سے لجنہ صد سالہ جوبلی کی تیاریاں شروع ہوگئیں لجنات نےدینی علوم، تعلیم القرآن، ترجمہ و تفسیر میں ترقی کے لئے لجنات نے ترقیات کے لئے لائحہ عمل بنانے کے علاوہ حضور انور کی راہنمائی میں مساجد، بلڈنگز، ہسپتال، دفاتر لجنہ پر کام جاری ہے۔ کینیا کی مجنگو مجلس خلافت خامسہ میں قائم ہوئی۔ ممبرات نےصد سالہ جوبلی کے لئےچندہ دے کر وہاں مسجد تعمیر کروائی۔ اسی طرح یوکے کی لجنہ سیرالیون میں میٹرنیٹی ہسپتال قائم کر رہی ہے۔

لجنہ اماء اللہ کو ہنر سکھانے کا انتظام

شعبہ دستکاری کے تحت لجنہ کو ہنر سکھانے کی کاشیں بھی جاری ہیں۔ نائیجریا میں ممبرات کو پروفیشنل بیکنگ سکھائی گئی اور بیکری تعمیر کے مراحل میں ہے۔ اسی طرح لجنہ فیشن ڈیزائن اور کیٹرنگ کے کورسز کروائے گئے۔ لجنہ یوگنڈا چاول کی کاشت نیز فروٹ بیچنے کی سکیم پر کام کر رہی ہے۔

سلائی سکول کا قیام

عہد خلافت خامسہ میں لجنہ اماء اللہ پاکستان کی طرف سےسلائی سکول کےلیے تین منزلہ عمارت تعمیر ہوکر اس میں بچیوں کو سلائی سکھانے کےلیے کام جاری ہے جس میں کٹنگ کلاسز بھی ہوتی ہیں۔

طالبات کے لئے انعامات

انٹرنیشنل جلسہ سالانہ پر مختلف تعلیمی میدانوں میں نمایاں کامیاب لینے والی لجنات کو انعامات (awards) دئیے جاتے ہیں۔ مرکزی جلسہ سالانہ 2019ء یوکے میں پچاس50سٹوڈنٹس کو ایواڈز دے کر حوصلہ افزائی کی گئی۔ جرمنی، امریکہ اور کینیڈا وغیرہ کے جلسہ ہائے سالانہ بھی ایسے انعامات دیئے جاتے ہیں۔

لجنہ کی والی بال اور بیڈمنٹن
کی ٹیموں کے یورپین مقابلہ جات

خلافتِ خامسہ کے بابرکت دور سے یوکے میں یورپ کی بیڈمنٹن اور والی بال کی لجنہ کی نیشنل ٹیموں کے مقابلہ جات بھی کروائے جاتے ہیں۔ مختلف ممالک میں سپورٹس ڈے منعقد کیا جاتا ہے۔

عہدیداران کی نظام وصیت
میں شمولیت کی تحریک

خلافت خامسہ کے دور میں وصیت کرنے والی لجنات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ صرف برطانیہ میں ہی 2022ء تک تین ہزارسات سو نواسی3789 لجنات کو نظام وصیت میں شمولیت کی توفیق ملی۔ لجنہ جرمنی کی کوشش ہےکہ وہ پچاس50فیصد لجنہ کو امسال نظام وصیت میں اور جبکہ اگلے سال تک سو فیصد ی عہدیدارات کو شامل کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

ایم ٹی اے کے پروگرام

ایم ٹی اے کے پروگراموں کی تیاری میں یورپ کے ممالک کی ہر ٹیم سرگرم عمل ہے۔ لجنہ اماء اللہ یوکے، جرمنی، ہالینڈ، انڈونیشیا، گھانا، پاکستان۔ کبابیر لجنہ ایم ٹی اے العربیہ کے پروگراموں کی تیاری میں خاص کردار ادا کر رہی ہے۔

یورپ کی لجنات

معاشرے میں عورت کا تعمیری کردار، I am Muslim –Ask Me Anything، حجاب ڈے، خواتین کے حقوق، انٹر فیتھ پروگرامز، جہاد بالقلم، انٹرنیشنل وویمن ڈے، یومِ امہات و یومِ بنات کے پروگرام کا باقاعدگی سے انعقاد کرتی ہیں۔

خلافت خامسہ میں جماعت
کی مالی قربانی میں غیر معمولی ترقی

(i) وصایا

حضرت مسیح موعودؑ کا قائم فرمودہ نظام وصیت آپؑ کی زندگی کی آخری بابرکت تحریک ہے جو سارے جہاں کی دینی و دنیوی نجات کا ضامن ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عالمگیر جماعت احمدیہ کو 2005ء میں نظام وصیت کے سو سال پورے ہونے پر موصیان کی تعداد پچاس ہزار اور خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی 2008ء تک کمانے والے افراد کے پچاس فیصد کو نظام وصیت میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار فرمایا تھا جو اپنی آمدنی کا دسواں حصہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے والے ہوں۔

خلافت خامسہ کے آغاز میں برصغیر (انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیشں) سے باہر موصیان کی تعدادچھ ہزار سے بھی کم تھی جو حضور انور کی تحریک کے بعد اب دس گنا بڑھ کر ساٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ اسی طرح کل موصیان کی تعداد اڑتیس ہزار سے بڑھ کر قریباً ڈیڑھ لاکھ چار گنا ہو چکی ہے اور موجود موصیان بشمول زیر کارروائی ایک لاکھ دس ہزار ہو چکے ہیں الحمدللہ۔ جماعت جرمنی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ بارہ ہزار چھ سو پچاس12650 موصیان کے ساتھ بیرونی ممالک میں اوّل نمبر ہے۔ نیز بڑی جماعتوں میں سے یہ وہ اولین جماعت ہے جس میں کمانے والوں کے پچاس فیصد نے نظام وصیت میں شامل ہو کر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کی خواہش کو پورا کرنے کا اعزاز پایا ہے۔ اس کے علاوہ لازمی چندہ جات میں احباب جماعت اپنی آمدنی کا چھ فیصد ادا کرتے ہیں اور اس قربانی میں بھی ہر جگہ خدا کے فضل سے کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

(ii) تحریک جدید

تحریک جدید حضرت مصلح موعودؓ کی ساری دنیا میں تبلیغ اسلام پر مبنی تمنا کا وہ شجر سایہ دار ہے جو اب پھلوں سے لد رہا ہے۔ خلافت خامسہ کے عہد زریں میں دیگر طوعی قربانیوں میں تحریک جدید کی مالی قربانی میں بھی تائید الہی کی الگ شان نظر آتی ہے۔

خلافت خامسہ کے سال اول 2004میں تحریک جدید چندہ کی کل وصولی اٹھائیس لاکھ اور بارہ ہزار 2812000 پاؤنڈ تھی اور شاملین کی تعداد تین لاکھ چوراسی ہزار پانچ سو 384500 تھی۔ چنانچہ خلافت خامسہ کے 19 سالہ دور میں چندہ تحریک جدید میں حیران کن حد تک اضافہ ہمیں نظر آتا ہے چنانچہ گزشتہ سال 2021 میں چندہ تحریک جدید کی وصولی قریباً چھ گنا اضافہ کے ساتھ پندرہ ملین پاؤنڈ سے زائد تھی۔ اسی طرح سال 2019 میں شاملین میں بھی چھ گنا اضافہ ہوا ان کی تعداد اٹھارہ لاکھ ستائیس ہزار 1827000 ہو گئی۔ فالحمدللّٰہ علیٰ ذلک

تحریک جدید میں احباب جماعت کی مالی قربانیوں کے نتیجہ میں دنیا بھر میں مساجد اور مشن ہاؤسز کا قیام اب 213 ممالک پر محیط ہوچکا ہے۔

(iii) وقف جدید

حضرت مصلح موعودؓ نے ابتدءاً دیہات میں تعلیم وتربیت کےلیے یہ تحریک شروع فرمائی جو اپنے شیریں ثمرات عطا کر رہی ہے۔ اسی طرح عہد خلافت خامسہ کے آغاز میں 2004ء کے مالی سال جو وقف جدید کاسینتالیسواں47سال تھا اس میں وقف جدید کی کل وصولی انیس19لاکھ چھہتر76 ہزار پاؤنڈ اور مخلصین کی تعدادچار4لاکھ پندرہ15ہزار تک تھی۔ جس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کو تحریک فرمائی کہ
’’اس میں اگر کوشش کی جائے تو بچوں کے ذریعے سے ہی میرے خیال میں معمولی کوشش سے پوری دنیا میں چھ6لاکھ کی تعداد کا اضافہ کیا جا سکتا ہے تاکہ کم از کم وقف جدید میں دس10لاکھ افراد تو شامل ہوں۔ تحریک جدید کی طرح نئے آنے والوں کو بھی اس میں شامل کریں۔ بچوں کو شامل کریں، خاص طور پر بھارت اور افریقہ کے ممالک میں کافی گنجائش ہے۔‘‘

(بحوالہ خطبہ جمعہ فرمودہ 7 جنوری 2005ء)

چنانچہ حضور انور کی رہنمائی اور بابرکت تحریک ودعا کے نتیجہ میں دسمبر2021ء تک وقفِ جدید کے چونسٹھویں64 سال میں افراد جماعت کی مالی قربانی میں چھ گنا اضافہ ہوکر تعداد ایک کروڑ بارہ لاکھ ستتر ہزار11277000 پاؤنڈز ہو گئی ہے۔ شاملین کی تعداد تین گناہو کر چودہ14 لاکھ پینتالیس 45ہزار ہو گئی ہے۔ دنیا کے اقتصادی حالات کودیکھتے ہوئے یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے۔

(بحوالہ خطبہ جمعہ فرمودہ 7 جنوری 2022ء)

آغاز میں وقف جدید کی مالی قربانی سے پاکستان کے دیہات میں خدمت کے جس سلسلہ کا آغاز ہوا تھا۔ خلافت خامسہ میں وہ بھارت اور افریقہ کے دیہاتوں تک ممتد ہوچکا ہے۔ عموماًوقف جدید کے چندے کا اکثر حصہ افریقہ کے ممالک پر خرچ کیا جاتا ہے۔

جیساکہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’گزشتہ سال اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ایک سو ستاسی 187 مساجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور اس کےع لاوہ افریقہ میں ایک سو پانچ105 مساجد زیر تعمیر ہیں۔ اسی طرح ایک سو چوالیس144 مشن ہاؤس قائم ہوئے جن کی اکثریت افریقہ میں ہے اور پینتالیس 45 مشن ہاؤس زیر تعمیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ جہاں فوری طور پر ہم مشن ہاؤس بنا نہیں سکتے وہاں کرائے پر عمارتیں لی جاتی ہیں۔ افریقہ کے ممالک میں سات سو اکتیس 731 مشن ہاؤسز اور مربی ہاؤس کرائے پر لیے ہیں۔ دوسرے ایشین ممالک میں بھی چھ سو بتیس 632 مشن ہاؤسز کرائے پر ہیں تو بہت حال بتادوں کہ عموماًوقف جدید کے چندے کا اکثر حصہ افریقہ کے ممالک پر خرچ کیا جاتا ہے۔‘‘

(بحوالہ خطبہ جمعہ فرمودہ 7 جنوری 2022ء)

الغرض خلافت خامسہ کا دور جماعت کی ترقی کے لئے ایسا شاندار زمانہ ہے جو ہمیشہ تاریخ احمدیت میں یاد رکھا جائیگا۔

حضور کے عہد میں ہی تو ہم نے نامعلوم کتنی منازل طے کرنی اور چوٹیاں سر کرنی ہیں جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فلسطین کے احمدیوں سے ملاقات کے دوران جون 2021ء میں فرمایا تھا کہ
’’جو ترقی اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کوہو رہی ہے اور جماعت جس طرح پھیل رہی ہے، ہر ملک میں اور ہر ملک کے کئی شہروں میں جماعت کی بنیاد پڑ گئی ہے، جماعت کا تعارف ہو گیا ہے، اور دنیا کے بڑے بڑے ایوانوں میں بھی جماعت کا تعارف ہو گیا ہے جماعت کو پہلے سے زیادہ جانا، جانے لگ گیا ہے تو ہمیں امید ہے کہ ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ دس سال یا اگلے بیس پچیس سال جو ہیں جماعتی ترقی کے بہت اہم سال ہیں اور اس میں ہم دیکھیں گے کہ اکثریت حضرت مسیح موعودؑ کے جھنڈے تلے آجائے گی۔‘‘

مرکز خلافت اسلام آباد اور
’’مسجد مبارک‘‘ کی تعمیر نو

پاکستان کے احمدیہ مخالف قوانین اور پابندیوں کی وجہ سے خلافتِ احمدیہ کو 1984ء میں ربوہ سے بیت الفضل لندن ہجرت کرنا پڑی جہاں جگہ کی تنگی کی وجہ سے حضرت خلیفۃ المسیح کی رہائش اور مرکزی جماعتی دفاتر کے لئے جگہ کے کافی مسائل تھے۔ لندن میں دفاتر عارضی طور پر گھروں کو دفتر میں تبدیل کر کے تنگ کمروں میں مشکل سے گزارا ہو رہا تھا اور کام کی وسعت اور جگہ کی انتہائی کمی کے باعث نئی جگہ کی ضرورت شدت سے محسوس ہو رہی تھی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس نے اسلام آباد کی تعمیر نو کا یہ منصوبہ منظور فرمایا جوعہد خلافت خامسہ کا ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے۔ جماعت برطانیہ کو اس منصوبہ کی تکمیل کی توفیق حاصل ہوئی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی لندن ہجرت کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے جماعت کو اسلام آباد میں پچیس25 ایکڑ زمین خریدنے کی توفیق دی تھی، بعد میں مزید چھ ایکڑ بھی اس میں شامل ہو گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا بھی یہاں باقاعدہ مرکز بنانے کا ارادہ تھا جس کی تکمیل کی سعادت 2019ء میں عہد خلافت خامسہ میں عطا ہوئی جو ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے۔

؏ کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد

الغرض اللہ تعالیٰ نے برطانیہ کی جماعت کو اسلام آباد میں ایک مرکز کی تعمیر کی توفیق دی اور حضرت خلیفۃ المسیح مورخہ 15اپریل 2019ء کو بیت الفضل سے اسلام آباد اپنی رہائش منتقل فرمائی۔

اسلام آباد میں حضرت خلیفۃ المسیح کی رہائش کےساتھ یہاں مسجد مبارک کی نہایت خوبصورت اور دیدہ زیب عمارت تعمیر ہوئی۔ اس کے علاوہ یہاں جدید سہولتوں سے آراستہ جماعتی دفاتر اور واقفینِ زندگی اور کارکنوں کے لیے گھر بھی تعمیر ہوئے ہیں۔

مسجد مبارک میں نمازیوں کی گنجائش کی جگہ تقریباً تین سوچودہ 314 مربع میٹر ہے جس میں پانچ سو 500 کے قریب نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح ہال میں ایک جگہ بارہ سو1200 اور دوسری جگہ ایک سودس110کے قریب افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ پھر ہال کے سامنے چھتا ہوا حصہ ہے جہاں تین سو300 افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ یوں تقریباً دوہزار کے قریب افراد کی گنجائش ہوگئی ہے۔

یہاں دفاتر کےلئے تین بلاکس (blocks) تعمیر کیے گئے ہیں جو پانچ دفاتر پر مشتمل ہیں ایم ٹی اے کا مرکزی دفتر بھی یہاں شفٹ ہو گیا ہے۔ جماعت کے مرکزی دفاتر جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔

اسلام آباد کے احاطہ میں جماعتی کارکنان کی رہائش کے لئے تیس 30رہائشی کواٹرز کی تعمیر کی گئی ہے اسی طرح اس کے ساتھ ہی ارد گر د کے علاقوں میں احمدی افراد نقل مکانی کر رہے ہیں اوریوں بھی ’’وسع مکانک‘‘ کا الہام خلافت خامسہ میں بھی بڑی شان سے پورا ہو رہا ہے۔

حدیقة المہدی کا قیام

خلافت خامسہ کے آغاز میں 2005ء میں یوکے میں جلسہ سالانہ کے لیے 208 ایکڑ پر مشتمل نئی مستقل جلسہ گاہ دو ملین پونڈز کی خریدی گئی جہاں ہر سال جلسہ سالانہ برطانیہ منعقد ہوتا ہے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت اس نئی جلسہ گاہ کا نام مورخہ 4 جولائی 2006ء کو ’’حدیقة المہدی‘‘ تجویز فرمایا۔

الحمد للہ کہ جماعت کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ترقیات آخری غلبہ کا عظیم الشان پیش خیمہ ثابت ہوں گی جن کی خبر دیتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے 1903 میں فرمایا تھا:
’’تیسری صدی آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی کہ عیسیٰ ؑ کے انتظار کرنے والے کیا مسلمان اور کیا عیسائی سخت نومید اور بدظن ہو کر اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں گے۔ اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہو گا اور ایک ہی پیشوا۔ میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سو میرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘

(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد20 صفحہ67)

ہم وہ خوش قسمت ہیں جو تین صدیوں کے قریباً وسط کے زمانہ میں کھڑے ہوکر غلبہ دین حق کے یہ نظارے دیکھ کر کہہ سکتے ہیں

؎ ہم پر کرم کیا ہے خدائے غیور نے
وعدے ہوئے وہ پورے کیے جو حضور نے

امر واقعہ یہ ہے کہ خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں تمکنت دین کا یہ وعدہ اس شان سے پورا ہوتے دیکھ کر ہر احمدی بے اختیار کہہ اٹھتا ہے:

؎ اگر ہر بال ہو جائے سخن ور
تو پھر بھی شکر ہے امکاں سے باہر

پس ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس عظیم الشان خلیفہ کی ہر آواز پر لبیک کہنے والے ہوں اور اپنی شبانہ روز دعاؤں اور ہر لحظہ ان کی صحت و عمر میں برکت کے لئے اور اس عہد میں مزید ترقیات اور کامیابیوں کے اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے ان سے گہری دلی محبت کا تعلق قائم کر کے ان کے دامن سے وابستہ ہو کر ان برکات سے فیض پانے والے ہوں۔ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔ آمین

؏ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

(علامہ ایچ ایم طارق)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین مئی 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ